ةچینی سکینڈل میں بینی فشریز کے ساتھ ساتھ منصوبہ سازوں کو بھی شامل کیا جائے، سینیٹر سراج الحق

جمعرات 4 جون 2020 20:45

W لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 جون2020ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چینی سکینڈل میں بینی فشریز کے ساتھ ساتھ منصوبہ سازوں کو بھی شامل کیا جائے۔عوام کا خون نچوڑنے والے کسی رعائت کے مستحق نہیں۔ ملک میں چینی ، ادویات ، گندم سکینڈلز کی گویا سیریز چل رہی ہے۔ آئندہ بجٹ دفاع کے بعد افراد پر خرچ کیا جائے۔

فوڈ اور ہیلتھ سیکورٹی کے بعد تعلیم اور زراعت کو ترجیح دی جائے۔کرونا وباء کی وجہ سے لاکھوں چھوٹے بڑے ادارے بند ہوگئے ہیں جس سے ایک کروڑ 70لاکھ افراد کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔حکومت ایمرجنسی بنیادوں پر ان داروں کی بحالی کی طرف توجہ دے ۔کورونا سے نجات تک جماعت اسلامی کی رجو ع اللہ اور توبہ و استغفار کی مہم جاری رہے گی۔

(جاری ہے)

کرپشن ،سود ،ملاوٹ ،مہنگائی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہماری مہم کے اہم اہداف ہیں۔

پٹرول کی عدم دستیابی سے عوام کو قیمتوں میں کمی کا فائدہ نہیں مل رہا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں ہونے والے مرکزی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،نائب امراء ڈپٹی سیکرٹریز اور سیکرٹری اطلاعات نے شرکت کی۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ چینی سکینڈل میں ملوث ہر فرد کا احتساب ہونا چاہیے۔

عوام کا خون نچوڑنے والوں کے ساتھ ساتھ اس کی اجازت دینے والوں کو بھی کٹہرے میںلایا جائے۔جب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا تھا کیا حکمران سوئے ہوئے تھے۔حکومت نے کس بنیاد پر اربوں کمانے والوں کو سبسڈی دی اور لٹیروں کے لیے قومی خزانے کے منہ کھول دئیے۔ انہوں نے کہا کہ چور کے ساتھ ساتھ چور کی ماں کو پکڑنا ضروری ہے۔ چور اور چوکیدار ملے ہوئے ہیں ایسا نہیں ہوسکتا کہ چور کو پکڑا اور چوکیدار کو چھوڑ دیا جائے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں حکو مت اپنے اللے تللوں اور غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پائے۔کورونا وبا کی وجہ سے بجٹ خسارہ پہلے ہی ناقابل برداشت ہوچکا ہے ۔اس لیے دفاع کے بعد ترجیحات کا تعین کیا جائے اور خوراک ،علاج تعلیم اور زراعت کو ترجیح اول میں رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لیے دو وقت کی روٹی کا حصول بھی ناممکن ہوگیا ہے۔

غریب اور دیہاڑی دار مزدوروں کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت ہے۔حکومت کا فرض ہے لوگوں کو بھوک کے ہاتھوں مرنے سے بچانے کے لیے فوری طور پر اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ علاج اور تعلیم کے بغیر معاشرتی فلاح اور انسانی ترقی کے بارے میں سوچا بھی نہیں جاسکتا،اس لیے ان کی طرف خصوصی توجہ دی جائے۔انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی ناکامیوں کا سلسلہ ہے ان میں کوئی فرق نہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ کورونا سمیت قدرتی وبائو ںاور آزمائشوں سے اجتماعی توبہ و استغفار اوررجوع الی اللہ ہی سے بچا جاسکتا ہے۔کورونا کی مہلک بیماری کے باوجود ملک میں کرپشن سود اور ملاوٹ جیسی بیماریاں عام ہیں۔جن کی وجہ سے مہنگائی اور بے روزگاری کی وباء مسلسل پھیل رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری بھی معاشرے کے لیے اسی طرح مہلک بیماریاں ہیں جس طرح کرونایا کوئی دوسری وبا۔اس لیے حکومت کو فور ی طور پر ان کے خاتمہ کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے اور اللہ سے توبہ و استغفار کا رویہ اختیار کرنا چاہیے۔