پاکستان نے رواں سیزن ایک لاکھ 25ہزار ٹن سے زائد آم ایکسپورٹ کیا

بدھ 19 اگست 2020 23:18

کراچی۔19 اگست(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اگست2020ء) پاکستان نے رواں سیزن کرونا کی عالمی وبائسے پیدا ہونے والے گھمبیر مسائل کے باوجود ایک لاکھ 25ہزار ٹن سے زائد آم ایکسپورٹ کیا ہے جس سے 72ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا ہے، رواں سال کرونا کی عالمی وباء کے پیش نظر ملک سے 80ہزار ٹن آم برآمد کرنے کا ہدف رکھا گیا تھا تاہم آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایسوسی ایشن کی جارحانہ حکمت عملی اور وفاقی حکومت کے بروقت اقدامات کی بدولت ایکسپورٹ ہدف سے 45ہزار ٹن زائد ہے اور آئندہ ایک سے ڈیرھ ماہ کے دودران مزید 25ہزار ٹن آم برآمد ہونے کی توقع ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کے مطابق آم کی برآمد کے لیے رواں سیزن تاریخ کا سب سے مشکل سیزن تھا لیکن پی ایف وی اے نے کرونا کی وباء کے باعث پیدا ہونے والے چیلنجز کو امکانات میں بدلنے کے لیے خصوصی حکمت عملی اختیار کی جس میں فضائی راستے بند ہونے اور فریٹ میں بے تحاشہ اضافہ کے پیش نظر زمینی راستوں اور سمندر کے ذریعے آم کی ایکسپورٹ پر توجہ دی گئی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آم کا سیزن شروع ہونے سے قبل ہی دنیا میں کرونا کی وباء پھیل گئی، دنیا بھر میں لاک ڈائون ہوگیا، سپر اسٹور اور مارکیٹس بند ہوگئیں، ہوٹلنگ، سیاحت بند ہونے سے کھانے پینے کی اشیاء کی مانگ بھی کم ہوگئی دوسری جانب فضائی کمپنیوں کی جانب سے پروازیں بند کرنے سے لاجسٹک کے مسائل پیدا ہوگئے۔ پاکستان سے آم کی ایکسپورٹ شروع ہوئی تو بے حد مسائل کا سامنا تھا۔

ایک جانب سے لاجسٹک کے مسائل تھے اور دوسری جانب دنیا بھر میں گھروں میں لاک ڈائون گزارنے والے افراد کو اپنی غذائی طلب پوری کرنے اور قوت مدافعت بڑھانے والی خوراک کی ضرورت تھی جن میں آم جیسا فرحت بخش اور غذائیت سے بھرپور آم سرفہرست ہے۔ صدر پاکستان عارف علوی نے ایوان صدر میں ایک خصوصی اجلاس میں پاکستانی آم کی دنیا بھر میں تشہیر اور پاکستان کے سفارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے سربراہان مملکت کو پاکستانی آم کا تحفہ ارسال کرنے کا فیصلہ کیا۔

اس فیصلے کے تحت ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اس سال پاکستان کے سفارتخانوں نے دنیا کے 24شہروں میں پاکستانی آم کی تشہیر کے لیے سرگرمیاں بھی منعقد کیں جبکہ 30سے زائد ممالک کے سربراہان مملکت کو پاکستانی آم کا سرکاری تحفہ ارسال کیا، اس اقدام نے دنیا میں پاکستانی آم کی موثر تشہیر میں اہم کردار ادا کیا۔ جن ملکوں کو آم کا سرکاری تحفہ بھیجا گیا ان میں پاکستانی آم نے کرونا کی وباء کے دوران اپنی غذائیت اور وٹامن کے ذریعے رواں دنیا کے 40ملکوں کے صارفین کی قوت مدافعت کو مضبوط بناکر کرونا کی وباء کا مقابلہ کرنے میں فرنٹ لائن ورکر کا کردار ادا کیا۔

رواں سیزن سب سے زیادہ آم افغانستان کو ایکسپورٹ کیا گیا، متحدہ عرب امارات، ایران اور عمان بھی بڑی منڈیوں میں شامل رہے۔ مجموعی طور پر 46ہزار 276ٹن آم افغانستان کو ایکسپورٹ کیا گیا، متحدہ عرب امارات کو 33ہزار ٹن ایکسپورٹ کیا گیا، ایران کو 17ہزار956ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا، عمان کو 11ہزار 459ٹن آم ایکسپورٹ کیا گیا۔ پی ایف وی اے نے ایران اور افغانستان کی سرحدوں کی بندش کا معاملہ قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے زرعی ترقی میں اٹھایا جس پر وفاقی وزارت تجارت، وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیوریٹی اور وزارت خارجہ نے 72گھنٹوں میں ان مسائل کے حل کے لیے اقدامات کیے جبکہ غیرملکی ایئرلائنز کی جانب سے زیادہ فریٹ کی وصولی کے معاملے پر قومی ایئرلائن کو متحرک کیا گیا، وفاقی وزارت امور ہوابازی کی ہدایت پر قومی ایئرلائن کے سی ای او نے پی ایف وی اے کے وفد کے ساتھ ملاقات کی اور ایکسپورٹ کو درپیش مشکلات میں کمی کے لیے قومی ایئرلائن نے اپنے ٹیریف 30سے 50فیصد تک کم کردیے اس طرح فضائی راستے سے بھی آم کی برآمد کو درپیش مسائل میں کمی لائی گئی۔

