ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان محمد عمیر کا ایک اور بڑا کارنامہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں قبرستان کو دھوکہ دہی سے فروخت کرکے اس پر بنگلے بنائے جانے کا نوٹس، انتقالات منسوخ کردیے

ہفتہ 26 ستمبر 2020 22:08

پشاور۔26 ستمبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2020ء) ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان محمد عمیر کا ایک اور بڑا کارنامہ، ڈیرہ اسماعیل خان شہر اور کینٹ کے سنگم پر واقع پرائم لوکیشن پر واقع یورپین قبرستان کو دھوکہ دہی سے فروخت کرکے اس پر بنگلے بنائے جانے کی شکایت کانوٹس لیتے ہوئے انتقالات منسوخ کردیے۔ تفصیلات کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان کے شہری اور چیف ایڈیٹر روزنامہ صدائے حق ڈیرہ اسماعیل خان محمد اصغر چوہدری کی محکمہ انٹی کرپشن میں تحریری شکایت اوپن انکوائری نمبر148/Revسال2018اور ریونیو کچہری منعقدہ ضلع کونسل اسمبلی ہال میں ڈپٹی کمشنر ڈیرہ اسماعیل خان محمد عمیر کی توجہ ڈیرہ اسماعیل خان کی160سالہ قدیم تاریخی قبرستان کی جعلسازی سے فروخت اور اس پر بنگلوں کی تعمیر کی جانب مبذول کرائی تھی جنہوں نے انتہائی جانفشانی سے اسسٹنٹ کمشنرڈیرہ اسماعیل خان محسن صلاح الدین، ریونیو سٹاف تحصیلدار اکرام اللہ، قانونگو اکرام اللہ، پٹواری مظہر حسین سیال ودیگر معاونین کی شبانہ روز کاوشوں سے انتقال نمبر7142مورخہ29-10-1988میں مندرجہ اراضی کھاتہ نمبر1485خسرہ نمبر3741ملکیہ پراونشل گورنمنٹ قسم اراضی غیر ممکن قبرستان کو جعلسازی سے غیر ممکن کرکے رقبہ5کنال11مرلے اراضی کومیونسپل کمیٹی اور بعد ازاں ڈاکٹر ملک ناظم الدین کے نام پر منتقل کردیاگیاتھا۔

(جاری ہے)

اسی طرح باقی ماندہ اراضی1کنال1مرلہ اراضی میں سے رقبہ 1کنال کو معزز عدالت عالیہ پشاور ہائیکورٹ ڈیرہ اسماعیل خان بنچ کے فیصلے کی من مانی تشریح کرتے ہوئے بروئے انتقال نمبر32740مورخہ25-04-1994ہدایت اللہ ولد محمد اجمل خان کنڈی نامی شخص کے نام منتقل کردیاگیا تھا جس نے سابق وزیرمال مخدوم مرید کاظم شاہ کے سیکرٹری عطا حسین اور بعدازاں دیگران کے نام پر فروخت کردیا۔

ریونیو فیلڈ سٹاف کی رپورٹ کے مطابق جعلسازی سے کئے گئے ان انتقال نمبرات 7142و32740کی رو سے دیگر انتقالات نمبر12156،17684،17686، 21170، 21171، 21666، 22435، 24477،25238، 25239، 25305، 25747، 32914، 26129، 26130، 29206، 31685، 33253درج و تصدیق ہوئے۔ دستیاب ریکارڈ کے مطابق1860 سے سال1986-87 تک کاغذات مال میں مذکورہ اراضی پراونشل گورنمنٹ کی ملکیت اور غیر ممکن یورپین قبرستان چلی آرہی تھی جو کہ سال1988 میں جعلسازی سے غیر ممکن قبرستان میں سے قبرستان حذف کرکے صرف غیر ممکن لکھ کر میونسپل کمیٹی اور پھر دیگران کے نام فروخت کردی گئی تھی۔

مقامی کرسچین کمیونٹی اور چرچ بچائو تحریک کے رہنما پادری نسیم شاہد کاکہنا ہے کہ اس تاریخی قبرستان کو قبضہ مافیا نے فروخت کردیاتھا جس کیخلاف ہم وقتا فوقتا آواز اٹھاتے رہے اور بالآخر ہم نے بین المذاہب ہم آہنگی کیلئے کام کرنیوالے سماجی رہنمامحمد اصغر چوہدری سے رابطہ کیااور انہیں اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کی استدعا کی جو پہلے بھی ہندو بالمیکی قبرستان کافراڈ بے نقاب کرکے ایف آئی آر درج اور ہندو بالمیکی قبرستان واگذار کراچکے ہیں۔

