عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گی ،مولانا فضل الرحمن

حکمرانوں نے ملک کابیڑہ غرق کرکے رکھ دیاہے،اگر اب بھی نااہل عوام دوشمن حکومت کیخلاف تحریک نہ چلائی گئی تو پھر اس کاخمیازہ پوری قوم کو بھگتناپڑے گا، جن کی تمام امیدیں اپوزیشن پر ہیں، گفتگو

جمعرات 30 جولائی 2020 16:49

عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں ..
سرگودھا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 جولائی2020ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ عید کے بعد اپوزیشن جماعتیں مل کر حکومت کے خلاف بھرپور تحریک چلائیں گی ،حکمرانوں نے ملک کابیڑہ غرق کرکے رکھ دیاہے،اگر اب بھی نااہل عوام دوشمن حکومت کیخلاف تحریک نہ چلائی گئی تو پھر اس کاخمیازہ پوری قوم کو بھگتناپڑے گا، جن کی تمام امیدیں اپوزیشن پر ہیں۔

میڈیا سے گفتگو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام کا لانگ مارچ ملک کی تاریخ کا وہ واحد مارچ تھا جو پرامن طریقے سے منعقد ہوا جس نے ایک تاریخ رقم کرکے رکھ دی ہے ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر اس وقت اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں ہمارا ساتھ دیتی ہے تو یہ سلیکٹڈ حکومت کب کی اپنے انجام کو پہنچ چکی ہوتی ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا ہے کہ ہمارا مقصد اقتدار حاصل کرنا نہیں بلکہ قوم اور ملک کو اس سلیکٹڈاور نااہل حکومت سے نجات دلانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جمیعت علماء اسلام نے ہمیشہ ملکی وقار جمہوریت کی بحالی اور ملک کو ترقی کیلئے بھرپور کردار اداکیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر عید کے بعد بھی اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر جدوجہد نہ کی تو پھر اس حکومت کو گرانا بہت مشکل ہو جائے گا ۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قومی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جو بھی بل حکومت پیش کرے اس کی بھرپور مخالفت کی جائے وہ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کی قیادت کو اعتماد میں لے رہے ہیں اور امید ہے کہ دونوں بڑی پارٹیاں ان کے موقف کی تائید کریں گی ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ نااہل حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث ملک اس وقت تباہی کے دہانے کو پہنچ چکاہے، کمر توڑ مہنگائی اقربا پروری اور سیاسی انتقام کے ذریعے عمران نیازی اور اس کے حواری جھوٹ در جھوٹ بول کردنیامیں ایک تماشابنے ہوئے ہیں نیب حکومت کی کٹھ پتلی بن گئی ہے انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے کیونکہ پاکستان کی ایک اعلیٰ عدلیہ نے ان پر سوال اٹھائے ہیں۔