ایچ ای سی نے جامعات کیلئی قومی اور بین الاقوامی سطح پر موجود آن لائن کورسز کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے، اساتذہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے

کہ ورچوئل کورسز تیار کریں اور طلباء تک ان کورسز کی رسائی ممکن بنائیں،چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری

بدھ 18 مارچ 2020 17:53

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 مارچ2020ء) چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری نے کہا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے جامعات کیلئی قومی اور بین الاقوامی سطح پر موجود آن لائن کورسز کا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے، اساتذہ کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ ورچوئل کورسز تیار کریں اور طلباء تک ان کورسز کی رسائی ممکن بنائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورونا وائرس کے بعد کی صورتحال کے حوالے سے اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وبائی مرض نے تمام دنیا کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام سرکاری جامعات کے طلباء کو حکومتی ہدایات کو مدنظر رکھتے ہوئے تین ہفتوں کی تعطیلات فراہم کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طلباء کو دی جانے والی گرمیوں کی چھٹیاں ان چھٹیوں کے ساتھ ایڈجسٹ کر لی جائیں گی اور اگر یہ صورتحال اسی طرح کشیدہ رہتی ہے تو آن لائن لیکچرز دینے کا سلسلہ جاری رہے گا تاکہ طلباء کی تعلیم کا حرج نہ ہو۔

(جاری ہے)

اس دوران اساتذہ کرام کے پاس یہ وقت میسر ہے کہ وہ طلباء کیلئے آن لائن لیکچرز کی تیاری کریں تاکہ تعلیم کی فراہمی کا سلسلہ منقطع نہ ہو۔ انہوں نے وائس چانسلرز کو تاکید کی کہ جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد یقینی بنائیں تاکہ جامعات کے سٹاف اور اساتذہ کو اس وائرس سے بچایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے جامع ہدایات جاری کی گئی ہیں اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے دفاتر میں بھی ان احتیاطی تدابیر کو اپنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے تمام ماہرین، اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد بشمول جامعات کے اساتذہ، طلباء اور جامعات کے سٹاف سے کہا کہ وہ کورونا وائرس سے متعلق تازہ ترین معلومات حاصل کرتے رہیں اور اسے دیگر افراد تک پہنچائیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس ضمن میں کچھ معلومات جامعات کو فراہم کی گئی ہیں اور یہ معلومات ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام پڑھے لکھے افراد کی ذمہ داری ہے جن کی رسائی بین الاقوامی میڈیا اور ماہرین علم تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ تمام لوگ جو خود کو بیمار محسوس کر رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ دیگر لوگوں سے کم سے کم رابطہ میں رہیں اور خود کو قرنطینہ میں رکھیں۔