کشمیر کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، صدر ٹرمپ بھی خطے میں امن واستحکام چاہتے ہیں ، وزیرخارجہ

امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت سے تقاضہ کیا ہے وہ اس خطے میں مثبت کردار ادا کرے ، شاہ محمود قریشی کا بیان

منگل 25 فروری 2020 13:39

کشمیر کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا، صدر ٹرمپ بھی خطے میں امن واستحکام ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکی صدر کے دورہ بھارت کے حوالے سے اہم بیان میں کہاہے کہ کشمیر کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا،صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ اس خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ صدر ٹرمپ نے بھارت سے تقاضہ کیا ہے کہ وہ اس خطے میں مثبت کردار ادا کرے،انہوں نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ امن و استحکام کے فروغ کے لیے ہاتھ بڑھائے۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ یہ تب ہی ممکن ہوگا جب دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کوئی حل نکلے گا،بھارت کی موجودہ حکومت نے اس پیچیدہ مسئلہ کو مزید الجھا دیا ہے ۔شاہ محمود نے کہاکہ بھارت کے پانچ اگست کے اقدامات نے کشمیر کے تشخص کو متاثر کیا ہے اور اس کو حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

وزیر خارجہ نے کہاکہ 206 روز ہوگئے ہیں مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ہے،ان حالات میں بات کیسے آگے بڑھے گی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ بھارت راگ الاپتا رہا ہے کہ یہ مسئلہ کشمیر کا اندرونی نہیں بیرونی ہے۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق صدر ٹرمپ نے باور کرایا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امن کا شراکت دار ہے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کہ شکست دینے میں جو پیشرفت کی ہے وہ دنیا میں ایک مثال ہے،افغانستان میں امنو استحکام کے حوالے سے بھی پاکستان کا کردار سب کے سامنے ہے۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ وہ پاکستان جس کو بھارت ایک مسئلہ کہتا تھا آ ج دنیا اس کو ایک حل کے طور پر دیکھ رہی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ خطے میں پاکستان کا جو کردار ہے اسے سراہا جا رہا ہے اور جو پاکستان نے کہا کہ متنازعہ شہریت قانون کی وجہ سے ںھارت میں خلفشار ہے اس کا عملی مظاہرہ انہوں نے خود دیکھ لیا کہ اس وقت دہلی کی صورت حال کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجھے یقین ہے صدر ٹرمپ دورہ بھارت میں مسئلہ کشمیر پر ضرور بات کریں گے،صدر ٹرمپ کو مسئلہ کشمیر پر تشویش ہے،وہ سمجھتے ہیں دو ایٹمی قوتیں آ منے سامنے ہیں،اگر بگاڑ پیدا ہوتا ہے تو امن کا خلل پوری دنیا کو متاثر کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ میونخ سیکورٹی کانفرنس میں ماہرین نے تجزیہ پیش کیا کہ اگر دونوں ملکوں میں چپقلش ہوتی ہے تو اس کے اثرات دنیا پر کیا ہوں گے،ان چیزوں کو صرف نظر نہیں کیا جا سکتا۔

وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت کو اپنے رویے اور پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہو گی،صدر ٹرمپ کا بھارت میں پاکستان سے متعلق بیان غیر معمولی تھا اس کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ صدر ٹرمپ نے کرکٹ سٹیڈیم میں ہندتوا نظر یے کے حامل بہت بڑے مجمع کے سامنے یہ بیان دیا،صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں،جب ہم حکومت میں آ ئے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں سرد مہری تھی،تعلقات میں تناو تھا ساوتھ ایشیا اسٹریٹیجی کا اعلان ہو چکا تھا،پاکستان کو ایک مسئلہ سمجھا جا رہا تھا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ جو خوشگوار تبدیلی آ ئی ہے اس پر میں پوری قوم، افواج پاکستان اور سیاسی قیادت کو مبارکباد دیتا ہوں۔