قومی ایئرلائن کی پروازوں پر یورپ میں پابندی کے بعد استنبول میں پاکستانی قونصل جنرل نے ترکش ایئرلائن کے چیئرمین سے ملاقات کی اور پاکستانی پھل سبزیوں بالخصوص آم کی یورپی منڈیوں تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے تعاون کی درخواست کی جس پر پاکستان میں ترکش ایئرلائن کے اعلیٰ حکام نے پی ایف وی اے سے فالو اپ ملاقات کی اور پاکستا ن سے یورپ کے لیے فریٹ میں 55 سینٹس فی کلو گرام کی کمی کی جس پر دیگر غیرملکی فضائی کمپنیوں نے بھی اپنے کرایے کم کردیے۔

وحید احمد نے بتایا کہ رواں سیزن وفاقی حکومت اور تمام متعلقہ سرکاری محکموں نے جس طرح مل کر ایکسپورٹ کو درپیش مسائل کا فوری حل فراہم کیا، اسی طرح ایکسپورٹ کو درپیش مسائل بروقت حل کیے جاتے رہے تو پاکستان سے آئندہ تین سال میں آم کی ایکسپورٹ 2لاکھ ٹن تک بڑھائی جاسکتی ہے اور آم کی ویلیو ایڈڈ مصنوعات کی ایکسپورٹ کا حجم 350ملین ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا پی ایف وی اے نے ہارٹی کلچر انڈسٹری اور پراڈکٹ اور پاکستان کی جغرافیاتی صلاحیت کی بنیاد پر ہارٹی کلچر کی ترقی کا روڈ میپ ویژن 2030وفاقی حکومت کو پیش کردیا ہے جس پر عمل کرکے تین سال میں آم کی موجودہ برآمدات 2لاکھ ٹن تک بڑھائی جاسکتی ہیں اس طرح پاکستان دنیا میں آم برآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن جائے گا۔ آم کی پیداوار کو لاحق خدشات کا ذکر کرتے ہوئے وحید احمد نے کہا کہ پاکستان کی زراعت اور ہارٹی کلچرکے لیے موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی قلت سب سے بڑے چیلنجز ہیں جن کے اثرات ہر گزرتے سال کی طرح شدید ہوتے رہیں گے، اس سال بھی پاکستان میں آم کی پیداوار موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے متاثر ہوئی ،پاکستان میں آم کے پرانے باغات بیماریوں اور موسمی اثرات کا مقابلہ نہیں کرسکتے ،اسی طرح فرسودہ طریقے سے باغات لگانے کی وجہ سے فی ایکڑ پیداوار بھی محدود ہے۔

رواں سیزن پاکستان میں آم کی پیداوار 35فیصد تک کم رہی 18لاکھ ٹن کے مقابلے میں پیداوار13لاکھ ٹن تک محدود رہی موسمی چونسا کی پیداوار سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ رواں سیزن آم کی ایکسپورٹ کو درپیش مسائل کے حل اور جارحانہ حکمت عملی کے ذریعے جس طرح کرونا کی وباء کے چیلنجز کو امکانات میں تبدیل کیا گیا اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی، حکومت اور نجی شعبے کے درمیان اس مثالی اشتراک عمل کو اختیار کرکے پاکستان کی ایکسپورٹ میں غیر معمولی اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی حکومت متعلقہ وزارتیں اور محکمہ اگر نجی شعبے کے درپیش مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل نہ کرتے تو رواں سیزن 80ہزار ٹن ایکسپورٹ کا ہدف بھی دشوار تھا۔ وحید احمد نے آم کی ایکسپورٹ کو تاریخ کے مشکل ترین حالات میں بھی بڑھانے کے لیے معاونت فراہم کرنے والے وفاقی حکومت کے نمائندوں، وفاقی وزراء متعلقہ وزارتوں کے سیکریٹریز، محکمہ جات اور اتھارٹیز کے سربراہان اور عملہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ قومی مفاد میں اس طرح کی مثالی ورکنگ ریلیشن شپ قائم رکھی جائیگی۔