ٹوئیٹر کی جانب سے ٹرمپ کے ایک اور ٹوئیٹ کو اشتعال انگیزی کا لیبل لگا دیا گیا

امریکہ صدر نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ "جہاں لوٹ مار ہوتی ہے وہاں گولی بھی چلتی ہیں" جس کو ٹوئیٹر نے اشتعال انگیز قرار دے دیا

Kamran Haider Ashar کامران حیدر اشعر اتوار 31 مئی 2020 06:08

ٹوئیٹر کی جانب سے ٹرمپ کے ایک اور ٹوئیٹ کو اشتعال انگیزی کا لیبل لگا ..
واشنگٹن (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 31 مئی 2020ء) ٹوئیٹر کی جانب سے ٹرمپ کے ایک اور ٹوئیٹ کو اشتعال انگیزی کا لیبل لگا دیا گیا۔ امریکہ صدر نے ٹوئیٹ کیا تھا کہ "جہاں لوٹ مار ہوتی ہے وہاں گولی بھی چلتی ہیں" جس کو ٹوئیٹر نے اشتعال انگیز قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ٹوئیٹر انتظامیہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اور ٹوئیٹ کو اشتعال انگیز قرار دے دیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے جارج فلوئیڈ کے قتل کے بعد مینیاپولس میں جاری مظاہروں پر ایک ٹوئیٹ جس کے آخری حصے میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "جہاں لوٹ مار ہوتی ہے وہاں گولی بھی چلتی ہے" جس پر ٹوئیٹر انتظامیہ نے اس ٹوئیٹ پر اشتعال انگیزی کا لیبل لگا دیا، بعد ازاں جب یہی ٹوئیٹ وائٹ ہاؤس کے ہینڈل سے دوبارہ جاری ہوا تو ٹوئیٹر نے اس کو بھی اشتعال انگیزقرار دے کر چھپا دیا۔

(جاری ہے)

 
واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر نے اس سے قبل بھی امریکی ریاست مینیسوٹا کے حوالے سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹ کو تشدد کو ہوا دینے والی پوسٹ قرار دے دیا تھا اور اس بات کا اعتراف کیا کہ صدر نے اس پوسٹ سے ٹوئیٹر کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی پوسٹ کو نہیں ہٹایا جائے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو امریکی ریاست مینیسوٹا میں ایک سیاہ فام شخص جارج فلوئیڈ کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد شہر منی ایپلس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے متعلق ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ صورت حال پر قابو پانے کے لیے فوج بھیجی جا رہی ہے اور کسی بھی مشکل گھڑی میں ہم کنٹرول سنبھال لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر لوٹ مار شروع ہوئی تو فائرنگ بھی کی جائے گی۔ جس پر ٹوئیٹر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پوسٹ کے ردعمل میں کہا کہ تشدد کو ہوا دینے سے متعلق یہ پوسٹ ٹوئیٹر کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے لیکن عوامی دلچسپی کی وجہ سے صدر ٹرمپ کی اس ٹوئیٹ کو اب بھی رسائی حاصل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ صدر ٹرمپ اور ٹوئئٹر کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔ اس سے ایک روز قبل بھی ٹوئٹر نے ان کی ایک ٹویٹ پر وارننگ لیبل چسپاں کردیا تھا جبکہ جواب میں امریکی صدر نے سوشل میڈیا کمپنیوں کو حاصل قانونی تحفظ میں ترمیم کا حکم نامہ منظور کیا تھا۔