فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر یورپی یونین کی ترکی کو دھمکی

یورپی یونین کے رکن ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ یورپی یونین میں شمولیت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، ترکی کے اس اقدام سے ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطرے میں پڑ گئی: یورپی یونین کمیشن

Shehryar Abbasi شہریار عباسی منگل 27 اکتوبر 2020 21:17

فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے پر یورپی یونین کی ترکی کو دھمکی
استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 اکتوبر2020ء) ترک صدر کی جانب سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے اعلان کے بعد یورپی یونین نے ترکی کوخبردار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یورپ یونین کمیشن کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ترکی کے اس اقدام نے ترکی کو یورپی یونین میں شمولیت سے مزید دور کردیا ہے، یورپی یونین کے کسی رکن ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔

کمیشن کا کہنا تھا کہ رکن ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ یورپی یونین میں شمولیت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ سرکاری طور پر ترکی کا یورپی یونین کے رکن ملک کی مصنوعات کا بائیکاٹ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ترکی کے اس اقدام سے یورپی یونین میں ترکی شمولیت مزید خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ ترکی نے یورپی ممالک کے اتحاد یورپی یونین میں شمولیت کے لیے 1987 میں درخواست دی کی تھی ۔

(جاری ہے)

تاہم اب تک ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت ممکن نہیں ہو سکی ہے۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم چلائے جانے کے بعد اس حوالے سے ترک صدر طیب اردگان کی جانب سے بھی اہم بیان جاری کیا گیا تھا۔ ترک صدر نے حکم دیا تھا کہ ترکی میں بھی فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ترک عوام کو کہتا ہوں کہ فرانسیسی مصنوعات نہ خریدیں۔

ترکی کے علاوہ مختلف مسلم ممالک میں بھی فرانس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ کئی اسلامی ممالک نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ دو خلیجی ممالک کویت اور قطر فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنے والے پہلے 2 ممالک تھے، جس بعد دیگر ممالک بھی ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ کچھ روز قبل آزادی اظہاررائے کے سبق کے دوران گستاخانہ خاکے دکھانے والے استاد سیمیول پیٹی کا سرقلم کیے جانے کے کے واقعے کے بعد فرانسیسی صدر میکرون نے زور اعلان کیا تھا فرانس خاکوں سے پیچھے نہیں ہٹے گا، سیمیول پیٹی کو اس لیے قتل کیا گیا کیونکہ اسلام پسند ہمارا مستقبل چاہتے ہیں۔

فرانسیسی صدر کے اس بیان کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں نے فرانس کیخلاف آواز بلند کی ہے۔