زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پولٹری کے مختلف امراض کی تشخیص کے حوالے سے فیلڈ سٹاف کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ کیلئے تربیتی ورکشا پ کا انعقاد کیا گیا

یونیورسٹی کی کلیہ ویٹرنری سائنس میں شعبہ پتھالوجی اور ورلڈ ویٹرنری پولٹری ایسوسی ایشن پاکستان برانچ کے اشتراک سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے مہمان خصوصی وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر تھے

جمعہ 9 اکتوبر 2020 12:17

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پولٹری کے مختلف امراض کی تشخیص کے حوالے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 اکتوبر2020ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں پولٹری کے مختلف امراض کی تشخیص کے حوالے سے فیلڈ سٹاف کی پیشہ وارانہ استعداد کار میں اضافہ کیلئے تربیتی ورکشا پ کا انعقاد کیا گیا۔یونیورسٹی کی کلیہ ویٹرنری سائنس میں شعبہ پتھالوجی اور ورلڈ ویٹرنری پولٹری ایسوسی ایشن پاکستان برانچ کے اشتراک سے منعقدہ تربیتی ورکشاپ کے مہمان خصوصی وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر تھے جبکہ ڈین کلیہ پروفیسرڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے بھی ورکشاپ میں خصوصی طو رپرشرکت کی۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ ٹیکسٹائل کے بعد پولٹری ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے جو لاکھوں لوگوں کے روزگار کے ساتھ 22کروڑ آبادی کی صحت و تندرستی یقینی بنانے کیلئے ضروری پروٹین فراہم کرتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس شعبہ سے وابستہ ماہرین صحت کیلئے ضروری ہے کہ پولٹری کے جملہ امراض کی تشخیص کیلئے جدید سائنسی طریقوں کواپناتے ہوئے شعبہ کی ترقی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ مرغیوں میں رانی کھیت‘ایوی آن انفلوائنزا‘ فلو ٹائفائیڈ‘مائیکوپلازماجیسی اہم بیماریاں ہیں جن کی بروقت تشخیص پورے سیکٹر کو بڑے بحران سے محفوظ بناسکتی ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پیشہ وارانہ استعداد کی تربیتی ورکشاپ کے بعد شرکاء امراض کی تشخیص میں پہلے سے بہترنتائج حاصل کرکے پولٹری کی صحت کو درپیش بیماریوں کے بروقت علاج کا راستہ ہموار کریں گے۔

ڈین کلیہ ویٹرنری سائنس ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی نے کہا کہ ملک کے طول و عرض میں پولٹری کے شعبہ سے لاکھوں خاندان وابستہ ہیں لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اتنے بڑے سیکٹر میں کسی بھی جگہ بیماری کی غیرمعمولی صورتحال سے کروڑوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ ایسے غیرمعمولی حالات اور بیماری کی علامات کو فوری طو رپر یونیورسٹی ماہرین کے علم میں لایا جائے تاکہ اس کے علاج معالجہ کیلئے ضروری حکمت عملی مرتب کرکے انڈسٹری سے وابستہ ماہرین صحت کواس سے آگاہ کیا جا سکے۔

ورلڈ ویٹرنری پولٹری ایسوسی ایشن پاکستان برانچ کے سربراہ ڈاکٹر حنیف چوہدری نے پولٹری کے جملہ امراض کی بروقت تشخیص اور علاج کے حوالے سے یونیورسٹی ماہرین کے کردار کو خصوصی طور پر سراہتے ہوئے کہا کہ یہاں پولٹری سمیت جانوروں میں نئے آنیوالے امراض پرسیرحاصل ریسرچ کی جاتی ہے جس کے نتائج کی روشنی میں ایک بہتر حکمت عملی کو تربیتی ورکشاپس کے ذریعے پورے ملک تک پہنچایا جاتا ہے۔

سابق ڈین ڈاکٹر احرار احمد خاں نے کہا کہ اس طرح کی تربیتی ورکشاپس فیلڈ سٹاف اور نوجوان ویٹرنرینزکی پیشہ وارانہ مہارتوں میں اضافہ کیلئے بنیادی کردار اداکرتی ہیں۔ چیئرمین شعبہ پتھالوجی پروفیسرڈاکٹر فرزانہ رضوی نے پرائیویٹ سیکٹر کے ذمہ داران پر زور دیا کہ یونیورسٹی میں تحقیقاتی اُمور کو آگے بڑھانے کیلئے فیلڈ میں سامنے آنیوالے نئے مسائل‘ امراض کی نشاندہی کے ساتھ ساتھ ریسرچ و ڈویلپمنٹ کیلئے فنڈنگ بھی کریں تاکہ اکیڈیمیا و انڈسٹری کے روابط کو بامقصد اور تعمیری انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔

ڈاکٹر کاشف سلیمی نے کہا کہ ان کی ٹیم پولٹری کے جملہ امراض کی نشاندہی کیلئے مصروف عمل ہے اور تسلسل کے ساتھ ویٹرنری پولٹری سے وابستہ فیلڈ سٹاف کی تربیت کیلئے ورکشاپس کا انعقاد کرواتی رہتی ہے۔