اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جولائی2020ء) باکسنگ
دنیا کا مقبول ترین اور صدیوں پرانا
کھیل ہے اور دو سو سے زائد ممالک میں کھیلا جاتا ہے، اس
کھیل کو 1948ء کے قومی کھیلوں کے مقابلوں میں شامل کیا گیا تھا اور اس گیمز میں پاکستانی کھلاڑیوں نے پہلی بار اپنے، اپنے بھر پور جوہر دکھائے،
پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بے شمار میڈلز حاصل کر رکھے ہیں جن میں اولمپک ، عالمی، کامن ویلتھ گیمز کے علاوہ ایشیائی سطح کے میڈلز شامل ہیں، جن کی تعداد 1948ء سے لے کر آج تک 223 ہے، گذشتہ سال یکم دسمبر سے 10 دسمبر تک نیپال میں کھیلی گئی سائوتھ ایشین گیمز میں
پاکستان نے باکسنگ
کھیل میں 9 میڈلز حاصل کئے جن میں تین چاندی اور چھ کانسی کے تمغے شامل تھے، چاندی کے تمغے حاصل کرنے والوں میں ثنا ء اللہ درانی، سید محمد آصف اور گل زیب جبکہ کانسی کے تمغے حاصل کرنے والوں میں نقیب اللہ، محمود الحسن اور اویس علی خان کے علاوہ تین خواتین کھلاڑیوں میں رضیہ بانو، مہرین اور رخسانہ پروین شامل تھیں، وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے حکومت کی جانب سے
کورونا وائرس کے باعث سائوتھ ایشین گیمز میں کامیابی حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں طلائی کا تمغہ حاصل کرنے والوں کو دس، دس لاکھ روپے، چاندی کے تمغوں میں کامیابی حاصل کرنے والوں کے لئے پانچ، پانچ لاکھ روپے اور کانسی کا تمغہ جیتنے والے کھلاڑیوں کو ڈھائی، ڈھائی لاکھ روپے کی انعامی رقوم سے نوازا، گذشتہ دنوں ملک میں
کورونا وائرس کی وبا کے باعث
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے زیراہتمام آن لائن
پاکستان اوپن شیڈو باکسنگ اینڈ فٹنس چیلنجز 2020 ء کے مقابلے اختتام پذیر ہوئے جن کے نتائج کا اعلان ابھی کرنا باقی ہے، ملک میں
کورونا وائرس کی وبا کے باعث ان مقابلو ں کو منعقد کروانے کی
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے صدر چوہدری محمد خالد محمود نے خصوصی ہدایات جاری کی تھیں جس کے مطابق
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے زیراہتمام مقابلے گذشتہ دنوں اختتام پذیر ہوئے لیکن اس کے نتائج ابھی آنا باقی ہیں، صوبائی سطح پر
پنجاب میں یہ مقابلے جاری ہیں اور دیگر صوبوں میں مقابلوں کا انعقاد جلد ہو رہا ہے،
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے زیراہتمام گذشتہ دنوں کھیلے گئے آن لائن
پاکستان اوپن شیڈو باکسنگ اینڈ فٹنس چیلنجز 2020ء کے مقابلوں میں ملک بھر کے دور دراز دیہی اور شہری علاقوں سے سینکڑوں کی تعداد میں مرد اور خواتین کھلاڑیوں نے بھر پور انداز میں حصہ لیا۔
(جاری ہے)
اس ایونٹ میں تین کیٹگریز کے مقابلے رکھے گئے تھے جن میں کیڈٹ انڈر15-، یوتھ انڈر19- اور ایلیٹ انڈر- 40 کے مقابلے شامل تھے۔ کلب سطح کا شیڈو ٹیسٹ 45 سیکنڈ سے ایک منٹ تک ویڈیو تھا جبکہ فٹنس کے چار مختلف ٹیسٹ جوکہ 90 سیکنڈ سے دو منٹ کے تھے۔
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل کرنل(ریٹائرڈ) ناصر اعجاز تنگ نے بتایا کہ ایونٹ میں کئی نئے کم عمر ڈیڑھ سو کھلاڑیوں کے ویڈیو کِلپ کم وقت اور کئی ٹیکنیکل وجوہات کی بنا پر مسترد کردیئے گئے، کیونکہ ان نئے کھلاڑیوں کو ان مقابلوں کے قوانین کے بارے میں زیادہ معلومات حاصل نہیں تھیں اس لئے ان کے ویڈیو کِلپوں کو مسترد کیا گیا تھا، امید ہے کہ آئندہ ایونٹس میں ان نوجوان کم عمر کھلاڑیوں کی کارکردگی کافی بہتر ہوگی۔
ایونٹ کے دوران پانچ سو ویڈیو کِلپ موصول ہوئے جن میں سے ساڑھے تین سو کے قریب کھلاڑیوں کے ویڈیو کِلپ معیار کے مطابق تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے نتائج تیار کرنے کیلئے دو جیوریز کمیٹیاں تشکیل دی گئیں، جن کی منظوری فیڈریشن کے صدر چوہدری محمد خالد محمود سے لی گئی۔ ان میں پرائمری جیوری اور فائنل جیوری کمیٹیاں شامل تھیں۔ پرائمری جیوری کمیٹی کے سربراہ حفیظ آغا
(بلوچستان) ہیں، دیگر ممبران میں علی بخش
(سندھ)، ارشد حسین (خیبر پختونخوا)، عبدالرشید
(پاکستان آرمی)، ساجد راجہ
