تمباکو کی مصنوعات پر سرچارج تعلیم اور صحت پر خرچ کیا جائے ،کاشف مرزا

منگل 30 جون 2020 17:41

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جون2020ء) ادارہ برائے تحفظ حقوق اطفال (اسپارک) کے زیر اہتمام فنانس بل 2020؁ء میں بچوں کے حقوق کے تحفظ اور فروغ کیلئے بجٹ میں مختص وسائل اور تمباکو سے متعلق فنانس بل 2020؁ء میں سفارشات کے لئے آن لائن سیشن کا انعقاد کیا گیا۔ ابتداء میں منیجر میڈیا (اسپارک) محمد کاشف مرزا نے شرکاء کو بریف کرتے ہوئے بتایا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل A25 کے مطابق ہر بچے کو مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کا کہا گیا ہے یہ وعدہ ابھی تک پورا نہیں کیا گیا ۔

آج بھی پاکستان میں 22.84بچے اسکول سے باہر ہیں جو دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے ۔ بجٹ کو اساتذہ کی تنخواہوں تک رکھنا تعلیم پر کام کرنا نہیں بلکہ بچوں کے ڈراپ آئوٹ تناسب کو روکنے کے لئے پرائمری اسکولوں کو مڈل اور سیکنڈری اسکولوں میں تبدیل کرنے کیلئے خاطر خواہ بجٹ مختص کیا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ نیشنل نیوٹریشن سروے 2018؁ء کے مطابق پاکستان کو غذائی قلت کے تین گناہ بوجھ کا سامنا ہے۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر کے 40.2فیصد بچے معذوری کا شکار ہیں جبکہ 17.7 فیصد کا وزن خطرناک حد تک کم ہے ۔ تمباکو ٹیکس سے حاصل 4 ارب روپے صحت کے پروگراموں اور نیشنل ہیلتھ وژن 2025-2016 کے تحت تجویز کردہ سرکاری منصوبوں کیلئے استعمال ہوسکتے ہیں۔ تمباکو کی مصنوعات غیر ضروری ہیں جو صحت کے لئے مضر ہیں ان مصنوعات پر ٹیکسوں کے ذریعے ان کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔

سینیٹر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ہمارے 88ملین بچے جو کل آبادی کا 47% فیصد ہیں یہ بچے پاکستان کا حال اور مستقبل ہیں انکی فلاح کے لئے رقم میں اضافہ بہت ضروری ہے ۔ پی ٹی آئی کے رکن سندھ اسمبلی شہزاد قریشی نے کہا کہ سینیٹر محمد علی سیف اور سینیٹر کلثوم پروین نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ تمباکو کی مصنوعات پر سرچار ج نافذ کرئے۔ اعلیٰ برانڈ کے سگریٹ کے پیکٹ پر 30 روپے اور دوسرے درجے کے پیکٹ پر 10 روپے فی پیکٹ سرچارج عائد کرکے انہوں نے ان تجاویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ تمباکو کی مصنوعات پر ایف ای ڈی میں اضافہ کیا جائے ۔

بچوں کے حقوق کے ممبر نیشنل کمیشن برائے حقوق اطفال اقبال دہتو نے کہا کہ چائلڈ لیبر کا معاملہ محض معاشی نہیں اب یہ تحفظ کا باعث بن گیا ہے ۔ مزدوری کرنے والے 12 ملین بچے اپنا پیٹ بھرنے کے لئے خطرناک کاموں کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے بچوں کو گھریلو مدد کے طور پر ملازم رکھنے پر مکمل پابندی کا مطالبہ کیا۔ انسانی حقوق کے کارکن نے تمام سفارشات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ کے ہر پیکٹ پر 10 روپے سرچارج سے یہ بچوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گا۔

خواتین کے حقوق کی کارکن شمائلہ مزمل نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریرمیں بچوں کی تعلیم اور صحت بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ مگر ابھی تک تعلیم اور صحت میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔ ڈائریکٹر بجٹ اسٹیڈی سینٹر CPDI عامر اعجاز، سینئر صحافی افتخار شہزادی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس وبا کا ابتدائی تاثر یہ تھا کہ اس کا شکار پہلے سے بیمار افراد اور بزرگ ہوں گے لیکن 3 ماہ کے لاک ڈائون کے بعد اندازہ ہوا کہ بچے اس سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ لہٰذا پالیسی بنانے والے بچوں کی تعلیم، صحت، غذائیت، دماغی اور جسمانی نشونما کے لئے وسائل مختص کریں ورنہ بچوں کی بقاء خطرے میں پڑجائے گی ۔