ہمارا ایمان ہے جتنی مرضی مشکلات ،چیلنجز آئیں 27رمضان المبارک کو معرض وجود میں آنے والاملک قیامت تک قائم و دائم رہیگا

تحریک پاکستان کے دوران مسلمانان برصغیر نے جان ومال کی لازوال قربانیاں دیں ، ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دینگے رمضان المبارک کی شب معرضِ وجود میں آنے والی یہ عظیم مملکت مسلمانان ہند کیلئے تحفہٴ خداوندی ہے،مخالفتوں کے باوجود اس کا قائم ہو جانا معجزہ تھا ’ یوم قیام پاکستان ‘‘ کی خصوصی آن لائن نشست سے چوہدری سرور ، رفیق تارڑ ، جسٹس (ر) خلیل الرحمان خان ،مشاہدی حسین سید و دیگر کا خطاب

جمعرات 21 مئی 2020 17:30

�اہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 مئی2020ء) ہمارا ایمان ہے کہ جتنی مرضی مشکلات آئیں جتنے مرضی چیلنجز آئیں 27رمضان المبارک کو معرض وجود میں آنے والایہ ملک انشاء اللہ قیامت تک قائم و دائم رہے گا،تحریک پاکستان کے دوران مسلمانان برصغیر نے جان ومال کی لازوال قربانیاں دیں ، ہمیں یہ عہد کرنا ہے کہ ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ہم پاکستان کو قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کے خوابوں والا پاکستان بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے 27رمضان المبارک ’’ یوم قیام پاکستان ‘‘ کی خصوصی آن لائن نشست کے دوران کیا۔ اس نشست کی کارروائی نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر دکھائی گئی۔

(جاری ہے)

نشست کاباقاعدہ آغاز تلاوتِ کلامِ پاک‘ نعت رسول مقبولؐ اور قومی ترانہ سے ہوا۔قاری محمد دائود نقشبندی نے تلاوتِ کلامِ پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ محمد وصاف ہمدانی نے بارگاہِ رسالت مآبؐ میں نذرانہٴ عقیدت پیش کیا۔

گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ یوم قیام پاکستان 27 ویں رمضان ‘ ہمار ے لئے ایک بہت برکت اور سعادت کی ر ات ہے ۔ اس لئے ہمارا ایمان ہے کہ جتنی مرضی مشکلات آئیں جتنے مرضی چیلنجز آئیں انشاء اللہ پاکستان قیامت تک قائم و دائم رہے گا۔ ہم پاکستان کو وہ پاکستان بنا کر دم لیں گے جس کا خواب محمد علی جناحؒ اور علامہ محمد اقبالؒ نے دیکھا تھا۔

رمضان المبارک کی مبارک ساعتوں میں ہم سب ملکر اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ ملک جو اسلام کے نام پر بنایا گیا تھا اس میں اسلامی طرز حکومت لانے کا وعدہ کیا گیا تھا۔ ہم اس ملک کو وہ ملک بنائیں جس کا خواب ہمارے آباء و اجداد نے دیکھا اور جس کیلئے ہمارے آباء و اجداد نے بہت قربانیاں دی تھیں۔ آج ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ان کی قربانیاں رائیگاں نہ جانے دیں۔

ہم پاکستان کو ایک ایسا پاکستان بنا دیں جس میں غریب امیر طاقت ور کمزور سب برابر ہوں۔ اور آج کے دن یہ بھی عہد کرنا ہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا تھا کہ وہ شخص مومن نہیں ہو سکتا جس کا ہمسایہ بھوکا سوئے۔ تو آج بہت بڑی ضرورت ہے کہ لاکھوں لوگ جوکورونا کی وجہ سے بے روزگار ہو گئے ہیں ، آج ان لوگوں کی بھی مدد کرنی ہے۔ سابق صدر مملکت و چیئرمین محمد رفیق تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان ایک مملکتِ خداداد ہے۔

