پاکستانی افواج آرمینیا آذربائیجان جنگ میں حصہ نہیں لے رہی

آرمینیا کے وزیراعظم کا بیان بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہے

Sajjad Qadir سجاد قادر اتوار 18 اکتوبر 2020 06:23

پاکستانی افواج آرمینیا آذربائیجان جنگ میں حصہ نہیں لے رہی
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 18 اکتوبر2020ء) پاکستان نے آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشنیان کے مبینہ طور پر متنازع خطے نیگورنوکاراباخ میں آذربائیجان کی فوج کے ساتھ پاکستانی اسپیشل فورس کے لڑنے سے متعلق دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر جانبدار“قرار دیتے ہوئے مسترد کردیاہے۔دفتر خارجہ نے ایک بیان میں آرمینیا کی قیادت سے اپنے غیر ذمہ دارانہ پروپیگنڈے کو روکنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ آذربائیجان کی افواج اپنے وطن کے دفاع کے لیے کافی ہے۔

ایک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے آرمینیا کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ نیگورنوکاراباخ میں ترک افواج کے ساتھ پاکستانی افواج بھی حصہ لے رہی ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کے پاس اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت ہے؟ تو نکول پشنیان نے کہا کہ ’کچھ اطلاعات کے مطابق پاک فوج کے خصوصی دستے بھی ان کے خلاف دشمنی میں ملوث ہیں‘۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ پاکستان، آرمینیا کے وزیراعظم نکول پشنیان کے 'بے بنیاد اور غیر منظور شدہ تبصروں‘ کو صریحاً مسترد کرتا ہے جس میں ' غیر مستند اطلاعات' کا حوالہ دیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علی عوف نے اس معاملے پر بھی اپنا موقف واضح کیا ہے کہ انہیں غیر ملکی افواج کی مدد درکار نہیں۔زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ یہ امر افسوسناک ہے کہ آرمینیا کی قیادت آذربائیجان کے خلاف اپنے غیر قانونی اقدامات پر پردہ ڈالنے کے لیے غیر ذمہ دارانہ پروپیگنڈا کر رہی ہے جسے روکنا چاہیے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طویل المعیاد امن اور معمول کے تعلقات کی بحالی کا انحصار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عملدرآمد اور آذربائیجان کی علاقائی حدود سے آرمینیا کی فوج کے انخلا پر ہے۔

اس سے قبل پاکستان نے نیگورنو۔کارا باخ میں پاک فوج کے آرمینیا کی فوج کے خلاف لڑنے سے متعلق میڈیا رپورٹس بھی مسترد کردی تھیں۔خیال رہے کہ بھارتی نشریاتی ادارے 'ٹائمز نائو انڈیا' اور کچھ دیگر میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا وزیراعظم عمران خان نے متنازع علاقے میں آذربائیجان اور ترکی کی فوج کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے پاکستانی فوج کے دستے روانہ کیے ہیں۔اس قسم کی سٹیٹمنٹ پروپیگنڈا سے زیادہ اور کچھ نہیں اور ان افواہوں کو پاکستان مسترد کر چکا ہے۔