ترکی کیساتھ فری ٹریڈ سے ہی پاکستان کو فائدہ ہوسکتا ہے، ڈاکٹرجمیل احمد خان

پاکستان سعودی عرب کو اعتماد میں لیکر کوالالمپور سمٹ میں شرکت کرسکتا تھا،سفارتکاری میں لغزش کی وجہ سے پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ترک صدر کے دورہ کے موقع پر ہونیوالے تجارتی معاہدوں سے پاکستان سے زیادہ ترکی کو فائدہ ہوگا، سابق سفیر وامو ربین الاقوامی امور

ہفتہ 15 فروری 2020 21:35

ترکی کیساتھ فری ٹریڈ سے ہی پاکستان کو فائدہ ہوسکتا ہے، ڈاکٹرجمیل احمد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2020ء) پاکستان کے سابق سفیر، بین الاقوامی امور کے ماہر اور سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر جمیل احمد خان نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کوالالمپور سمٹ کا اصل محرک تھا لیکن سفارتکاری میں لغزش کی وجہ سے پاکستان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کو اعتماد میں لیکر کوالالمپور سمٹ میں شرکت کرسکتا تھا ،سعودی عرب ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے اور اوآئی سی کے سربراہ کی حیثیت سے سعودی عرب کے تحفظات کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا لیکن میانہ روی کے ساتھ اس معاملے سے خوش اسلوبی سے نمٹا جاسکتا تھا۔

اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنیوالے طلبہ کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک میں ناصرف چالیس لاکھ سے زائد پاکستانی موجود ہیں بلکہ سعودی عرب معاشی مشکلات میں ہمیشہ پاکستان کے ساتھ تعاون کار ہاہے۔

(جاری ہے)

اس لیئے پاکستان کسی صورت سعودی عرب کو نظرانداز نہیں کرسکتا جبکہ ترکی کے ساتھ ہمارے تعلقات میں عروج ہے لیکن ترک صدر کے دورہ کے موقع پر ہونیوالے تجارتی معاہدوں سے پاکستان سے زیادہ ترکی کو فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کیساتھ فری ٹریڈ معاہدے کی صورت میں پاکستان کو فائدہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک اپنے مفادات کو مقدم رکھتا ہے اور ترکی کے ساتھ انتہائی جذباتی تعلقات کے باوجود ترکی کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدہ نہ ہونا تعجب کی بات ہے جبکہ ترکی کے آرمینیا اور پاکستان کے علاوہ بیشتر ممالک کے ساتھ فری ٹریڈمعاہدے ہیں۔