گومل یونیورسٹی کا ایف اینڈ پی میٹنگ میں پہلی مرتبہ موجودہ سرپلس بجٹ منظور کرلیا گیا

پیر 29 جون 2020 20:16

ڈیرہ اسماعیل خان(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2020ء) وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد کی زیر صدارت آن لائن56ویں ایف اینڈ پی (فنانس ایند پلاننگ) کمیٹی کا انعقاد کیا گیا جس میںپہلی مرتبہ موجودہ سرپلس بجٹ پیش منظور کر لیا جبکہ پچھلا خسارہ بھی کم ہو گیا ۔ اس موقع پرگومل یونیورسٹی ایف اینڈ پی /سنڈیکیٹ اور سینٹ کے ممبرجسٹس(ر) محمد دائود خان‘ فنانس ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا پشاور کے بجٹ آفیسر، محمد جاوید خان، ڈین فیکلٹی آف سائنسزاینڈ فارمیسی پروفیسر ڈاکٹرحلیم شاہ، رجسٹرار طارق محمود‘ ڈائریکٹر فنانس اقبال اعوان موجود تھے جبکہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس سید ثمرسبطین ، ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پشاور کے ڈپٹی سیکرٹری محمد ندیم اختر،سمیت ماہرین یونیورسٹی آف ہری پور کے مشیر برائے فنانس حاجی اکبر خان اورایبٹ آباد یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس غلام علی آن لائن موجود تھے ۔

(جاری ہے)

وائس چانسلر گومل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر افتخار احمد نے کہا کہ ہم نے آمدنی کو بڑھانا ہے اور خرچوںکو کم کرنا ہے اور اس کیلئے تعلیمی معیارپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ گومل یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ریسرچ کیلئے 1فی صد بجٹ مختص کیا گیا ہے ۔ گومل یونیورسٹی کو خسارے سے نکالنے کیلئے خود انحصاری پر سختی سے عملدرآمد کی حکمت عملی بنائی گئی ہے ۔

یہ گومل یونیورسٹی کا پہلا بجٹ ہو گا جس میںموجودہ نیا کوئی خسارہ شامل نہیں جبکہ پچھلا خسارہ جو 837ملین تھا اب کم ہو کر386ملین رہ گیا ہے جوانشاء اللہ جلد ہی ختم ہو جائے گا اور اگلابجٹ انشاء اللہ سارا سرپلس میں ہوگا۔انہوںنے مزید کہا کہ آپ کسی سے امید لگائیں کہ کوئی آئے گا اور سب ٹھیک کر دے گا تو ایساکچھ نہیں ہوتا ۔ آپ کو خود اللہ کی ذات پر توکل کرکے سنجیدگی اورنیک نیتی سے اپنا فرض ادا کرناہوگا ۔

وائس چانسلر نے کہا کہ گومل یونیورسٹی پرانی جامعہ ہے اور بہت سی چیزیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ فنانس کا مسئلہ ہے ۔ کچھ چیزیں اپنے سورس سے پوری کررہے ہیں جبکہ کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے جو انشاء اللہ جلد ٹھیک ہو جائیں گی ۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ پینشنرز کی پنشن ادائیگی کا مسئلہ‘ ملازمین کی تنخواہ کی ادائیگی کیلئے فیسیں نہیں بڑھا سکتے ۔

گومل یونیورسٹی میں بلاضرورت فکس پر ملازمین رکھے گئے ۔ادارے کو جتنا نقصان ہوا ہے وہ سب کو پتہ ہے اور ادارے ایسے نہیں چلتے اورنہ ہی گومل یونیورسٹی مزید نقصان برداشت کرنے کے قابل ہے۔لہٰذا یونیورسٹی کو بچانے اور اس کو ترقی کی راہ پرگامزن کرنے کیلئے سخت فیصلے کرنا ضرورت ہے۔ انشاء اللہ یہ بجٹ لینڈ مارک ثابت ہو گا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ میں حاجی اکبر خان اور غلام علی کا بہت مشکور ہوںجنہوں نے اپنا قیمتی وقت نکال کر گومل یونیورسٹی کا بجٹ بنانے میں اپنے ماہرانہ مشورے دیئے جو یونیورسٹی کوکامیاب بجٹ بنانے میں مددگار ثابت ہونگے ۔

اس موقع پر وائس چانسلر گومل یونیورسٹی نے رجسٹرار طار ق محمود کو فوری طور پر ہدایت دی کہ وہ حاجی اکبر خان اور غلام علی کو گومل یونیورسٹی کی طرف سے تعریفی لیٹر جلد از جلد بھیجوائیں۔اس موقع پریونیورسٹی آف ہری پور کے مشیر برائے فنانس حاجی اکبر خان اور ایبٹ آباد یونیورسٹی کے ڈائریکٹر فنانس غلام علی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گومل یونیورسٹی کو کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے کوتیار ہیں اور ہمیں خوشی ہو گی کہ یہ قدیم تعلیمی درسگاہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو ۔