کریش لینڈنگ ہوئی ہے تو ذمہ دار سامنے آنا چاہیے، وفاقی وزیر ہوابازی

جہاز بنانے والی کمپنی ائیر بس کے ماہرین بھی آزادانہ تحقیقات کریں گے، جلد اورشفاف انکوائری ہوگی، کوشش ہے طیارہ حادثے کی رپورٹ 3 ماہ میں آجائے،میں اور چیف ایگزیکٹو پی آئی اے بھی ذمہ داری عائد کیے جانے پر عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار ہیں،غلام سرور خان وزیراعظم کی ہدایت پرامدادی رقم 5 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کی ہے ، انشورنس کی رقم اس کے علاوہ ہوگی،جوگھرمتاثر ہوئے ان کی مرمت کرائیں گے اور آبادی میں جومالی نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کریں گے، پریس کانفرنس ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے طیارہ حادثے کے ذمہ دار کو احتساب کیلئے پیش کرونگا ، ارشد ملک

ہفتہ 23 مئی 2020 20:20

کریش لینڈنگ ہوئی ہے تو ذمہ دار سامنے آنا چاہیے، وفاقی وزیر ہوابازی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 مئی2020ء) وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ طیارہ حادثے کی جلد از جلد اورشفاف انکوائری ہوگی، کوشش ہے طیارہ حادثے کی رپورٹ 3 ماہ میں آجائے، کریش لینڈنگ ہوئی ہے تو ذمہ دار سامنے آنا چاہیے، میں اور چیف ایگزیکٹو پی آئی اے بھی ذمہ داری عائد کیے جانے پر عہدہ چھوڑنے کیلئے تیار ہیں، وزیراعظم کی ہدایت پرامدادی رقم 5 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کی ہے ، انشورنس کی رقم اس کے علاوہ ہوگی،جوگھرمتاثر ہوئے ان کی مرمت کرائیں گے اور آبادی میں جومالی نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کریں گے۔

ہفتہ کو پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی ای) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے غلام سرور خان نے کہا کہ اس افسوسناک واقعے پر اہلیان پاکستان، اہلیان کراچی اور متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ افسوس کرتا ہوں، ان کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا معاوضہ دینے والی ذات تو اللہ تعالیٰ کی ہے جو ان کے دکھ کو کم کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور حقائق جلد از جلد سامنے لانے کی توفیق عطا فرمائے۔

وفاقی وزیر ہوابازی نے کہا کہ حادثے کے فورا بعد مین اور سی ای او پی آئی اے کراچی پہنچے، اس میں رینجرز، آرمی، مقامی انتظامیہ نے امدادی کارروائیوں میں کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ میں نے میڈیا میں عوام اور رضاکاروں کا جذبہ دیکھا کہ آگ میں کود کر انسانی جانوں کو بچانے کی کوشش ہورہی تھی اسے سراہے بغیر نہیں رہ سکتا۔

غلام سرور خان نے کہا کہ حادثے کے بعد فوری امدادی کارروائیوں پر اہلیان محلہ، فلاحی تنظیموں، رینجرز اور آرمی کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بہت بڑا اور افسوسناک ہے، رمضان المبارک کا آخری عشرہ ہے، عید بھی قریب ہے لوگ اپنے پیاروں کو ملنے آرہے تھے جو صدمہ ہے اسے بیان کرنے کو میری زبان میرا ساتھ نہیں دے رہی، متاثرہ خاندانوں کے لیے جو کچھ کرسکے وہ کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ سول ایوی ایشن (سی اے ای) اور پی آئی اے کے انجینئرز بھی اپنے طور پر تحقیقات کر رہے ہیں،حادثے کی جلد از جلد انکوائری شفاف طریقے سے ہوگی۔وفاقی وزیر ہوا بازی نے کہا کہ اگر حادثے کی تحقیقاتی رپورٹ نہ آئے تو ہماری اور اداروں کی بھی کمزوری ہے، ائیر فورس کے ماہرین سے بھی مدد لی جائے گی ، سی ای او سمیت میری بھی ذمہ داری ہے کہ خودکو احتساب کیلئے پیش کروں، اگر ائیرپورٹ کے علاقے میں اضافی تعمیرات ہوئیں توان کے خلاف کارروائی ہوگی۔

غلام سرور خان نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پرامدادی رقم 5 لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کی ہے جبکہ انشورنس کی رقم اس کے علاوہ ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ مقامی آبادی کے اثاثوں کے نقصانات کا سروے کرنے کی بھی ہدایات کردی ہیں، جوگھرمتاثر ہوئے ان کی مرمت کرائیں گے اور آبادی میں جومالی نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کریں گے۔انہوںنے کہاکہ 15سو ایکڑ زمین ایوی ایشن کی تھی جس پرقبضہ ہوا، سب سابقہ حکومتوں کے دور میں قبضے ہوئے، ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتیں ممنوع ہوتی ہیں،سی اے اے کی نااہلی پر ان کو بھی نوٹس دیے جائیں گے۔

اس موقع پر سربراہ پی آئی اے ائیر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ وہ ادارے کے سربراہ کی حیثیت سے طیارہ حادثے کے ذمہ دار کو احتساب کیلئے پیش کریں گے، حادثے کی تحقیقات کیلئے جو معلومات درکار ہوں گی وہ فراہم کی جائیں گے، طیارے کا بلیک باکس انویسٹی گیشن ٹیم کے سپرد کر دیا گیا ہے۔ ائیر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ پی آئی اے جامع مسجد میں شہداء پی آئی اے کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جائیگی، 21 افراد کی میتیں ورثاء کوپہنچا دی گئی ہیں ، باقی کے ڈی این اے کرائے جارہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ایک ایکسیڈنٹ بورڈ کی ٹیم وفاقی حکومت نے بنادی ہے،طیارہ حادثے کے جاں بحق مسافروں کے لواحقین سے رابطہ ہو چکا ہے، حادثے کا مداوا پیسہ نہیں ہوسکتا، ہمارا ائیرپورٹ ہوٹل اور قصرناز لواحقین کیلئے وقف ہے۔ارشد ملک نے کہا کہ ہمارا ایمرجنسی رسپونس سینٹر اگلے 7 روز تک 24 گھنٹے کھلا رہے گا، ہماری ٹیم کا اگلا مرحلہ لواحقین کو معاوضے کی رقم ادا کرنا ہے لیکن پیسہ اس نقصان کا مداوا نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جاں بحق افراد اور فرنٹ لائن پائلٹس کے ساتھ جو حادثہ ہوا اس کا کوئی مداوا نہیں ہیں لیکن قوانین کے تحت لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا۔وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ ماضی قریب میں 3 حادثے ہوچکے ہیں، گلگت کا حادثہ، فوکر طیارے اور چترال کے حادثات ہوئے اگر بروقت انکوائری نہ ہوسکے، رپورٹ نہ آئے اور پبلک نہ ہوسکے تو یہ اداروں اور حکومت وقت کی کمزوری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بات پر میں اپنی اور حکومت کی جانب سے یقین دلاتا ہوں کہ کم سے کم وقت میں اس کی انکوائری کی جائے گی اور کوشش ہوگی کہ 3 ماہ میں رپورٹ مکمل کی جائے، اس حوالے سے پی آئی اے، سول ایوی ایشن اتھارٹی، ایئربس مینوفیکچرر کمپنی اپنی آزاد انکوائری کریں گے اور میں خود اس کی نگرانی کروں گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ آنے کے بعدغیر قانونی طور پر اونچی تعمیرات بنانے سے متعلق معلوم ہوگا اگر ایسا ہوا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر ہوابازی غلام سرور خان نے گورنرسندھ عمران اسماعیل کے ہمراہ طیارہ حادثہ کی جگہ کا دورہ کیا اورامدادی سرگرمیوں کا جائزہ لیا