فرانس پر حملہ ہو چکا،سپاہیو حفاظت کرو

میکرون نے ہزاروں سپاہیوں کو اہم جگہوں پر تعینات کرنے کا عندیہ دے دیا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 30 اکتوبر 2020 06:42

فرانس پر حملہ ہو چکا،سپاہیو حفاظت کرو
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 اکتوبر2020ء) اگرچہ ہر قسم کے تشدد اور انتہا پسندی کی اسلام میں ممانعت کے علاوہ سزا بھی متعین ہے مگر حرمت رسول ﷺ پر جان بھی قربان ہے۔فرانس نے جو آگ لگائی تھی آج خود اس میں جل کر راکھ ہو رہا ہے اوراسے سمجھ نہیں آتی کیا کرے اور اسی بوکھلاہٹ پر غلطی پر غلطی دوہرائے جا رہا ہے۔فرانس نے سوچی سمجھی ساز ش کے تحت حضور نبی پاکﷺ کے کارٹون شائع کرائے ا ور اس کے بعد ایفل ٹاور کے قریب باحجاب دو مسلم خواتین پر ایک چاقو بردار سے حملہ بھی کروایا تاکہ مسلم تشدد کو مزید ہوا ملے۔

جب ساری دنیا کے مسلمانوں نے ردعمل دیا تو فرانس نے حکومتی سطح پر مسلمانوں کا کریک ڈاﺅن کیا۔سینکڑوں مدارس اور مساجد بند کی گئیں اورمسلمانوں پر پابندیاں عائد کرنا شروع کر دیں۔

(جاری ہے)

اسی اثنا میں گزشتہ روز ایک نوجوان چرچ میں گھس کر فرانسیسیوں پر چاقو سے حملہ آورہواجس کی ساری دنیا کے مسلمانوں نے بھی مذمت کی۔مگر اس واقعے کو بنیاد بنا کر ایمانول میکرون نے مسلمانوں کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کا عندیہ دیا۔

گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس پر حملہ ہو چکا ہے اور ہمیں اسے بچانا ہے۔میکرون نے بات کرتے ہوئے کہ”یہ فرانس پر ہی حملہ ہے اور یہ مسلم انتہا پسندی کا شاخسانہ ہے۔میں پولیس کو حکم دیتا ہوں کہ وہ فرانس کی حفاظت کرے،میں سبھی اسکول اور چرچ کے باہر ہزاروں کی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات کروں گا تاکہ ایسے واقعے دوبارہ نہ ہوں“۔

کوئی اس عقل کے اندھے کو سمجھائے کہ تالاب سے باہر نکلنے والے پانی کو روکنے کے لیے تالاب میں چلتی ٹوٹی بند کرنا زیادہ ضروری ہے وگرنہ تالاب کی حفاظتی دیواریں جتنی اونچی اور مضبوط ہوتی چلی جائیں پانی کو بہنے سے نہیں روک سکتیں۔اگر میکرون فرانس میں امن چاہتا ہے اور معاشی حوالے سے بھی ترقی کا خواہاں ہے تو مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاﺅن کا خاتمہ کرے اور ساری امت مسلمہ سے معافی مانگتے ہوئے آئندہ اپنے ملک میں ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے کوئی بھی واقعہ پیش نہ آنے دے۔