وفاقی حکومت نئے ہائڈرو پاور منصوبوں کی تعمیر میں بھر پور تعاون کرے گی، مشیر توانائی

نجی اداروں کے ذریعے سستی و صاف بجلی کی فراہمی اولین ترجیح ہے، کانفرنس سے خطاب پہلی عالمی ہائڈرو پاور کانفرنس سے ڈاکڑ اختر ملک، شاہجہاں مرزا، محمد علی خان، نعیم قریشی و دیگر کا خطاب

جمعرات 3 ستمبر 2020 20:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 ستمبر2020ء) وفاقی حکومت نئے ہاڈرو پاور کے منصوبوں کی تعمیر میں بھر پور تعاون کرے گی اور نجی اداروں کیساتھ مل کر صاف و سستی بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کے مشیر برائے توانائی شہزاد قاسم نے گذشتہ روز پہلی عالمی ہائڈرو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس کانفرنس کا ویڈیو لنک کے ذریئے کیا گیا جبکہ اس کانفرنس کو انرجی اپڈیٹ نے پرائویٹ پاور انفراسٹرکچربورڈ اور پختونخواہ انرجی ڈیلوپمنٹ ارگنائزیشن کے تعاون سے منعقد کیا تھا۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے توانائی شہزاد قاسم کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے جبکہ دیگر مقررین میں پی پی آئی بی کے ایم ڈی شاہجہاں مرزا، صوبائی وزیر توانائی پنجاب ڈاکڑ محمد اختر ملک، وزیر توانائی گلگت بلتستان محمد علی خان، پیڈو کے سی ای او انجینئر ندیم خان، چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی، میرا پاور کے سی او او سلطان احمد، کوریا واٹر کے مینجر انڑنیشنل بزنس ڈونگ چوئی، سینئر ایڈوائزر چا ئنا تھر گورجز این اے زبیری، ڈائرکٹر ہائڈرو پی پی آئی بی ڈاکڑ منور اقبال، ایم ڈی نیسپاک ڈاکڑ طاہر مسعود، ڈپٹی سی ای او ایس کے ہائڈرو دانش خان ، ندیم اشرف اور حلیمہ خان نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد قاسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ نجی شعبے کو وفاقی حکومت نئے منصوبوں کیلئے بھر پور تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا آرگنائزرز نے تمام شراکتداروں کو یہاں جمع کر کے اچھا کام کیا ہے اور اس طرح کی کانفرنس کے ذریعے کئی مسائل کو حل کیا جا سکتاہے۔ انھوں نے اس موقع پر انہون نے شرکا کے سوالوں کے جواب بھی دیے۔اس موقع پر ڈاکڑ محمد اختر ملک نے کہا کہ پنجاب میں ملک کی سب سے بڑی کنال سسٹم موجود ہے اور یہاں سے بجلی بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کی جانب سے نئے منصوبے شروع کرنے میں تعاون نہیں کیا جارہا جس کے باعث کئی منصوبے تعطل کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا اگر وفاقی ادارے تعاون کریں تو پنجاب بھی سستی بجلی پیدا کرنے کے قابل ہوجائے گا اور عوام کو سستی بجلی دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے ڈیم بنائیں جائیں اوران منصوبوں میں نجی اداروں کو بھی شامل کیا جائے تاکہ لوگوں کو روزگار بھی ملے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر توانائی گلگت محمد علی خان نے کہا کہ گلگت میں 55ہزار میگاواٹ بجلی ہائڈرو پاور سے حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا فنڈز اور پاور پالیسی کے نہ ہونے کہ وجہ سے یہاں منصوبوں پر کام نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا گلگت میں 128 چوٹھے ڈیم بنانے کی جگہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ پی پی آئی بی کشمیر میں ہائڈرو منصوبوں میں بھر پور تعاون کر رہی ہے لیکن جی بی میں کوئی دلچسپی نہیں لیتی۔

انجنیئر ندیم خان سی ای او پیڈو نے کہا کہ پانی سے ملک کی 60فیصد بجلی حاصل کی جارہی تھی لیکن اب وفاقی اداروں کے عدم تعاون کے باعث ان کا ادارہ نئے منصوبوں پر کام نہیں کر پا رہا۔انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبوں کو ملک میں سستی بجلی حاصل۔کرنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا اور ہمیں پانی سے بجلی حاصل کرنے کے زرائع کی اہمیت کوسمجھنا ہوگا کیونکہ اسی میں ملک کا مستقبل ہے۔

ایم ڈی پی پی آئی بی شاہجہاں مرزا نے کہا کہ پی پی آئی بی نئے ہائڈرو پاور منصوبوں پر بھر معاونت فراہم کر رہی ہے تاکہ عالمی اداروں سے ان منصوبوں کی تکمیل کیلئے مالی معاونت حاصل کی جائے۔انہوں نے کہا آزادکشمیر میں نئے منصوبے لگانے کیلئے بھی کام کیا جارہا ہے۔اس موقع پر ڈاکڑ طاہر مسعود ایم ڈی نیسپاک نے کہا ان منصوبوں کیلئے ٹیکنکل اور ٹیکنالوجی مقامی طور پر تیار کی جانی چاہئے۔

مقامی لوگوں کو ان منصوبوں میں روزگار فراہم کیا جائے اور تربیت دی جا ئے۔انہوں نے کہا ان منصوبوں کو بناتے وقت اس بات کو اہمیت دی جائے کہ اس سے حاصل ہونے والی بجلی کی قیمت سولر اور ونڈ سے کم ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے محمند اور دیامر باشا ڈیم کے بعد کالا باغ ڈیم بھی تعمیر کرنا چاہئے۔چیئرمین آرگنائزنگ کمیٹی محمد نعیم قریشی نے کہا اس کانفرنس کا مقصد تمام شراکت داروں کو یکجا کرنا اور ان کے مسائل کے حل پر بات چیت کرنا ہے تاکہ ملک میں صاف اور سستی بجلی کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