ان کی درخواست پرمحکمہ انٹی کرپشن اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر نے بھرپور توجہ دی اور اللہ کا شکر ہے کہ تاریخی یورپین قبرستان کا فراڈ بے نقاب ہوکر جملہ انتقالات منسوخ اور قبضہ واگذاری کیلئے نوٹس جاری ہوچکے ہیں جس پر ہم چرچ کونسل آف پاکستان کی جانب سے ڈپٹی کمشنر محمد عمیر ،ڈائریکٹر انٹی کرپشن عثمان زمان اور درخواست گذار محمد اصغر چوہدری سمیت تمام فیلڈ سٹاف محکمہ مال و انٹی کرپشن کاشکریہ اداکیا اوران کی بروقت کاروائی پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔

درخواست گذار محمد اصغر چوہدری نے بتایاکہ کرسچین برادری کے اصرار پر ہم نے ڈائریکٹر انٹی کرپشن عثمان زمان کو درخواست دی تھی جس پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر عبدالحئی خان بابڑ، سرکل آفیسر صدیق اللہ خان محسود اور انوسٹی گیشن آفیسر محمد طارق نے بھرپور کا م کیا۔ اسی دوران ریونیوکچہری میں میں نے اس مسئلہ کو ڈپٹی کمشنر محمد عمیر کے روبرو اجاگر کیااور کاروائی کی استدعا کی جنہوں نے اس کا سخت نوٹس لیا اور واضح کیاکہ قبرستان چاہے جس ملسک اور مذہب کاہو۔

اس کا تقدس قائم رکھا جائے گا اور دھوکہ دہی ثابت ہونے پر کسی کو معاف نہیں کیاجائے گا اور یورپین قبرستان کو بحال کیاجائے گا۔اپنی یقین دہانی پر ڈپٹی کمشنر نے بھرپور کام کیااور جعلسازی ثابت ہونے پر جملہ انتقالات منسوخ کرکے اسسٹنٹ کلکٹر کو قبضہ واگذار کرنے کیلئے نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی جنہوں نے باضابطہ نوٹس جاری کردیے ہیں۔ درخواست گذار ا کہنا تھا کہ قدیم اور تاریخی یورپین قبرستان 1860سے یہاں موجود ہے جو1988 تک ریونیو ریکارڈ میں موجود تھا مگر1988 میں فراڈ کرکے اسے بیچ دیاگیاتھا۔

اس کی اہمیت کااندازہ اس امر سے لگایاجاسکتا ہے کہ یہاں وانا میں1867کی محسود قبائل سے لڑی گئی لڑائی میں مانیوالے انڈین برٹش آرمی کی4th انفنٹری کے لیفٹیننٹ کرنل واش ووڈ ہوسٹ اورلیفٹیننٹ گڈون کلکوہن ڈی لاٹر سمیت کئی فوجی سپردخاک کئے گئے تھے۔ اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اس پر کام کیا اور برٹش لائبریری ریکارڈ سمیت جملہ ریونیو ریکارڈ فراہم کیا۔

میں ڈپٹی کمشنر محمد عمیر کا تہہ دل سے مشکور ہوں جنہوں نے اس کارخیر میں میری مدد کی اور مسیحی برادری کا تاریخی یورپین قبرستان بحال کیا۔واضح رہے کہ گذشتہ روزڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر کی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ محسن صلاح الدین کا محکمہ مال اور پولیس کے ہمراہ ناجائز تجاوزات کے سلسلہ میں موسمیات روڈ پر آپریشن کیاتھا اور 3کروڑ روپے مالیت کی160سالہ پرانی''یورپین قبرستان'' کی31مرلے سرکاری اراضی واگزار کرالی گئی۔

یہ اراضی 160سال قبل 1869 میں برطانوی حکومت کی جانب سے یورپین قبرستان کیلئے مختص کی گئی تھی جو کہ محکمہ مال کے ریکارڈ کی چھان بین اور تصحیح کے عمل کے دوران یورپین قبرستان کی نشاندہی کے طور پر سامنے آئی تھی۔ ڈپٹی کمشنر ڈیرہ محمد عمیر نے میڈیا کو بتایا کہ اقلیتوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ ادھر مسیحی برادری نے مسیحی قبرستان کیلئے مختص اراضی واگزار کرانے پر صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو خراج تحسین کیا ہے۔