تنزانیہ کے تجارتی وفد کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ

جمعرات 26 نومبر 2020 20:59

تنزانیہ کے تجارتی وفد کا ایف پی سی سی آئی کا دورہ
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) تنزانیہ کے ایک تجارتی وفد نے پال کوئی، صدر، تنزانیہ چیمبر آف کامرس ، صنعت و زراعت (ٹی سی سی آئی ای) کی قیادت میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے ہیڈ آفس کراچی کا دورہ کیا۔ وفد نے یہ دورہ شیخ سلطان رحمان نائب صدر (ایف پی سی سی آئی) کی دعوت پر کیا جو انہوں نے ستمبر میں "پاکستان اور تنزانیہ اقتصادی تعلقات" کے عنوان سے ہونے والی کانفرنس میں دی تھی۔

شیخ سلطان رحمان نائب صدر (ایف پی سی سی آئی) نے مندوبین کا خیر مقدم کرتے ہوئے پاکستان اور تنزانیہ کے مابین بامقصد کاروباری اور تجارتی تعاون پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تجارت اور خدمات میں پاکستا ن اور تنزانیہ کا دوطرفہ تجارت کا حجم جو مالی سال 2018-2019میں 107.4 ملین امریکی ڈالر تھا 2019-2020 میں بڑھ کر 154.8 ملین امریکی ڈالر ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

مالی سال 2019-2020 میں پاکستان کی برآمدات کی مالیت 69.8 ملین امریکی ڈالر جبکہ تنزانیہ سے درآمدات کی مالیت 85 ملین امریکی ڈالر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانی کمپنیاں تنزانیہ میں زراعت کے شعبے میں مہارت کی تربیت، ملازمت کے مواقع پیدا کرنے ، تکنیکی ترقی ، بیج ، بائیوٹیکنالوجی، اور سپلائی چین مینجمنٹ کی بہتری کے لیے سرمایہ کاری کرسکتی اہیں۔

چونکہ تنزانیہ کی ترقی کے لیے مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی اہم ہے لہذا پاکستان کو تخلیقی پیداواری صلاحیت ، تربیتی پروگراموں اور تکنیکی تعاون کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنزانیہ ایک سیاحتی ملک کے طور پر ابھر رہا ہے۔پاکستانی کمپنیاں مختلف قسم کی سیاحتی شعبے جیسے ایڈونچر ٹورزم ، ساحلی اور سفاری ٹورازم ، میڈیکل ٹورازم ، وائلڈ لائف ٹورزم ، اور ثقافتی سیاحت پر توجہ مرکوز کرسکتی ہیں۔

تنزانیہ چیمبر آف کامرس، صنعت اور زراعت کے صدر پال کوئی نے اس موقع پر کہا کہ تنزانیہ ایک پر امن ملک ہے جس کی معیشت کا دارومدار زراعت، کان کنی اور سیاحت پر ہے۔ کان کنی کا جی ڈی پی میں حصہ 70 فیصد ہے۔تنزانیہ زرعی مصنوعات چائے ، ایواکاڈو ، خشک میوہ جات کی ایک بڑی پیداوار دیتا ہے مگر پروسیسنگ یونٹوں کی کمی کی وجہ سے کینیا کے ذریعہ ہماری چائے اور دیگر مصنوعات دوسرے ممالک کو برآمد کی جارہی ہیں۔

اگر تنزانیہ میں زرعی پروسیسنگ کی صنعت میں سرمایہ کاری ہوجائے تو ہم براہ راست برآمد کرسکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنزانیہ کو قدرت نے پہاڑوںاور خوبصورت ساحلوں سے نوازا ہے، دنیا کے بہترین نیشنل پارک یہاں موجود ہیں اور یہ اس خطے کے 17 ممالک کا گیٹ وے ہے۔ ہم پاکستانی سیاحتی کمپنیوں کو تنزانیہ میں کام شروع کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔شیخ سلطان رحمان نے سفارش کی کہ دونوں ممالک تجارتی میلوں اور نمائشوں ،بی ٹو بی میٹنگوں ، اور تجارتی دوروں کے فروغ کے لیے مشترکہ بزنس کونسل تشکیل دینے پر توجہ دیں اور مشترکہ چیمبر آف کامرس بنائیں۔

دونوں ممالک کے سفارت خانوں کے تجارتی معاونوں کو بھی دوطرفہ کاروباری معاملات پر زیادہ دھیان دینا چاہیے۔اس موقع پر پاکستان اور تنزانیہ کے مابین تجارت کو بڑھانے کے لیے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور تنزانیہ چیمبر آف کامرس، صنعت اور زراعت (ٹی سی سی آئی ای) کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی کیے گئے۔