حکومت کی یہی پالیسی دکھائی دیتی ہے کہ لوگ فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے نہ جاسکیں،سردار یوسف

حکومت ہمیں ذمہ داری دے تو ہم حج پیکج کو ساڑھے تین لاکھ روپے میں قابل عمل بنا کردکھائیں گے،سابق وفاقی وزیرمذہبی امور × ہزارہ صوبہ سمیت انتظامی سطح پر نئے صوبے وقت کی ضرورت ہے،کراچی پریس کلب کے عہدیداران کو مبارکباد دینے کے موقع پر خطاب

بدھ 22 جنوری 2020 23:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2020ء) سابق وفاقی وزیر مذہبی امور اورچئیرمین صوبہ ہزارہ تحریک سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی یہی پالیسی دکھائی دیتی ہے کہ لوگ فریضہ حج کی ادائیگی کیلئے نہ جاسکیں،ہم اپنے دور میں ساڑھے تین لاکھ روپے کے حج پیکج کو ڈھائی لاکھ روپے پر لے کر آئے،غریب محنت مزدوری کرکے اور پیسہ پیسہ بچا کر حج کی سعادت کیلئے جاتاہے،حکومت پر تو فرض ہے کہ وہ حج کی ادائیگی کیلئے آسانیاں پیدا کرے،سہولیات دی جائیں اور سستا پیکیج دے ،جب حکومت نی5لاکھ40ہزار کا پیکج کیا تھا توہم نے پیشکش کی تھی کہ یہ ذمہ داری حکومت ہمیں دے تو ہم ساڑھے تین لاکھ روپے میں اس پیکج کو قابل عمل بنا کردکھائیں گے،حکومت نے غریب آدمی کے منہ سے نوالہ تک چھین لیا گیا ہے،حکومت کہتی ہے کہ صاحب استطاعت پر حج فرض ہے لیکن انتظام کو آسان بنانا اور آسانیاں پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے،میں چیلنج کرتا ہوں کہ ہم اب بھی حج سستا کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز کراچی پریس کلب کے نو منتخب صدر امتیاز فاران، سیکرٹری ارمان صابر اور دیگر عہدیدران کو مبارک باد دینے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کے پی سی کے نائب صدر سعید سربازی،خازن راجہ کامران،سینئرصحافی اور سابق سیکریٹڑی کراچی پریس کلب مقصود یوسفی سمیت مولانا خورشیدہزاروی،ماسٹر منیر، صوبہ ہزارہ تحریک کے مرکزی کو آرڈی نیٹر پروفیسر حافظ سجاد قمر، سابق ایم پی اے میاں ضیاء الرحمن، سید ریاض علی شاہ، سردار نذیر احمد، قاری محبوب الرحمن ،لیاقت قصانہ،ندیم وارثی بھی موجود تھے۔

سردار محمد یوسف نے صدر اور سیکرٹری کو پھولوں کے گلدستے پیش کیے۔اور کیک کاٹا۔سردار محمدیوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبہ کے قیام کیلئے کے پی کے اسمبلی سے صوبہ ہزارہ کی قرارداد پاس ہو چکی ہے جبکہ قومی اسمبلی میں مرتضی جاوید عباسی، سجاد اعوان نے بل پیش کر دیا ہے،حکومتی رکن علی خان جدون نے بھی بل پیش کیا ہے یہ بل گذشتہ آٹھ ماہ سے قومی اسمبلی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے قانون کے پاس ہے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ اس بل کو پاس کیا جائے اور ملک بھر میں جہاں جہاں صوبوں کے قیام کیلئے آواز بلند ہو ہم انکا ساتھ دیں گے۔

سردار یوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبہ سمیت انتظامی سطح پر نئے صوبے وقت کی ضرورت ہے۔عوام مسائل کی چکی میں پس رہے ہیں۔ان کو مسائل کے گرادب سے نکالا جائے،صوبہ ہزار کی جدوجہد عوامی،قانونی اور عوامی سطح پر جاری ہے،حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہزارہ صوبے کے بل منظور کروائے کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے خود الیکشن سے پہلے نئے صوبے بنانے کا اعلان کیا تھا۔

سردار محمد یوسف نے کہا کہ ہزارہ صوبے کی تحریک سے نئے صوبوں کی تحریکیں نہ صرف شروع ہوئی ہیں۔ بلکہ ان کو حوصلہ ملا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ہزارہ صوبہ ایک کروڑ عوام کا آئینی اور قانونی حق ہے اور اس کے لیے ہم ہر قربانی دینے کے لیے تیار ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم ہزارہ صوبے کو دوبارہ عوامی سطح پر بھی لے آئے ہیں۔اور پورے ہزارہ کی سطح پر بڑے پیمانے پر رابطہ عوام مہم چلائیں گے۔

اور کوہستان سے جھاری کس تک جائیں گے۔اور 12 اپریل کو اسلام آباد میں شہداء ہزارہ کانفرنس منعقد کریں گے۔انھوں نے کہا کہ ہم خرابی نہیں چاہتے لیکن اگر ہمارا مطالبہ پورا نہ کیا گیا تو ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔انھوں نے کہا کراچی سے ہم نے تحریک کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے اور اب ہم پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جدوجہد جاری رکھیں گے۔سردار یوسف نے کہا کہ صحافت ملک کا چوتھا ستون ہے۔اورصحافی ملکی معاملات اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔بامقصد صحافت وقت کی ضرورت ہے۔