بطور سربراہ جو بھی ذمہ دارہوگا، اس کو احتساب کیلئے پیش کردوں گا، سی ای اوارشد ملک

تحقیقاتی کمیٹی کو تمام معلومات فراہم کروں گا، ملبے سے تمام میتیں نکال کرہسپتال منتقل کردیں،21 میتوں کو ورثاء کے سپرد کردیا ہے، باقی کا ڈی این اے کیا جا رہا ہے۔ سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک کی پریس کانفرنس

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 23 مئی 2020 16:55

بطور سربراہ جو بھی ذمہ دارہوگا، اس کو احتساب کیلئے پیش کردوں گا، سی ..
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔23 مئی 2020ء) سی ای او پی آئی اے ایئرمارشل ارشد ملک نے کہا کہ بطور سربراہ تحقیقاتی کمیٹی کو تمام معلومات فراہم کروں گا، جو بھی ذمہ دار ہوگا ، احتساب کیلئے پیش کروں گا، ملبے سے تمام میتیں نکال کرہسپتال منتقل کردیں، 21 میتوں کو ورثاء کے سپرد کردیا ہے، باقی کا ڈی این اے کیا جا رہا ہے۔انہوں نے وفاقی وزیرہواباز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ طیارہ حادثے میں سے مسافروں کو نکالنے اورملبے کو ہٹانے کا کام مکمل ہوچکا ہے، تمام میتیں ہسپتال پہنچا دی گئی ہیں۔

اب ڈی این اے کیا جا رہا ہے، کراچی یونیورسٹی میں شہداء کے ڈی این اے ہوں گے۔میری ٹیم کا مسافروں کے لواحقین سے رابطہ ہوچکا ہے۔ٹیم میچنگ کرکے میتوں کو ورثاء کے حوالے کرے گی۔

(جاری ہے)

21لاشیں ورثاء کے سپر دکی جاچکی ہیں۔ وفاقی حکومت نے جو ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ تحقیقاتی بورڈ بنایا ہے، مجھ سے جو بھی معلومات اور دستاویزات مانگی جائیں گی، میں وہ فراہم کرنے کا پابند ہوں گا،طیارے کا بلیک باکس تحقیقاتی ٹیم کے حوالے کردیا ہے۔

اس کے علاوہ میں کسی قسم کی انکوائری کا حصہ نہیں ہوں ۔تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کروں گا۔جس کو بھی انکوائری کمیٹی نے ذمہ دار ٹھہرایا ،میں خود سمیت سب کو احتساب کے پیش کیا جائے گا۔اب ہم نے متاثرین کو امدادی رقوم دینی ہیں، انسان کے جانی نقصان کا کوئی مداوا نہیں کیا جاسکتا۔اس موقع پر وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا کہ طیارے حادثہ اور جانی نقصان پر اظہار افسوس اور غمزدہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتا ہوں،ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیموں کا شکریہ ادا کررہا ہوں۔

لوگوں نے آگ میں کود کر لوگوں کی جانیں بچائیں اور لاشوں کو نکالا، اس جذبے کو سلام کرتا ہوں، تمام ریسکیواداروں ، ٹیموں اور اہل محلہ کوخراج تحسین پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اپنی بساط کے مطابق فیملی کی جو مدد کرسکتے ہیں کریں گے، ہم اس جانی نقصان کا مداوہ نہیں کرسکتا۔10لاکھ امدادی فی فیملی کو دی جائے گی۔ یہ رقم کچھ بھی نہیں ہے۔جن گھروں پر جہاز تباہ ہوا، ان گھروں کی مرمت ، امداد، گاڑیوں کی امداد دی جائے۔

تین حادثے ہوچکے ہیں، گلگت، چترال حویلیاں، اور اب یہ کراچی کا حادثہ ہوا ہے، اگر ان واقعات کی انکوائری رپورٹ نہ ہوسکے، رپورٹ پبلک نہ ہوسکے، تو یہ اداروں کی کمزوری ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیقات کیلئے مجھ سمیت، سی ای او ، اورایئربس کے ماہرین بھی آزادانہ تحقیقات کا حصہ ہوں گے۔جس کمپنی نے یہ طیارہ بنایا،جرمنی اور فرانس کی کمپنی کے ماہرین بھی انکوائری میں شامل ہوں گے۔حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ تین ماہ کا وقت دیتا ہوں، مجھ سمیت جو بھی ذمہ دار ہوگا، ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