پاکستانی سائنسدانوں کی بات سنجیدہ لی جائے تو کورونا کا علاج ممکن ہے
ایک علاقہ جہاں کورونا سے ناواقف لوگ اسی قسم کی بیماری کا علاج مقامی پودے سے کر رہے ہیں،اس پر ریسرچ کی جائے تو کورونا کے علاج میں معاونت مل سکتی ہے،مائیکرو بائیولوجسٹ میر واعظ اہم ریسرچ لے کر دردبدر پھر رہے ہیں۔صحافی اسد اللہ کا کالم میں انکشاف
مقدس فاروق اعوان ہفتہ 4 اپریل 2020 16:31
(جاری ہے)
گاؤں کے لوگ کورونا نامی کسی بیماری سے ناواقف تھے اور اسے”پھیپھڑوں کا زکام“قرار دے رہے تھے۔
میر واعظ نے دیکھا کہ لوگ اس بیماری کے علاج کے لیے ایک مقامی پودے کا استعمال کر رہے ہیں اور اس کے استعمال سے وہ صحت یاب بھی ہو رہے ہیں۔ مائیکروبائیولوجسٹ ہونے کے ناطے میر واعظ کو اس پودے میں دلچسپی پیدا ہوئی اور انہوں نے اپنے طور پہ اس پر ریسرچ شروع کر دی۔ ریسرچ کے دوران انہیں اس پودے کا بائیولوجیکل نام معلوم ہو گیا اور پھر انہیں پتہ چلا کہ اسی بائیولوجیکل نام کا کوئی پودا صدیوں سے TCM یعنی Traditional Chinese Medicine میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔ ادویات سے واقفیت نہ رکھنے والے مجھ جیسے شخص کے لیے یہ ایک نئی اصطلاح تھی۔ جب میں نے انٹرنیٹ پر جا کر ٹی سی ایم کے بارے میں معلومات حاصل کیں تو معلوم ہوا کہ خشک کھانسی،گلے اور پھیپھڑوں کے علاج کا یہ ایک ہربل فارمولا ہے جو صدیوں سے استعمال ہو رہا ہے۔ مختصر یہ کہ میر واعظ کچھ ہی دن میں اس نتیجے پر پہنچ گئے کہ اگر اس مقامی پودے پر ریسرچ کی جائے تو کورونا کے علاج میں معاونت مل سکتی ہے۔ دوسرا یہ کہ جب تک کورونا کی مستند دوا تیار نہیں ہوتی تب تک اس مقامی سطح پر تیار ہونے والی پیسٹ کو استعمال کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے کوئی سائیڈ ایفیکٹس نہیں۔ میر واعظ اپنی اس ابتدائی تحقیق کو لیے در در پھر رہے ہیں، کبھی بلوچستان حکومت سے رابطہ کرتے ہیں، کبھی این آئی ایچ کے ڈائریکٹر سے بات کرتے ہیں،کبھی ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ کے پاس جاتے ہیں اور کبھی سینئرز کو فون کرتے ہیں لیکن میر واعظ کی بات کو کوئی سنجیدہ نہیں لے رہا۔ میرا مقدمہ یہ نہیں ہے کہ میر واعظ کی بات پہ فورا عمل درآمد کیا جائے اور ان کی تجویز کردہ دوا سے فورا کورونا کا علاج شروع کر دیا جائے بلکہ میرا سوال یہ ہے کہ ہمارا نظام کسی ریسرچر کے لیے مددگار ثابت کیوں نہیں ہوتا؟ ایک مائیکروبائیولوجسٹ جو بنیادی طور پر ایک ریسرچر ہے اور اس کے پاس اپنی بات کے حق میں مضبوط دلائل موجود ہیں، موجودہ نظام میں رہتے ہوئے وہ اگر ریسرچ کا آغاز کرتا ہے تو پانچ سال لگیں گے اسے کسی نتیجے پر پہنچنے کے لیے جس کا گریہ میں گذشتہ کالم میں کر چکا ہوں۔ تو کیا خاص حالات میں یہ ممکن نہیں کہ حکومت خصوصی اقدامات کرتے ہوئے ایچ ای سی، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، پی ایم ڈی سی یا ڈریپ کے پلیٹ فارم سے ڈاکٹرز، ریسرچرز اور سائنسدانوں پر مشتمل ایک الگ سیل بنا دے جو میر واعظ، کورونا کی تشخیصی ڈیوائس بنانے کی کوشش کرنے والے ڈاکٹر عمر اور ڈاکٹر جان عالم جیسے افراد کی تحقیقات کو ہنگامی بنیادوں پر آگے بڑھا کر جلد از جلد کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کرے؟۔مزید اہم خبریں
-
مارکیٹ میں گندم کے نرخ 3 ہزار سے نیچے گر گئے
-
6 ججز کے خط پر اب تک اٹھائے جانیوالے اقدامات ناکافی، غیرمؤثر اور عدلیہ کے مستقبل کیلئے نہایت خطرناک ہیں
-
عام تعطیل کا اعلان
-
آسمانی بجلی اور طوفانی بارشوں نے تباہی مچا دی، متعدد افراد جاں بحق
-
وزیر اعظم نے کابینہ ڈویژن کے سرکاری کاغذات لیک ہونے کا نوٹس لے لیا
-
علی امین گنڈاپور کو چاہیے مستقل اڈیالہ جیل میں ہی شفٹ ہو جائیں
-
اسٹیٹ بینک کی جانب سے مقامی مارکیٹ سے 4 ارب ڈالرز سے زائد خریدے جانے کا انکشاف
-
پاکستان کو غزہ کی بڑھتی ہوئی صورتحال پر گہری تشویش ہے،وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف
-
طالب علموں کو پتا ہونا چاہیے کہ کونسی حکومت ہائرایجوکیشن کے لئے مخلص ہے، گورنرپنجاب
-
قومی اسمبلی اجلاس، وزراء کی عدم شرکت پر اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق برہم
-
ایران کی صدر کے دورہ سے متعلق اپوزیشن کو اعتماد میں لیں گے،اسحاق ڈار
-
آزاد ویزہ پالیسی کا حامی ہوں ،چاہتا ہوں سکھوں کے لئے پاکستان کے ویزے آسان کردیئے جائیں ، محسن نقوی
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.