سہولیات کا فقدان، لوگ تفتان کے قرنطینہ سے بھاگنے لگے

قرنطینہ سینٹر سے سینکڑوں افراد احتجاج کی آڑ میں فرار ہوگئے، سیکورٹی فورسز نے تفتان سے کوئٹہ آنے والے روٹ پر چیکنگ مزید سخت کر دی

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 12 مارچ 2020 00:11

سہولیات کا فقدان، لوگ تفتان کے قرنطینہ سے بھاگنے لگے
چاغی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مارچ2020ء) سہولیات کا فقدان کی وجہ سے لوگ تفتان کے قرنطینہ سے بھاگنے لگے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تفتان کے قرنطینہ سینٹر سے سینکڑوں افراد احتجاج کی آڑ میں فرار ہوگئے ہیں جنکو روکنے کیلئے سیکورٹی فورسز نے تفتان سے کوئٹہ آنے والے روٹ پر چیکنگ مزید سخت کر دی ہے۔ کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشات بڑھنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے اور قرنطینہ میں موجود زائرین کی آمدورفت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

تاہم اس سے پہلے ہی درجنوں زائرین تفتان کے قرنطینہ مراکز میں سہولیات کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کے دوران فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں جنہیں پکڑنے کے لیے نوشکی، مستونگ اور کوئٹہ میں چیک پوسٹیں قائم کردی گئی ہیں۔ تفتان سے بھاگ کر آنے والے دو درجن سے زائد زائرین کو کوئٹہ میں پکڑ کر دوبارہ قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پی ڈی ایم اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فیصل طارق کا کہنا ہے کہ تفتان سے چھپ کرکوئٹہ پہنچنے والے زائرین کو پکڑنے کے لیے کوئٹہ کے قریب لکپاس سمیت مختلف مقامات پر سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے چیک پوسٹیں قائم کر رکھی ہیں۔

چیک پوسٹوں پرعام گاڑیوں اور مسافر بسوں کو روک کر انکی چیکنگ کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ تین روز کے دوران 51 افراد کو کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی کے قریب پی سی ایس آئی آر سینٹر میں قائم قرنطینہ مرکز منتقل کردیا گیا ہے جن میں نصف سے زائد ایران سے آنے والے زائرین ہیں اور باقی وہ افراد ہیں جنہوں نے بس میں ان زائرین کے ہمراہ سفر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے ایک بس کی تمام سواریوں اور عملے کو اتار کر قرنطینہ مرکز منتقل کر دیا ہے۔ اس بس میں چھ زائرین تفتان کے قرنطینہ مرکز سے چھپ کر کوئٹہ پہنچے تھے۔ محکمہ صحت بلوچستان کے کورونا سیل کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 28 فروری سے 10 مارچ تک ایران سے تفتان کے راستے پانچ ہزار565 پاکستانی باشندے وطن واپس آچکے ہیں۔ ان میں 3 ہزار 766 زائرین کو تفتان میں پاکستان ہاﺅس، ٹاﺅن ہال، کرکٹ سٹیڈیم اور نجی چار دیواریوں سمیت چھ مختلف مقامات پر قرنطینہ میں رکھا گیا جبکہ باقی قریباً 1800 افراد کو سرحد پر سکریننگ کرنے کے بعد گھروں کو جانے کی اجازت دی گئی۔

حکام کے مطابق ان میں تاجر، سیاح اور طلبہ سمیت ایسے افراد شامل تھے جنہوں نے ایران کے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں کا دورہ نہیں کیا۔