27 رمضان المبارک کی شب معرضِ وجود میں آنے والی یہ عظیم مملکت مسلمانان ہند کیلئے تحفہٴ خداوندی ہے۔ تمام تر مخالفتوں کے باوجود اس کا قائم ہو جانا اگر ایک معجزہ تھا تو ہمارے ازلی دشمن بھارت کی پے در پے سازشوں کے باوجود اس کے باقی رہنے کو بھی مًیں ایک معجزے سے ہی تعبیر کرتا ہوں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اسے تاقیامت قائم و دائم رکھے گا اور اسے عصر حاضر میں مسلمانانِ عالم کے لئے قوت و شوکت کا مرکز بنائے گا۔

سابق جج سپریم کورٹ آف پاکستان اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ جسٹس(ر) خلیل الرحمن خان نے کہاکہ آج کا دن پاکستان کی تاریخ کا نہایت اہم دن ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ پاکستان اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت اور انعام ہے ۔ ستائیس رمضان المبارک کی شب معرض وجود میں آنیوالی یہ مملکت انشاء اللہ تا قیامت قائم و دائم رہے گی۔ وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کہا کہ27رمضان المبارک 1366ہجری بروز جمعتہ المبارک معرضِ وجود میں آنے والی یہ مملکتِ خداداد ریاستِ مدینہ کے بعد دینِ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی دنیا کی دوسری ریاست ہے۔

قائداعظم محمد علی جناحؒ پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘ جمہوری اور فلاحی مملکت بنانے کے آرزو مند تھے۔چیف ایڈیٹر روزنامہ’’ خبریں‘ ‘ضیا شاہد نے کہا کہ پاکستان 14اگست 1947ء کو معرض وجود میں آیا اور یہ محض اتفاق نہیں ہے بلکہ اس میں اللہ تعالیٰ کی مشیت شامل تھی کہ اس دن ستائیس رمضان المبارک کا دن تھا ۔یہ دن اس لئے تجویز کیا گیا اور اس میں اللہ تعالیٰ کی یہ مصلحت شامل تھی کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو اس مقصد کی خاطر قائم ہوا کہ یہاں اسلام کارفرما ہو گا اور یہ اسلامی فلاحی ریاست ہو گی۔

علامہ اقبالؒ نے بھی اسلامی فلاحی ریاست کا تصور دیا اور قائداعظمؒ نے بھی یہی کہا تھا ۔خدا کا شکر ہے کہ کافی برسوں بعد ہمیں یہ سمجھ آ گئی کہ پاکستان اس وقت تک برقرار نہیں رہ سکتا جب تک اس میں اسلام کا بول بالا نہ ہو ۔ آج یہ خیال آ چکا ہے کہ پاکستان ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالا جائے۔ ہمیں ذات، برادری اور عصبیت کی بجائے ہمیں اسلامی امہ کے اعتبار سے استوار کرنا ہے۔

مجھے امید ہے کہ ہم اس مقصد میں کامیاب ہوں گے کیونکہ ہمارے وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر ڈھالنا چاہتے ہیں۔ممتاز محقق و دانشور ڈاکٹر صفدر محمود نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14اور 15اگست کے یومِ پاکستان کے حوالے سے یہ بھول گئے کہ پاکستان دراصل 27ویں رمضان ‘شب القدرکو معرضِ وجود میں آیا تھا یہ بات تھوڑی سی وضاحت طلب ہے کہ پاکستان 14اور 15اگست کی درمیانی شب کو 12:00بجے یا 12بجکر 1منٹ پر معرضِ وجود میں آیا اور اُس دن 27رمضان تھی لیلة القدرتھی۔

14اور 15اگست کے چکر میں ہم 27ویں رمضان کو بھول گئے حالانکہ 27ویں رمضان ہمارے لیے بے حد اہم‘ مقدس اور ایمان افروزدن ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مصلحت دیکھیں اللہ تعالیٰ کے اس میں اشارے سمجھیئے کہ 15اگست 1947ء کو 27ویں رمضان المبارک کے علاوہ جمعتہ الوداع بھی تھا ۔سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان میں ہندتوا سوچ والے لوگ ہیں 80 سال پہلے قائداعظمؒ نے اس سوچ کو پہچان لیا اور اس سوچ کو بے نقاب کیا تھا۔

