پی آئی اے طیارہ حادثہ ، غم میں مبتلا لواحقین اپنے پیاروں کی شناخت کے انتظار میں

78 میتوں کی شناخت کا عمل جاری ، پہلے مرحلے میں بائیو میٹرک کے ذریعے شناخت کی کوشش کی جائے گی ، دوسری جانب ڈی این اے نمونوں کیلئے سندھ حکومت نے لیب قائم کر دی

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی ہفتہ 23 مئی 2020 13:30

پی آئی اے طیارہ حادثہ ، غم میں مبتلا لواحقین اپنے پیاروں کی شناخت کے ..
کراچی ( اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 23 مئی 2020 ء ) پی آئی اے طیارہ حادثہ ، غم میں مبتلا لواحقین اپنے پیاروں کی شناخت کے انتظار میں جبکہ شناخت کا عمل جاری ہے۔ اب تک 78 میتوں کو شناخت نہیں کیا جا سکا۔ تفصیلات کے مطابق پی آئی اے طیارہ حادثے میں 97 افرد کی نعشیں نکال لی گئیں ہیں تاہم ان لاشوں کی شناخت کا عمل ابھی بھی جاری ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طیارہ میں سوار صرف دو افراد زندہ بچے جن جو ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ لاشوں کو شناخت کرنے کے پہلے مرحلے میں بائیو میٹرک کے ذریعے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے لئے نادرا کی ٹیمیں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔ جبکہ دوسری جانب سندھ حکومت کی جانب سے لاشوں کی شناخت کیلیے ان کے پیاروں کے ڈی این اے نمونے جمع کرنے کیلئے لیب قائم کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے تباہ ہونے والے بدقسمت طیارے میں معجزاتی طور پر بچ جانے والے دو افراد میں بینک آف پنجاب کے سربراہ ظفر مسعود اور شہری محمد زبیر شامل تھا ۔

ظفر مسعود نے بتایا ہے کہ جہاز کریش ہوا تو میں سیٹ سمیت باہر جا گرا۔مجھے کوئی ہوش نہیں رہا۔کچھ لوگوں نے مجھے اٹھایا تو اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں زندہ ہوں۔میں بے ہوشی کی حالت میں تھا،مجھے لوگوں کی آوازیں سنائی دیں تھیں یہ زندہ ہے یہ زندہ ہے۔اس کے بعد مجھے سی ایم ایچ اسپتال پہنچا دیا گیا جہاں میں دوبارہ بے ہوش ہوگیا۔اس سے قبل ظفر مسعود کے عزیز نے بتایا کہ ظفر مسعود کے مطابق جہاز کے لینڈنگ سے قبل اچانک دھماکے کی آواز آئی اور جہاز گر پڑا اور وہ بے ہوش ہوگئے۔

زبیر کا کہنا تھا کہ پرواز ایک بجے لاہور سے چلی سب کچھ معمول کے مطابق تھا، کراچی میں اعلان کیا گیا کہ ہم ایئرپورٹ پر لینڈ کررہے ہیں، لینڈنگ کے دوران پائلٹ نے دوبارہ جہاز اوپر اڑایا، 15 سے 20منٹ طیارہ پرواز کرتا رہا، 10سے15منٹ بعد پائلٹ نے دوبارہ اعلان کیاکہ میں لینڈنگ کر رہا ہوں، پائلٹ نے دوبارہ لینڈنگ کا اعلان کیا تو 2 سے3 منٹ بعد جہاز کریش کرگیا۔ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ آخر تک ہمیں یہی لگتا رہا کہ جہاز معمول کی لینڈنگ کررہا ہے، جہاز کریش کرنے کے بعد میں شاید پہلا شخص تھا جو ملبے سے نکلا۔ محمد زبیر نے بتایا ہے کہ انکی حالت بہتر ہے تاہم انکے ہاتھ اور ٹانگیں جھلسی گئی ہیں۔