صحافی وزیراعظم کی پرس بریفنگ میں جانے کو تیار نہیں

صحافیوں کو بلانے کے لیے فون کیے تو اکثر نے فون نہیں اٹھائے یا وقت کی کمی کا بہانہ بنا کر معذرت کر لی اور کہا کہ سوال پوچھ کر گالیاں کون کھائے۔رؤف کلاسرا کا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان اتوار 29 مارچ 2020 15:21

صحافی وزیراعظم کی پرس بریفنگ میں جانے کو تیار نہیں
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔29مارچ 2020ء) معروف کالم نگار و صحافی رؤ ف کلاسرا کا کہنا ہے کہ کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم ناخوش تھے ان صحافیوں کو کس نے بلایا جنہوں نے ان سے سوالات کیے۔ کراچی سے ایک وزیر جنہیں چھ ماہ منت ترلے کے بعد مشکل سے دوبارہ وزارت ملی ہے‘نے خوشی سے کابینہ کو بتایا سوشل میڈیا پر سب کی دھلائی جاری ہے۔سوشل میڈیا کو پیچھے لگا دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا اپنے کالم میں کہنا ہے کہ پاکستان میں عمران خان صاحب میڈیا کے سوالات سے نا خوش ہیں اور اب کی دفعہ جو پریس کانفرنس کی تھی اس میں صرف چار صافی بلائے گئے تھے۔اس پر نسیم زہرہ نے سوال بھی اٹھایا کہ باقی صحافی کہاں ہے۔جس پر بتایا گیا کہ یہاں بیٹھنے کی جگہ کم تھی حالانکہ وزیراعظم اسی جگہ پر دو دفعہ دس دس پندرہ پندرہ صحافیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کر چکے تھے۔

(جاری ہے)

رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ ذرائع کہتے ہیں دراصل اب کی دفعہ جب صحافیوں کو فون کئے گئے تھے کہ وہ تشریف لائیں تو زیادہ تر نے یا تو وزیراعظم آفس کا فون اٹھانے سے انکار کر دیا یا وقت کی کمی کا بہانہ بنا کر معذرت کر لی۔اب یہ نیا ٹرینڈ اوپر آ رہا ہے کہ صحافی وزیر اعظم صاحب کی پریس بریفنگ میں جانے کو تیار نہیں ہیں۔جس طرح پریس کانفرنس کے بعد سوشل میڈیا ٹیم میں گندے گندے ٹرینڈ ٹوئٹر پر چلائے گئے، صحافیوں کو گالیاں دی گئیں اور محمد مالک کی گھریلو تصاویر سوشل میڈیا پر چلائی گئیں تو لوگوں کو وہ دور یاد آگیا جب بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کی تصویریں جہازوں کے ذریعےشہروں میں گرائی جاتی تھی۔

یہی وجہ تھی کہ کابینہ کے پچھلے اجلاس میں جب اس پریس کانفرنس کا ذکر ہوا تو وزیراعظم نا خوش تھے کہ ایسے صحافیوں کو کس نے بلایا جنہوں نے ان سے غلط سوال کیے۔جس پر ایک وزیر جنہیں بڑی مشکل سے دوبارہ وزارت ملی ہے۔نے خوشی سے سب کو بتایا کہ فکر نہ کریں ان تمام صحافیوں کی سوشل میڈیا پر دھنائی کی جارہی ہے۔