پیپلز پارٹی کے لوگ مجھے ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں

غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز بھیجی جا رہی ہیں، ایف آئی اے سے رابطہ کر لیا ہے، میرے پاس تمام شواہد موجود ہیں: صحافی سنتھیا رچی

muhammad ali محمد علی جمعہ 5 جون 2020 22:33

پیپلز پارٹی کے لوگ مجھے ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 جون 2020ء) صحافی سنتھیا رچی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ مجھے ریپ کی دھمکیاں دے رہے ہیں، غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز بھیجی جا رہی ہیں، ایف آئی اے سے رابطہ کر لیا ہے، میرے پاس تمام شواہد موجود ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنماوں پر جنسی زیادتی اور ہراسگی کے الزامات عائد کرنے والی غیر ملکی خاتون صحافی سنتھیا رچی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے لوگ انہیں ریپ کرنے اور سیگر سنگین دھمکیاں دے رہے ہیں۔

سنتھیا کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے ثبوت موجود ہیں۔ انہوں نے ایف آئی اے میں باقاعدہ شکایت بھی درج کروا دی ہے۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے کئی لوگ جو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے انہیں دھمکیاں دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

ان کیخلاف انہوں نے سعودی اور اماراتی حکام سے بھی شکایت کی ہے جس کے بعد ایکشن لیا گیا ہے۔ سنتھیا کہتی ہیں کہ وہ پیپلز پارٹی کے رہنماوں کی درخواست پر ہی پاکستان آئی تھیں۔

وہ اب خاموش نہیں رہیں گی۔ وہ ناصرف اپنی بلکہ ہر اس خاتون، لڑکی، بچی، لڑکے کی جنگ لڑیں گی جنہیں زیادتی اور ہراسگی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے لوگ سن لیں، انہوں نے طویل عرصے تک ان لوگوں کی گالیوں اور دھمکیوں کا سامنا کیا، لیکن اب وہ خاموش نہیں رہیں گی۔ واضح رہے کہ سنتھیا رچی کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے پیغام میں پیپلز پارٹی کے رہنماوں پر جنسی زیادتی اور ہراسگی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں:
فیس بک پر جاری کی گئی ویڈیو اور ایک تفصیلی پیغام میں سنتھیا رچی نے الزام عائد کیا ہے کہ 2011 میں اس وقت کے وزیر داخلہ رحمان ملک نے انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

یہ واقعہ منسٹر انکلیو میں رحمان ملک کی رہائش گاہ پر پیش آیا تھا۔ جبکہ ایوان صدر میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی ان کیساتھ دست درازی کی تھی۔ سنتھیا کی جانب سے سابق وفاقی وزیر مخدوم شہاب الدین پر بھی ان سے بدسلوکی کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ سنتھیا کا کہنا ہے کہ انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ ان دنوں میں پیش آیا جب اسامہ بن لادن آپریشن ہوا تھا۔

مجھے ملاقات کیلئے بلایا گیا تھا، میرا خیال تھا کہ یہ میرے ویزے سے متعلق ملاقات ہوگی، لیکن مجھے پھول دیے گئے اور میرے مشروب میں نشہ آور چیز ڈال دی گئی۔ بعد ازاں وہ خاموش رہیں اور اس حوالے سے انہوں نے امریکی سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا، لیکن کسی نہ ان کی نہ سنی۔ اس وقت امریکا اور پاکستان کے تعلقات کافی حساس نوعیت اختیار کیے ہوئے تھے، اس لیے ان کی شکایت پر کوئی ایکشن نہ لیا گیا گیا۔

اب ان کے منگیتر نے انہیں ہمت دی کہ وہ یہ تمام معاملات سامنے لے کر آئیں۔ گزشتہ کچھ روز سے پیپلز پارٹی کے لوگوں کی جانب سے ان پر اور ان کے اہل خانہ پر الزامات عائد کیے جا رہے ہیں، اسی لیے اب انہوں نے خاموشی توڑنے کا فیصلہ کیا۔ سنتھیا نے بلاول بھٹو زرداری سے کہا ہے کہ وہ اپنے لوگوں کو ان پر ذاتی حملے کرنے سے روکیں۔ جبکہ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر وہ کسی بھی قسم کی تحقیقات کیلئے پیش ہونے کیلئے راضی ہیں۔ فی الحال وہ کچھ وقت تنہائی میں گزارنا چاہتی ہیں۔ اگلے ہفتے سے اگر انہیں تحقیقات کیلئے کوئی طلب کرے، تو وہ حاضر ہونے کیلئے تیار ہیں۔