73 سالہ کشمیری حریت پسند دس سال پہلے نماز جنازہ میں شرکت کرنے پر کالے قانون کے تحت گرفتار

اتوار 27 ستمبر 2020 13:05

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 ستمبر2020ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک 73 سالہ کشمیری حریت پسند پرجس کو ایک جنازے میں شرکت کرنے کے دس سال بعد گزشتہ ماہ گرفتارکیا گیاتھا، غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا کالا قانون لاگو کیا گیا ہے۔مذکورہ جنازے کے شرکاء سے بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی نے خطاب کیا تھا۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جنوبی کشمیرمیں ضلع اسلام آباد کے علاقے آرونی سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف مکرو کو 24 اگست 2020 ء کو گرفتارکرکے بجبہارہ پولیس اسٹیشن میں نظربند کیا گیا تھا۔ انہیں 24 ستمبر کو ڈسٹرکٹ جیل اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ ان پر سید علی گیلانی کے ہمراہ مذکورہ اجتماع سے خطاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

پولیس کی رپورٹ کے مطابق سید علی گیلانی اور محمد یوسف مکرو نے بجبہارہ کے علاقے آرونی میں لوگوں کو جمع کیا اور انہیں جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے حریت کانفرنس کو مدد فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔

24 ستمبر کو ڈسٹرکٹ جیل منتقل کیے جانے سے پہلے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد یوسف مکرونے کہا کہ وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ اس واقعے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے جسے انہوں نے جماعت اسلامی کے ایک سینئر رکن غلام ملک کاتعزیتی اجلاس بتایا ۔ جماعت اسلامی پر اس وقت پابندی عائد ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے بتایا گیاآپ کے خلاف 2011 سے ایف آئی آر درج ہے۔

میں نے ان سے پوچھا کہ کس سلسلے میں ۔ انہوں نے کہا کہ سید علی گیلانی اور آپ نے تقریر کی تھی۔ محمد یوسف مکرو نے کہاکہ جب سید علی گیلانی ایک تعزیتی اجلاس میں پہنچے تو مقامی نوجوان جمع ہوگئے تھے جس کے بعد گیلانی نے ان سے خطاب کیا تھا۔ انہوںنے کہاکہ سید علی گیلانی غلام ملک کے تعزیتی اجلاس میں آئے تھے اور انہوں نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے نوجوانوں کی نماز جناہ پڑھائی تھی۔