شاہ محمود قریشی اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ

خطے میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال، امریکا اور ایران میں کشیدگی میں کمی کیلئے پاکستان کے دوسرے ممالک سے بھی رابطے جاری

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 5 جنوری 2020 18:43

شاہ محمود قریشی اور ایرانی ہم منصب کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جنوری 2020ء) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اورایرانی ہم منصب جواد ظریف کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، جس میں خطے کی امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھنے اور جنگی ماحول کے پیش نظرحالات کو پرامن بنانے اوردونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنے میں کردار ادا کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی رابطہ کیا ہے۔ جس میں خطے کی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔

(جاری ہے)

مزید برآں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے دن پر اپنے پیغام میں کہا کہ اقوام عالم کے کشمیریوں کے ساتھ کئے ہوئے اس وعدے کو 71 سال ہونے کو آئے ہیں جس کے تحت جموں وکشمیر کے تنازعہ کے حل کے لئے اقوام متحدہ کی نگرانی میں انہیں حق استصواب رائے دیاجانا تھا۔

اقوام متحدہ نے آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انداز میں کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیاردینے کی قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کے خودارادیت کے ناقابل تنسیخ حق کی حمایت کی تھی۔ یہ وہ حق ہے جو دیگر تمام بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کا سرچشمہ ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ کشمیریوں کا ان کا یہ حق اب تک نہیں مل سکا بلکہ انہیں بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں بدترین مصائب، ظلم اور ناقابل بیان جبرواستبداد کا سامنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ سات دہائیاں گزرنے کے باوجوو ہر روز کشمیریوں کی بنیادی انسانی عزت ووقارپامال ہورہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ بالخصوص سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ ان کے استصواب رائے کا حق دلانے کا وعدہ پورا کرے۔ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیرقانونی اور یک طرفہ اقدامات کا مقصد بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے تاکہ کشمیریوں کے حق خودارادیت کو زک پہنچائے اوران کے اس جائز اورقانونی حق کو متاثر کیا جاسکے۔

ان مذموم ارادوں پر مبنی بھارتی غیرقانونی اقدامات دنیا مستردکرچکی ہے۔ مقبوضہ وادی میں بھارت کا جبربلا روک ٹوک جاری ہے اورظلم وجبرہر روز نت نئی حدوں کو چھورہا ہے۔ کشمیریوں کے لاک ڈاون اور محاصرے کو 153 دن ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرفیوکلاک پر ایک بھی اضافی لمحہ دنیا کے اجتماعی ضمیر پر بوجھ ہے۔ بین الاقوامی برادری کو کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی حمایت کرنا ہوگی اور بھارت پر زوردینا ہوگا کہ اقوام متحدہ کے حقائق کی چھان بین کے لئے مشن کو اپنے زیرقبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین ترین پامالیوں کا وہ خود جائزہ لے سکے۔

بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاکستان اور بھارت کو بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے تاکہ وہ بذات خود صورتحال کا ادراک کرنے کا اپنا فرض اداکرسکے۔ بھارت کے ہاتھ اگر صاف ہیں اور وہ کچھ چھپانا نہیں چاہتا تو پھر اسے عالمی میڈیا اور سول سوسائیٹی کو بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دینا ہوگی تاکہ غیرجانبدار میڈیا اور دنیا مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی حقیقی صورتحال کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکے۔