حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے

منگل 6 اکتوبر 2020 23:28

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 اکتوبر2020ء) حیدرآباد پریس کلب پر مختلف تنظیموں اور افراد نے اپنے مطالبات کی حمایت میں الگ الگ مظاہرے کئے۔آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن ایپکا ضلع حیدرآباد کے جانب سے رٹائرڈ ملازمین کو انشورنس کی رقم نہ ملنے اور سن کوٹہ کے تحت نوکریاں نہ دیئے جانے کے خلاف ایسوسی ایشن کے رہنمائوں اشرف بوزئی ، محمدداؤد انڑ،امام بخش اور دیگر کی قیادت میں حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ پورے ملک میں ریٹائرڈ ملازمین کو انشورنس کے پیسے دیئے جارہے ہیں لیکن سندھ کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کا کئی عرصہ سے حق مارا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سے انشورنس کے پیسے کاٹے جاتے ہیں اور یہ رقم سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کے بعد دی جاتی ہے جو کہ ریٹائرڈ ملازمین کا حق ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی عرصہ سے سرکاری محکموں میں سن کوٹہ اور فوتی ملازم کوٹہ کے تحت ملازمین کی اولاد کو نوکریوں سے محروم رکھا جا رہا ہے اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی اولادبیروز گاری کے سبب در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور چیف سیکریٹری سندھ سے مطالبہ کیا کہ ریٹائرڈ ملازمین کو انشورنس کے پیسے ادا کر کے دیگر مسائل حل کئے جائیں دوسری صورت میں سرکاری ملازمین سی ایم ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے۔

سروری جماعت جامشورو اور حیدر آباد کی جانب سے سر وری جماعت کے روحانی پیشوا مخدوم امین فہیم کے فرزند اور سابق تعلقہ ناظم مخدوم جلیل الزمان عرف حبیب اللہ کی بلا جواز نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خلاف پیر حفیظ ،محمد ایوب، عاشق علی سموں اور دیگر کی قیادت میں حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر رہنما ئوںنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مخدوم خاندان پر جھوٹے اور بے بنیاد الزامات لگا کر ان کی کردار کشی کے جا رہی ہے جبکہ مخدوم خاندان کی پاکستان کے لئے بے شمار قربانیاں ہیں انہوں نے مزید کہا کہ نیب اور اس جیسے دیگر ادارے مخدوم خاندان کے خلاف جھوٹے کیس بنا کر وفا داریاں تبدیل کرنے کے لئے کارروائیاں کر رہے ہیں لیکن مخدوم خاندان اس طرح کی کارروائیوں سے جھکنے والے نہیں ہیں ۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ مخدوم مخدوم جلیل الزمان عرف حبیب اللہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے دوسری صورت میں سروری جماعت کی جانب سے ملک بھر میں احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔حیدر آباد کے علاقے نورانی بستی پریٹ آباد کے رہائشی اور رکشہ ڈرائیور جاوید قریشی نے اپنے معصوم بچوں اور اہلیہ سمیت حیدر آباد پریس کلب کے سامنے پہنچ کر ارباب اختیار سے اپیل کرتے ہوئے بتایا کہ میں بے کس اوربے سہارا شخص ہوں اور رکشہ چلا کر اپنے بچوں کی کفالت کرتا ہوں جبکہ لاک ڈاؤن کے سب میرا سب کچھ تباہ ہو چکا ہے اور اب کرایہ کے گھر میں رہائش پذیر ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ میرے تین بچے ہیں اور اس وقت بے روزگار ہوں جس کی وجہ سے گھر کا کرایہ بھی نہیں دے سکتا اور بچوں کی کفالت کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں اور روزگار نہ ہونے کے سبب گھر میں فاقہ کشی جیسی صورت حال ہے اور اب مالک مکان کرایہ نہ دینے کی صورت میں گھر خالی کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی کے میری مالی مدد کی جائے تاکہ میں اپنے بچوں کا آسانی سے گزر سفر کر سکوں۔

پنگریو اتحاد کے سرپرست اعلیٰ اور سماجی کارکن وفا اعجاز علی میمن نے پنگریو شہر کے گرلز ہائی اسکول اور بوائز ہائی اسکول کی چار دیواری کا کام مکمل نہ ہونے اور اسکولوں سے بارش کا پانی اب تک نہ نکالنے کے خلاف حیدر آباد پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ۔اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ پنگریو شہر کے گرلز اور بوائز ہائی اسکولوں کی چار دیواری کا کام مکمل نا ہونے کے سبب طلباء اور طالبات غیر محفوظ ہیں جبکہ گرلز اسکول کی بے پردگی بھی ہو رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حال ہی میں ہونے والی بارشوں کا پانی بھی اب تک اسکولوں میں موجود ہے جبکہ فرنیچر کی قلت کے سبب طلباء اور طالبات سب پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں۔انہوں نے وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ اور صوبائی وزیر تعلیم سے اپیل کی کہ پنگریو شہر کے گرلز اور بوائز ہائی اسکولوں کی چار دیواری کا کام جلد مکمل کر کے فرنیچر کی قلت ختم کی جائے۔

حسین آباد پٹھان کوٹھ کی رہائشی مسماة عائشہ کاند ھڑو نے اپنے جبری گمشدہ کئے گئے بیٹے کی بازیابی کے لئے حیدر آباد پریس کلب کے سامنے اپنے دوسرے بیٹے کے ہمراہ احتجاج کیا۔ اس موقع پر انہوں نے بتایا کہ میرا نو جوان بیٹا راشد علی جو کہ درزی کی دکان پر کام کرتا ہے اور 9جون کے روز وہ دکان سے کام ختم کرکے واپس گھر آرہا تھا کے اس دوران قاسم آباد تھانہ کے قریب نامعلوم افراد اسے زبردستی اپنے ساتھ لے گئے جس کا اب تک کچھ پتہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا راشد علی بے گناہ ہے اور وہ کسی بھی غیر اخلاقی یا غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہے اور اگر میرے بیٹے کے خلاف کوئی کیس درج ہے تو اسے قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔انہوں نے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سمیت ارباب اختیار سے اپیل کی کہ میرے بیٹے راشد علی کو فوری ظاہر کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔ قاسم آباد کے گوٹھ سنجر ملاح کے رہائشی محبوب ملاح نے بااثر افراد کی جانب سے آبائی پلاٹ پر قبضہ کے جانے کے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے اپنا احتجاج جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ دیہہ جا مشورو میں میرے دادا کے نام پر10فٹ پر مشتمل ایک پلاٹ ہے اور دادا کے انتقال کے بعد یہ پلاٹ میرے نام پر ہے جس کا سروے نمبر223 اور تمام قانونی کاغذات میرے پاس ہیں لیکن علاقہ کے با اثر افراد نے مذکورہ پلاٹ پر قبضہ کر لیاہے اور علاقہ پولیس بھی با اثر افراد کی سرپرستی کر رہی ہے جبکہ مذکورہ با اثرفراد پلاٹ سے دستبردار ہونے کیلئے مجھے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں جس کی وجہ سے میں عدم تحفظ کا شکار ہوں ۔

انہوں نے ارباب اختیار سے مطالبہ کیا کہ میرے پلاٹ قبضہ کرنے والے بااثر افراد کے خلاف قانونی کاروائی کرکے پلاٹ سے قبضہ ختم کرا کر مجھے تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے