بزرگ والدین کا جوان بیٹا عید الفطر پر ان کا استقبال کرنے کی بجائے ان کے زندہ بچنے کے لئے معجزے کی دعا مانگتا رہا

میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر دھواں اور ایمبولینس کے پیچھے جا رہا تھا لیکن جب میں نے متاثرہ علاقہ دیکھا تو مجھے اندزہ ہو گیا کہ میرے والدین اگر اس میں زندہ بچ گئے تو یہ کوئی معجزہ ہو گا، انعام الرحمان کا طیارے حادثے میں والدین کی وفات کے بعد بیان

Khurram Aniq خُرم انیق منگل 26 مئی 2020 17:06

بزرگ والدین کا جوان بیٹا عید الفطر پر ان کا استقبال کرنے کی بجائے ان ..
کراچی (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-26مئی 2020ء) کراچی میں مسافر طیارہ گرنے کا حادثہ، بزرگ والدین کا جوان بیٹا عید الفطر پر ان کا استقبال کرنے کی بجائے ان کے زندہ بچنے کے لئے معجزے کی دعا مانگتا رہا ۔ اپنے والدین کے جاں بحق ہونے پر بات کرتے ہوئے انعام الرحمان کا کہنا تھا کہ میں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر دھواں اور ایمبولینس کے پیچھے جا رہا تھا لیکن جب میں نے متاثرہ علاقہ دیکھا تو مجھے اندزہ ہو گیا کہ میرے والدین اگر اس میں زندہ بچ گئے تو یہ کوئی معجزہ ہو گا۔

بتایا گیا ہے کہ 80 سالہ فضل الرحمان اور 74 سالہ واحیدہ رحمان اس خوف سے سفر کر رہے تھے کہ کہیں وہ کورونا سے متاثر نہ جائیں۔ لیکن انہیں اس بات کا کہاں اندازہ تھا کہ وہ کورونا کے بغیر ہی جہاز کریش میں اس دنیا سے رخصت ہو جائیں گے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر بات کرتے ہوئے ان کے بیٹے کا کہنا تھا کہ سفر شروع ہونے سے پہلے ہم بس ڈاکٹروں سے تسلی کر رہے تھے کہ سفر تمام حفاظتی اقدامات کو مکمل کرتے ہوئے ہو جائے گا نا اور کسی قسم کا کوئی خطرہ تو نہیں ہے۔

بات کرتے ہوئے انعام الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ جو چیز ہمارے دماغوں میں بھی موجود نہیں ہے، وہ ہو جائے گی۔ انعام الرحمان نے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں عید الفطر کے موقع پر اپنے والدین کا استقبال کرنا چاہتا تھا لیکن اس کی بجائے میں ان کے زندہ رہنے کے لئے کسی معجزے کی دعا کر رہا تھا۔ اضح رہے کراچی ایئرپورٹ کے قریب عید سے 2 دن قبل دوپہر سوا دو بجے کے قریب پی آئی اے کی فلائٹ پی کے 8303 گر کر تباہ ہوگئی تھی۔

ایئربس میں 107 افراد سوار تھے جن میں 99 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل تھے۔ ایئربس 320 ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور ایئرپورٹ سے کراچی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ پی آئی اے کی پرواز لاہور سے کراچی پہنچی تھی کہ لینڈنگ سے قبل طیارہ گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کورنگی نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ماڈل کالونی جناح باغ میں کسی رہائشی کا جانی نقصان نہیں ہوا۔بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ طیارہ ماڈل کالونی جناح گارڈن کے بلاک اے اور آرمیں گرا جس سے 19گھروں کو نقصان پہنچا اور ان میں 2 گھر مکمل طور پر جل گئے تھے