چمن پاک افغان بارڈر شاہراہ پرروزگاربحال یونین کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر روزگار بندش کے خلاف احتجاجی دھرن

بارڈر کھلنے کے باوجود ہزاروں افراد تاحال چانس پیکج سے محروم ،جلد سے جلد بارڈر پر چانس کو غریب عوام کے روزگار کیلئے بحال کیا جائے ،مظاہرین کا مطالبہ

پیر 7 ستمبر 2020 22:58

چمن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 ستمبر2020ء) چمن پاک افغان بارڈر شاہراہ پرروزگاربحال یونین کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر روزگار بندش کے خلاف احتجاجی دھرنابارڈر کھلنے کے باوجود ہزاروں افراد تاحال چانس پیکج سے محروم ،جلد سے جلد بارڈر پر چانس کو غریب عوام کے روزگار کیلئے بحال کیا جائے تفصیلات کے مطابق چمن پاک افغان بارڈر شاہراہ ایف سی ہیڈ کوارٹر کے سامنے روزگار بحالی کمیٹی کی جانب سے بارڈر پر روزگار کی بندش کے باعث احتجاجی دھرنا پاک افغان بارڈر پر چھوٹے تاجروں کیلئے چانس پیکج کو فوری طور بحال کرنے کیلئے شدید نعرے بازی کی گئی پاک افغان بارڈر شاہراہ پر دھرنا کے باعث نیٹو سپلائی اور افغان ٹرانذٹ ٹرید اور دیگرتجارتی سرگرمیاں بھی مکمل طور پرمعطل ہوگئی اور دھرنے کے باعث پاک افغان بارڈر شاہراہ ٹریفک کیلئے بھی بند کردی گئی روزگار بحال کمیٹی کے رہنماوں نے دھرنے اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاک افغان سرحد کی کروناء وائرس کے پھیلائو کے خطرے کے پیش نظر بندش سے چمن کے شہری بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ اس میں چھوٹے تاجر سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں روزگاری بحالی کے رہنمائوں نے مزیدکہاکہ اب ملک میں اور دنیا کے دیگرممالک میں کروناء وائرس کے کیسز کم ہونے پر زندگی کے ہرشعبہ کو بحال کرنے کاسلسلہ شروع ہواہیں جس میں سرحدیں بھی کھول دی گئی ہیں اور کاروبار بھی بحال ہونے کاسلسلہ شروع ہواہیں مگر بدقسمتی سے پاک افغان سرحد کو چھوٹے تاجروں کیلئے بند رکھاگیاہیں جس میں پیکیج کے نام سے چھوٹے تاجروں کے ساتھ ریلیف کیاجاتاتھا مگر اس ریلیف کو بند کرکے چمن شہرکے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد کو بے روزگار کیا گیا ہیں جس میں تین سو سے زائد معذور افراد بھی بے روزگار ہوچکے ہیں جس کو روزگار پاک افغان سرحد کو پرانے طریقہ کار کے مطابق واپس بحال کرنے پرہی ممکن ہیں جس میں روزگار کے مواقع موجود تھے کیونکہ چمن کے عوام کیلئے روزگار کاوسیلہ صرف پاک افغان سرحد سے ہی وابستہ ہیں جس پر روزگار کے مواقع ختم کرنے سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوچکے ہیںجن کا منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کاخطرہ ہیں جبکہ بے روزگاری سے تنگ نوجوان سے کوئی بھی شرپسند عناصر غلط سرگرمیوں میں استعمال کرسکتے ہیں جوکہ علاقے اور ملکی سالمیت کیلئے خطرناک ہوگا ۔

(جاری ہے)

انہوںنے مزیدکہاکہ اسی حوالے سے کل بروز پیر صبح ایک احتجاجی مظاہرہ بھی ہوگا جبکہ اگر ہمارے مطالبات پھربھی نہیں مانے گئے تو ہمارا اگلا قدم انتہائی سخت ہوگا جس میں کوئٹہ چمن شاہراہ کی بندش کے ساتھ ساتھ دیگر سخت احتجاج ہوگا انہوںنے ایک مرتبہ پھر متعلقہ حکام سے اور صوبائی حکومت وزیراعلیٰ بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ پاک افغان سرحد پر پیکیج چانس کو واپس بحال کیاجائے اور چھوٹے تاجروں کو روزگار فراہم کرکے ان کے گھروں کے ٹھنڈے چولہے واپس روشن کرکے ان کے خاندانوں پر رحم کیاجائے تاکہ بے روزگاری سے تنگ نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دستیاب ہو ۔