غذائی تحفظ اور عوام کی معاشی فلاح و بہبود قومی سلامتی کا لازمی جزو ہے، معید یوسف

کورونا وبا کے تناظر میں امدادی کاوشوں کے لیے درست اعداو شمار کلیدی اہمیت رکھتے ہیں، منصوبے کے افتتاح کے موقع پر اظہار خیال

جمعرات 24 ستمبر 2020 19:32

غذائی تحفظ اور عوام کی معاشی فلاح و بہبود قومی سلامتی کا لازمی جزو ہے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ حکومت غذائی تحفظ اور عوام کی معاشی فلاح و بہبود کو قومی سلامتی کا لازمی جزو تصور کرتی ہے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے قومی اور صوبائی سطح پر درست اعدادو شمار کی دستیابی کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس امر کا اظہار انہوں نے ’پاکستان میں کورونا وبا کے اثرات کے مقابلے کے لیے غذائی تحفظ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں اور سماجی تحفظ کے نظاموں کی بدولت زندگی اور روزگار کا تحفظ‘ کے نام سے شروع کیے جا رہے منصوبے کا افتتاح کرتے ہوئے کیا۔

یہ منصوبہ جس کا آغاز انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ ریسرچ سینٹر (آئی ڈی آر سی) اور پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے تحت مشترکہ طور پر کیا جا رہا ہے، حکومت پاکستان کو بعد از کورونا وبا کے تناظر میں بنیادی معاشی سرگرمیاں برقرار رکھنے اور محنت کشوں اور چھوٹے کسانوں کے تحفظ سے متعلق اقدامات میں معاونت بہم پہنچائے گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر معید یوسف نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں کہا کہ یہ منصوبہ قومی اور صوبائی سطح پر حقیقی اعداوو شمار کو زیادہ مؤثر بنانے میں کردار ادا کر سکتا ہے جو غذائی تحفظ اور عوام کی معاشی فلاح و بہبود سے متعلق اقدامات کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے اور حکومت اس پہلو کو قومی سلامتی کا لازمی جزو تصور کرتی ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اس موقع پر کمیٹی کومنصوبے کے کثیر الشعبہ پہلوؤں سے آگاہ کرتے ہوئیکہا کہ منصوبے کی خصوصی توجہ غذائی تحفظ، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) اور سماجی تحفظ کے نظاموں پر مرکوز ہو گی۔ ایس ڈی پی آئی کے جائنٹ ایگزیکٹو دائریکٹر ڈاکٹر وقار احمد نے منصوبے کے کلیدی پہلوؤں سے متعلق تفصیلات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کورونا وبا کے اثرات کی شواہد جاتی دستاویز بندی، امداد اور بحالی کے مرحلے کے دوران صورتحال کی بہتری کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور مقامی سطح پر ریسرچ کو تقویت دینا شامل ہے۔

اس موقع پر کورونا وبا کے دوران کی جانے والی تمام امدادی کاوشوں کوصنفی پہلو کے تناظر میں اجا گر کرنے کی اہمیت پر بھی روشنی دالی گئی۔ کمیٹی کے اراکین نے مختلف شعبوں کے درمیان روبط کو تقویت دینے کے علاوہ معیشت کی بہتری خصوصی نظر انداز طبقات کے حوالے سے ایس ڈی پی آئی کے اس کردار کو سراہا گیا۔ منصوبے کے حوالے سے قومی اور صوبائی سطح پر متعلقہ شعبوں جن میں وزارت غذائی تحفظ و تحقیق، وزارت صنعت و پیداوار، سمیڈا، بی آئی ایس پی، پی ایم اے ایس، یونیورسٹی برائے بارانی زراعت و تحقیق، زرعی یونیورسٹی ملتان شامل ہیں، قومی سلامتی ڈویڑن کی رابطہ کاری کے ضمن میں معاونت کی بدولت حکومت کو شواہد کی بنیاد پر امدادی و معاونی کاوشیں یقینی بنانے میں کردار ادا کریں گے۔

زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف علی نے ا س موقع پر شرکائ کو یقین دلایا کہ ان کی ٹیم غذائی تحفظ اور معاشی خوشحالی کے مقصد کے حصول کے لیے ایس ڈی پی آئی کے ساتھ بھر پور تعاون کرے گی۔