ڈیجیٹل معیشت کی جانب انقلابی اقدام، پاکستان نے اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کر دیا

اس منصوبے سے پاکستان نہ صرف کرپٹو اور بلاک چین ٹیکنالوجی میں ترقی کرے گا بلکہ عالمی سطح پر کرپٹو قیادت کے مضبوط امیدوار کے طور پر ابھرے گا، بلال بن ثاقب

Faisal Alvi فیصل علوی بدھ 2 جولائی 2025 12:26

ڈیجیٹل معیشت کی جانب انقلابی اقدام، پاکستان نے اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو ..
 اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02جولائی 2025)ڈیجیٹل معیشت کی جانب انقلابی اقدام اٹھاتے ہوئے پاکستان نے اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو قائم کر دیا، اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کا قیام ملک کو سافٹ پاور سے سمارٹ پاور کی طرف لے جانے کی عملی علامت ہے، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی اور بلاک چین ٹیکنالوجی کے ماہر بلال بن ثاقب نے اس اقدام کو عالمی سطح پر پاکستان کی نئی ڈیجیٹل پہچان قرار دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے پاکستان نہ صرف کرپٹو اور بلاک چین ٹیکنالوجی میں ترقی کرے گا بلکہ عالمی سطح پر کرپٹو قیادت کے مضبوط امیدوار کے طور پر ابھرے گا۔بلال بن ثاقب کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان نے ڈیجیٹل معیشت کی سمت میں ایک انقلابی قدم اٹھالیا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم کے معان خصوصی بلال بن ثاقب کا کہنا تھا کہ پاکستان کرپٹو میں آگے بڑھ رہا ہے اور حکومت کی مدد سے ''اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو'' قائم کر رہے تھے۔

پاکستان نہ صرف کرپٹو کو آزما رہا ہے بلکہ مکمل عزم کے ساتھ اس میدان میں داخل ہو چکا تھا۔حکومت کی مدد سے ''اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو'' قائم کر رہا تھا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے کرپٹو، بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹیو افسر بلال بن ثاقب کایہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان کرپٹو میں آگے بڑھ رہا ہے جبکہ بھارت میں ٹریکشن کی کمی تھی۔

بلال بن ثاقب نے کہا کہ بھارت کا تازہ ترین وعدہ ''جون 2025'' کا تھاجو ہر گزرتے دن کے ساتھ قریب تو آ رہا ہے لیکن حقیقت میں کبھی پہنچتا نہیں، یہ صورت حال کسی طنزیہ شاعری سے کم نہیں لگتی۔ یہاں چیزیں مزید دلچسپ ہو جاتی ہیں کہ امریکہ کی جانب سے ایسا کرنے کے صرف تین ماہ بعد پاکستان نے اپنا ریزرو بنایا، بھارت ابھی تک صرف کرپٹو پر بات چیت کے وعدے ہی کر رہا ہے اور بھارت کی جانب سے کئی برسوں سے ''کرپٹو پالیسی پیپر'' جاری کرنے کا کہا جا رہا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا تھاکہ پاکستان جسے کبھی ٹیکنالوجی کی دنیا میں پیچھے سمجھا جاتا تھا اب جدت کے اس سفر میں قیادت کرنے کے خواب دیکھ رہا تھا۔پاکستان ایک ''نیو بورن'' کے عمل سے گزر رہا ہے اور اب وہ عالمی سطح پر اپنی نئی پہچان بنانے کیلئے تیار تھا۔