افغان طالبان جب چاہیں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں

اشرف غنی اور حامد کرزئی کے پاس تواتنی بھی طاقت نہیں کہ وہ اپنےکمپاؤنڈ سے نکل سکیں، لہذا اس کو امن معاہدہ نہ سمجھا جائے، افغان امن معاہدہ قسطوں پر لی گئی گاڑی کی طرح ہے۔ سینئر تجزیہ کارڈاکٹر شاہد مسعود

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 1 مارچ 2020 21:44

افغان طالبان جب چاہیں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم مارچ 2020ء) سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ طالبان جب چاہیں کابل پر قبضہ کرسکتے ہیں، اشرف غنی اور حامد کرزئی کے پاس تو اتنی بھی طاقت نہیں کہ وہ اپنے کمپاؤنڈ سے نکل سکیں، لہذا اس کو امن معاہدہ نہ سمجھا جائے، افغان امن معاہدہ قسطوں پر لی گئی گاڑی کی طرح ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے کی تقریب میں طالبان اور امریکا دونوں کی طرف سے اس کو امن معاہدہ نہیں کہا گیا۔

افغان امن معاہدہ ایسے ہے جیسے لمبی قسطوں پر لی گئی گاڑی ہے، جب تک قسطیں ادا نہیں کی جائیں گی گاڑی نہیں خریدی جاسکتی۔ میرے نزدیک تو نہ اس کو امن معاہدہ کہنا چاہیے، نہ امن معاہدہ سمجھنا چاہیے اور نہ اس معاہدے سے خطے میں کوئی امن آئے گا۔

(جاری ہے)

یہ معاہدہ بالکل ایسے ہی جیسے 2003ء میں امریکی صدر عراق پہنچ گئے تھے اور انہوں نے کہا کہ ہم نے صدر صدام کو مار دیا ہے، اب عراق فتح ہے اور یہاں سکون آگیا ہے۔

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے نائن الیون کے بعد امریکا اوراتحادیوں نے افغانستان پر چڑھائی کی تھی، تو اس کے فوری بعد کہا گیا تھا کہ افغانستان میں فتح ہوگئی ہے، اگر اس وقت فتح ہوگئی تھی تو اب 2020ء میں کیا ہورہا ہے؟ انہوں نے کہا کہ افغان طالبان پہلے ہی 80 فیصد افغانستان پر قابض ہیں، وہ کسی وقت بھی چاہیں توکا بل پر قبضہ کرسکتے ہیں، اب اگر دیکھا جائے تو امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے سے طالبان کو کیا ملا ہے؟ طالبان کو صرف یہ ملا ہے کہ معاہدے کے وقت ایک تصویر شائع ہوئی ہے جس میں ملاغنی برادر اور زلمے خلیل زاد بیٹھے ہوئے ہیں۔

اورمعاہدے کے پیپر پر دستخط کیے جا رہے ہیں، اس کاغذ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔اشرف غنی اور حامد کرزئی کے پاس تو اتنی بھی طاقت نہیں کہ وہ اپنے کمپاؤنڈ سے نکل سکیں۔