ؒ انجینئر ضیاء الرحمن نہ صرف محب وطن پاکستانی ہیں بلکہ محسن پاکستان مولانا مفتی محمود کے فرزند ہیں،قاری محمد عثمان

اتوار 26 جولائی 2020 00:00

ف*کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جولائی2020ء) جمعیت علماء اسلام کے رہنماء قاری محمد عثمان نے کہا کہ انجینئر ضیاء الرحمن نہ صرف محب وطن پاکستانی ہیں بلکہ محسن پاکستان مولانا مفتی محمود کے فرزند ہیں۔ سرکاری ملازمین اور بیوروکریٹس چاروں صوبوں کے مختلف علاقوں میں تعینات ہیں۔ تحریک انصاف اور اسکے اتحادیوں کو اپنی صفوں میں دہری شہریت اور جعلی ڈگریوں والے درجنوں لوگ کیوں نظر نہیں آتے۔

بعض جماعتیں صوبائیت، عصبیت اور لسانیت کو ہوا دیکر قوم کی وحدت کو نقصان پہنچا رہی ہیں مگر قوم اب باشعور ہوگئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مولانا فضل الرحمن کے بھائی ضیائ الرحمن کی بحیثیت ڈپٹی کمشنر تعیناتی کی بلاجواز مخالفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قاری محمد عثمان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کے بھائی کا قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کراچی کے کسی ضلع کا ڈپٹی کمشنر تعینات کیا جانا آئین پاکستان کی کسی بھی شق کی خلاف ورزی نہیں۔

سینکڑوں ایسے بیوروکریٹس اور اعلی افسران ہیں جو اپنے آبائی صوبوں سے باہر تعینات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے پاکستان کا اہم ستون ہے۔ انجینئر ضیائ الرحمن کی کراچی کے کسی ضلع کے ڈپٹی کمشنر تعیناتی پر واویلا کرنے والے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں قاری محمد عثمان نے کہا کہ انجینئر ضیائ الرحمن کا اگر جرم صرف یہ ہیکہ وہ مولانا فضل الرحمن صاحب کے بھائی ہیں تو یہ کھیل خطر ناک نتائج کا حامل ہوگا۔

انجینئر ضیائ الرحمن نہ تو دہری شہریت کے حامل ہیں اور نہ ہی معین قریشی،شوکت عزیز،مراد سعید،زلفی بخاری،علی امین گنڈاپور وغیرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انجینئر ضیائ الرحمن کی خدمات کئی ماہ سے سندھ حکومت کے پاس تھیں،انکی تعیناتی قانون اور میریٹ کے مطابق ہے، واویلا مچانے والے اپنا ریکارڈ درست کرلیں۔ انکی تعیناتی دیگر بیوروکریٹس اور اعلی افسران کی طرح میریٹ اور قانون کے مطابق عمل میں آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب انجینئر ضیائ الرحمن پنجاب میں ڈپٹی کمشنر تعینات تھے تو پی ٹی آئی کہاں تھی کراچی کے بیوروکریٹس اور اعلی افسران آج بھی کے پی کے سمیت ملک کے دیگر صوبوں میں تعینات ہیں۔ ہم نے تو کبھی بھی مخالفت نہیں کی پھر یہ طوفان کس کے کہنے پر کھڑا کیا جارہا ہے اور کیوں واویلا مچایا جارہا ہے۔#