(پاکستان ایئرفورس)، لیاقت مغل
(پاکستان نیوی)، محمد طارق
(پاکستان واپڈا) اور بشیر شجاع
(پنجاب) شامل ہیں، اسی طرح فائنل جیوری کمیٹی یونس پٹھان (چیئرمین ریفری اینڈ ججز) کی سربراہی میں قائم کی گئی، دیگر ممبران میں ارشد جاوید قریشی (آئیبا ریفری)، اسلم قریشی (آئیبا ریفری)، سید کمال خان (خیبر پختونخوا) اور چوہدری عبدالحق
(پنجاب) شامل ہیں جبکہ
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل کرنل ریٹائرڈ ناصر اعجاز تنگ دونوں کمیٹیوں کے رکن/سیکرٹری مقررہ کئے گئے تھے۔
پرائمری جیوری کمیٹی ہر کیٹگریز سے ٹاپ دس دس کھلاڑیوں کا چناؤ کرکے فائنل جیوری کمیٹی کے حوالے کرے گی اور یہ فائنل جیوری کمیٹی ان کھلاڑیوں میں سے شارٹ لسٹ کرکے ٹاپ تین، تین کھلاڑیوں کا ہر کیٹگریز سے فائنل نتائج تیار کرکے
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کو حتمی نتائج کے اعلان اور منظوری کے لئے بھیجے گی۔ کرنل ریٹائرڈ ناصر اعجاز تنگ نے سرکاری خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملک میں
کورونا وائرس کے باعث کوئی بھی کھیلوں کے مقابلے منعقد نہیں ہورہے جس کے باعث
پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے یہ ایونٹ کروانے کا اقدام اٹھایا ہے اس سے کھلاڑیوں کی فزیکل فٹنس بحال ہوگی اور ایسے آن لائن مقابلوں کا انعقادکورونا وائرس کے اس مشکل حالات میں بہت ضروری تھا، یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ روپ سیکپینگ، ٹائیکوانڈو اور کراٹے کے آن لائن مقابلے منعقد ہوئے ، اس کے علاوہ
ٹینس، ہاکی، ہینڈبال، والی بال، جوجٹیسو، اتھلیٹکس اور فٹ بال کی فیڈریشنز اور ایسوسی ایشنز نے بھی ملک میں آن لائن کو ریفریز، چنگ کورس اور سیمینارز کا کامیاب انعقاد کیا تھا۔
ان کورسز میں کھلاڑیوں ، کوچز اور آفیشلز نے بھر چڑھ کر حصہ لیا۔ سکول اور کالجز کی سطح پر اس باکسنگ
کھیل کو بھی متعارف کروائیں گے جو کہ سکول اور کالجز کی سطح پر نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائرایجوکیشن کمیشن کے زیراہتمام آل
پاکستان انٹر یونیورسٹیز کی سطح پر باکسنگ کے مقابلے باقاعدگی سے منعقد ہورہے ہیں۔ سرکاری خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کرنل ریٹائرڈ ناصر اعجاز تنگ کا کہنا تھاکہ حکومت کی جانب سے گذشتہ مالی سال کے دوران
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کو سالانہ گرانٹ سے محروم کرنا ملک میں باکسنگ کے
کھیل کے ساتھ ناانصافی ہے۔
ملک میں باکسنگ کا بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اور اس ٹیلنٹ کو بروئے
کار لانے کے لئے
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کئی سالوں سے اپنی مدد آپ کے تحت اقدامات کر رہی ہے لیکن گذشتہ ماہ
پاکستان سپورٹس بورڈ نے 16 سپورٹس فیڈریشنز کو گرانٹ جاری کی ان میں
پاکستان والی بال فیڈریشن کو تین ملین ملی، اتھلیٹکس فیڈریشن، بلیرڈ اینڈ
سنوکر، کبڈی اور رائفل ایسوسی ایشن کو دو، دو ملین کی گرانٹ اور اسی طرح باڈی بلڈنگ، سکواش،
ٹینس، ہاکی، جوڈو اور بیڈمنٹن کو ڈیرھ، ڈیرھ ملین جبکہ کراٹے، نیٹ بال، تائیکوانڈو، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ فیڈریشن کو ایک، ایک ملین کی رقوم ریلیز کی گئی تھی لیکن حکومت نے ان میں باکسنگ کا نام شامل نہ کرکے باکسنگ کے
کھیل کی حق تلافی کی ہے۔
پاکستان نے اولمپک گیمز، عالمی مقابلے، کامن ویلتھ گیمز، ایشین گیمز اور سائوتھ ایشین گیمز کے علاوہ بے شمار بین الاقوامی ایونٹس کے میڈلزحاصل کئے لیکن
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کو گرانٹ سے محروم کرنا کھلاڑیوں اور آفیشلز کے ساتھ ناانصافی ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان اور وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ
ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے اپیل کی ہے کہ حکومت دیگر سپورٹس فیڈریشنز کی طرح
پاکستان باکسنگ فیڈریشن کو بھی فنڈز جاری کرے تاکہ بین الاقوامی سطح پر ملک کا نام روشن کرنے والے کھلاڑیوں میں پائی جانے والی بے چینی دور ہوسکے۔