ملک میں مجموعی قابل کاشت رقبے کا 26 فیصد شور زدہ ہو گیا، مسلسل اضافہ جاری ، صورتحال پر قابو نہ پایاگیا تو غذائی ضروریات پوری کرنے میں مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتاہے، ماہرین زر عیہ

منگل 14 جنوری 2020 14:42

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 جنوری2020ء) ملک میں مجموعی قابل کاشت رقبے کا 26فیصد شورزدہ ہو گیاہے جس میں آئے روز مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے لہٰذا اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو آنے والے سالوں میں بڑھتی ہوئی آبادی کیلئے غذائی ضروریات پوری کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے زرعی ماہرین نے اے پی پی کو بتایاکہ ملک کے سب سے بڑے دریا سندھ سے سیراب ہونے والے زرعی رقبے میں سے 4.22 ملین ہیکٹر سیم اور تھور کی نذر ہو رہا ہے جس کی پیمائش اور اسے مزید پھیلاؤ سے روکنے کیلئے سائنسدانوں کو جغرافیائی اطلاعاتی نظام ٹیکنالوجی اور ریموٹ سنسنگ پر بھرپور توجہ دینا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ابھی تک جغرافیائی اطلاعاتی نظام کے بارے میں سنجیدگی سے کوششیں بروئے کار نہیں لائی جا سکیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی سائنسدانوں نے 1972ء سے سیٹلائٹ کے ذریعے فصلوں کے علاوہ قدرتی وسائل کی مانیٹرنگ کا نظام اپنایا ہوا ہے جس سے نہ صرف آسٹریلیا پوری دنیا کیلئے خوراک برآمد کرنے والا ایک ہم ملک بن چکا ہے بلکہ اس کی ٹیکنالوجی بھی انتہائی جدتوں کی حامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملک بھارت میں 1800پوسٹ گریجویٹ اداروں میں جی آئی ایس کی تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ آسٹریلیا پرائمری کی سطح پر بچوں کو اس تعلیم سے آراستہ کر رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ دنیا کے ٹیکنالوجی میں دسترس رکھنے والے ممالک میں ڈرون ٹیکنالوجی کو فصلاتی جائزے اور مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں پانی کے متناسب استعمال کا شعور نہ ہونے کی وجہ سے صنعتوں اور گھریلو سطح پر خارج ہونے والے پانی کے ساتھ ساتھ دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والا پانی نہ صرف ضائع ہو رہا ہے بلکہ زمینی وسائل کو آلودہ کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا 42 فیصد آبپاش رقبہ سیم اور تھور کے مسائل سے دوچار ہے جبکہ سمٹتے ہوئے آبی وسائل کی بدولت ٹیوب ویل کے زیادہ استعمال کی بدولت زیرزمین پانی کی سطح کم ہونے کے ساتھ ساتھ نمکیات میں اضافے کا باعث بھی بن رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ نمکیات کے بڑھتے ہوئے تناسب کی صورتحال زرعی پیداواریت کیلئے چیلنج بن چکی ہے جس کی وجہ سے پنجاب کا 13فیصد جبکہ ملک کا مجموعی طور پر 40 فیصد رقبہ اس کی نذر ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 3ملین ایکڑ اور ملک کے 7ملین ایکڑ پر پھیلے ہوئے نمکیات سے متاثر اس رقبے کی جدید پیمانوں پر آج تک گذشتہ 20 سالوں سے پیمائش کا نظام نہیں اپنایا جا سکا۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ سائنسدان مل بیٹھ کر ان مسائل کا ٹھوس حل نکالنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