سیدنا عثمان غنیؓ کا دور خلافت مسلم حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے،متحدہ علماء محاذ

عثمان غنیؓ کی سیرت امت مسلمہ کیلئے نورہدایت ہے، سخاوت و حیا میں آپ کا کوئی ثانی نہیں،مقررین سیمینار

اتوار 9 اگست 2020 18:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2020ء) متحدہ علماء محاذ پاکستان کے بانی سیکریٹری جنرل مولانا محمد امین انصاری کی دعوت پر 16واں سالانہ سیمینار شہادت سیدنا عثمان غنیؓ خطیب پاکستان مولانا تنویرالحق تھانوی کی زیر صدارت منعقد ہواجس کے مہمانان خصوصی پروفیسر حافظ محمد سلفی،علامہ سید عقیل انجم،مولانا انتظارالحق تھانوی، علامہ عبدالخالق فریدی سمیت مختلف مکاتب فکر کے 40 جید علماء مشائخ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیدنا عثمان غنیؓ کا دور خلافت مسلم حکمرانوں کیلئے مشعل راہ ہے۔

عثمان غنیؓ کی سیرت امت مسلمہ کے لئے نورہدایت ہے۔ سخاوت و حیا میں آپ کا کوئی ثانی نہیں۔ حضرت عثمان غنیؓ کے محاصرے کے دوران پانی پلانے والے سیدنا علی المرتضیٰؓ کے مشکیزے پر تیر برسانے والے وہی سبائی تھے جنہوں نے میدان کربلا میں امام حسینؓ کو پانی پلانے والے حضرت عباسؓ کے مشکیزے پر تیربرسا کر شہید کیا۔

(جاری ہے)

حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حضرت عثمان غنیؓ سمیت خلفائے ثلاثہ کے ہاتھ پر بیعت کی اور ان کے دور خلافت میں چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔

حضرت عثمان غنیؓ کی خرقہ ٴ خلافت و حدود اسلامی ریاست کے خلاف کوئی بھی سازش و بغاوت کامیاب نہ ہوسکی۔سیدنا عثمانؓ نے خلافت راشدہ کے دور کی سب سے بڑی وسیع حکومت بنائی عدل و انصاف احتساب اور قومی مسائل سے آگاہی و حل کا مثالی نظام قائم کیا۔ خلیفہ ثالت سیدناعثمان غنی نے خلافت راشدہ کے دور کی سب سے بڑی اور وسیع حکومت قائم کی اور 40لاکھ مربع میل کے علاقوں کو فتح کیا آپ کے دور میں نہ صرف بحری جہاد کا آغاز ہوا بلکہ کثیر آبادی والے تین براعظم ایشیا، یورپ اور افریقہ کے اکثریتی علاقے فتح ہوئے سیدنا عثمان غنیؓ نے فوری عدل و انصاف کا مقامی نظام قائم کیا باعمل اور تقویٰ کے زیور سے آراستہ قاضی مقرر کئے، تمام علاقوں کے گورنروں کے احتساب کرنے کیلئے ان کے خلاف شکایات کی حقیقت کو جانچنے کے لئے ہرسال حج کے موقع پر سوال و جواب کا نظام بنایا، عاملوں کیخلاف کی جانے والی شکایات اور عام لوگوں کے معیار زندگی سے آگاہی اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے لوگوں کے مسائل براہ راست سننے کا طریقہ کار وضع کیا تین براعظموں میں بسنے والے مسلم و غیر مسلم لوگوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جس کی فریاد سن کر اسے فوری انصاف نہ ملتا ہو ان کی مخالفت کرنے والے دراصل آمرانہ سوچ رکھنے والے اور سامراجی قوتوں کے آلہ کار ہیں پاکستان کی 98فیصدعظیم سنی اکثریت سیدنا عثمان غنیؓ سمیت اصحاب رسولؐ و اہل بیت اطہار کی شان اقدس میں کسی قسم کی گستاخی کو قطعاً برداشت نہیں کرینگے اور عظمت صحابہ ؓ کے تحفظ و تقدس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

ملکی امن و استحکا م و فرقہ وارانہ سازشوںکے خلاف متحد و بیدار ہیں۔حب صحابہ و اہل بیت امن و وحدت کی علامت ہیں۔سیمینار سے شیخ الحدیث مولانا فیض اللہ آزاد ،علامہ ڈاکٹر نصیر الدین سواتی،علامہ مفتی فیروز الدین ہزاروی،علامہ قاری شمس الرحمن مدنی، علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی، علامہ شاہدین اشرفی،علامہ پیراحمد عمران نقشبندی، مولانا ڈاکٹر سعید احمدصدیقی،علامہ پیر عبدالماجد نقشبندی، مفتی ہارون مطیع اللہ ،شیخ الحدیث مولانا محمد انس مدنی، مفتی نعیم راشد،علامہ امیر عبداللہ فاروقی،مفتی محمد بخاری،شیخ الحدیث مولانا امان اللہ،مولانا عبدالعلیم حسن زئی، مولانا منظرالحق تھانوی،شیخ الحدیث مولانا احسن سلفی،مولانا عبدالستار توحیدی،علامہ شوکت مغل، علامہ وحید نورانی،علامہ مرتضیٰ خان رحمانی،علامہ حفیظ اللہ ہادیہ صدیقی، علامہ غلام مصطفی رحمانی، مفتی وجیہہ الدین، مفتی اکبرشاہ ہاشمی، مفتی عبداللہ مدنی،علامہ عبداللہ جونا گڑھی، مفتی شبیر احمد،مولانا علی المرتضیٰ،مولانا اسدالحق چترالی بنوری،علامہ عبدالحئی عابد، مفتی محمد اسلام،مولانا غلام رسول ناصر ایڈووکیٹ نے خطاب کیا۔