اے این پی منظور پشتین کی پختونوں کے مسائل متفقہ طور پر حل کرنے کی پیشکش کو سراہتی ہے، اسفندیار ولی خان

منگل 14 جنوری 2020 21:45

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جنوری2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے بنوں جلسے میں منظور پشتین کی پختونوں کے مسائل مشترکہ اور متفقہ طور پر حل کرنے کی پیشکش کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اے این پی نے ہمیشہ پختونوں کے مطالبات، خودمختاری، دھرتی پر تشدد، امن کے بیانیے، قومی مساوات، آئین و قانون کی بالادستی اور وفاقی پارلیمانی جمہوریت کو مقدم رکھا ہے، اے این پی سمجھتی ہے کہ پختونوں کو درپیش مشکلات اور مسائل مل جل کر اور متحد ہونے کے بغیر حل نہیں ہوسکتے۔

باچا خان مرکز پشاور سے جاری اپنے بیان میں اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اے این پی کا ماضی گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ سے اجتماعی حکمت اور مکالمے پر یقین رکھتی آرہی ہے، اے این پی پختونوں کی مشکلات اور مسائل کے حل کیلئے ہر فورم پر کھڑی رہی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پختون تحفظ موومنٹ کے مطالبات اے این پی منشور کا حصہ ہیں، اے این پی نے اُن کے مطالبات کی روز اول سے حمایت کی ہے۔

اسفندیار ولی خان نے مزید کہا کہ جیلیں کاٹنے، سختیاں جھیلنے، قدغنیں لگنے اور ہر جابر و استحصالی قوت کے خلاف کھڑی رہنے والی جماعت کا نام اے این پی ہے، لہٰذا اے این پی اب بھی پختونوں کی نمائندہ جماعت ہونے کے ناطے سمجھتی ہے کہ پختونوں کو مشکلات اور مسائل کے گرداب سے نکالنے کا واحد راستہ اُن کے اتفاق میں مضمر ہے، قومی مسائل جذبات، اشتعال اور غصے کی کیفیت میں حل ہونے کی بجائے مزید بڑھتے ہیں، اے این پی پارلیمانی سیاست، جمہوری اور مہذب طریقے سے مسائل کا حل نکالنے پر یقین رکھتی ہے، مذاکرات اور مکالمے کا عمل مسائل کے حل کی طرف عملی اقدام تصور ہوتا ہے، انہوں نے اپنے بیان میں پختونوں کے اتحاد و اتفاق پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پختونوں کا اتحاد و اتفاق شائد پہلے اتنا ضروری نہیں تھا جتنا موجودہ حالات میں ناگزیر ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اے این پی سو سالہ تحریک ہے، اس دوران میں جب بھی قوم پر بُرا وقت آیا ہے اے این پی صف اول میں رہی اور اب بھی قومی مسائل پر پیچھے نہیں ہٹے گی، جمہوریت میں مکالموں اور مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے، اے این پی ہر کسی سے بات کرنے کو تیار ہے اور بعد میں جو پارٹی کا متفقہ فیصلہ ہوگا وہی اسفندیار ولی سے لیکر ادنیٰ ورکر تک پارٹی کارکنان کا فیصلہ تصور کیا جائے گا