آج کل ہم سیاست کی بات کرتے ہیں‘ روایتی سیاست کی اور ہم کہتے ہیں کہ سیاست کرنی ہی ہے تو آپ کے پاس پیسہ ہو بینک بیلنس ہو ، اسٹیبلشمنٹ سپورٹ ہے کہ نہیں۔ قائداعظمؒ کے پاس کچھ نہیں تھا، لیکن ان کے پاس قیادت‘ کردار اور قوت ایمانی تھی اور میں سمجھتا ہوں کہ ہم جتنا بھی قائداعظمؒ کا شکریہ ادا کریں اور جتنی ہم قائداعظمؒ کے بارے میں تعریف کریں وہ کم ہے کیونکہ ہم آج آزاد مملکت کے آزاد باشندے ہیں۔

دیکھیں ہندوستان میں کیا ہو رہا ہے ،جو تعصب اور سوچ ہے کہ مسلمانوں کو برداشت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں پنی تاریخ سے سیکھنے کی ضرورت ہے ۔سینیٹر ولید اقبال ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی بہت بڑی نعمت ہے ۔ ہماری نوجوان نسل کو شاید اس کا اندازہ نہیں ہے لیکن جو ہمارے پاس تقسیم ہند سے پہلے کے کچھ افراد رہ گئے ہیں جنہوں نے اپنے بچپن میں یا اپنی کم عمری میں دیکھا انہیں پوچھیں کہ جب آزادی نہیں ملی تھی تو ہماری کس قسم کی کیفیت ہوتی تھی تو یہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت بڑی نعمت سے نوازا ہے۔

سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے اپنے خطاب میں کہا 27 رمضان المبارک عالم اسلام کیلئے ایک قیمتی دن اور رات ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس قیمتی رات میں اہل پاکستان کو پاکستان کاتحفہ بھی حاصل ہوا۔ یہ بڑا قیمتی تحفہ ہے جو برصغیر کے مسلمانوں 27 رمضان المبارک 14 اگست 1947 ء کو ملا۔ اگر آزادی کی قدرو قیمت کا اندازہ کرنا ہو تو ہندوستان میں جو مسلمان آج وہاں پر موجود ہیں ان کی حالت زار کو دیکھیے۔

لیکن آزادی حاصل ہو گئی جس مقصد کیلئے یہ پاکستان بنایا تھا وہ ابھی ادھورا ہے۔ ’’پاکستان کا مطلب کیا لاالہٰ الااللہ‘‘ کا نظام اس ملک میں جاری و ساری ہونا تھا جو مدینے کی ریاست اس ملک میں ہم نے قائم کرنی تھی ہماری اجتماعی غلطیوں کی بدولت‘ ہماری قیادت کی نااہلیوں کی بدولت‘ آج وہ منزل بہت دور نظر آرہی ہے۔ آج ہمیں اپنی آنکھیں کھولنی چاہئیں جس مقصد کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا نئی نسل کو اس سے روشناس کرانا چاہیے۔

ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز ررفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ 27 رمضان المبارک کو الله نے ہمیں قرآن پاک جیسی کتاب دی جس میں ہمیں زندگی بسر کرنے کا پورا طریقہ بتایا گیا ہے۔اسی دن اللہ تعالیٰ نے ہمیں آزاد خطہ پاکستان عطا کیا۔ قیام پاکستان کا مقصد یہاں ایک مثالی اسلامی معاشرہ کا قیام تھا ، تاکہ مسلمان یہاں آزادانہ طریقے سے اپنے مذہب کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔

اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ہی ہم دنیا وآخرت میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ معروف سیاسی رہنما چوہدری نعیم حسین چٹھہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ نے نہایت دور اندیشی‘ سیاسی بصیرت اور حسن تدبر سے برصغیر کی ملت اسلامیہ کی نشاة ثانیہ کے سلسلے میں جو کردار ادا کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ پاکستان کا جمعتہ المبارک 27 رمضان المبارک کی شب کو معرض وجود میں آنا یقینا ایک بہت بڑا معجزہ ہے۔پروگرام کے آخر میں سجادہ نشین آستانہ عالیہ بھوچونڈی شریف حضرت پیر عبدالخالق القادری نے ملک و قوم کی ترقی و استحکام کیلئے دعا کرائی۔