پشاور ہائی کورٹ میں مشرف غداری کیس کے فیصلے پر توہین آمیز بیانات دینے والے وزراء ، معاونین طلب

جمعرات 26 نومبر 2020 21:23

پشاور ہائی کورٹ میں مشرف غداری کیس کے فیصلے پر توہین آمیز بیانات دینے ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 نومبر2020ء) پشاور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے فیصلے سے متعلق وفاقی وزراء کے مبینہ توہین آمیز بیانات پر وفاقی وزراء اور وزیراعظم کے معاونین کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ پشاور ہائی کورٹ میں وفاقی وزراء کے توہین آمیز بیانات کے خلاف دائر کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت جسٹس روح الامین اور جسٹس اعجاز نے کی۔

جسٹس روح الامین نے ریمارکس دئیے کہ جنہوں نے توہین عدالت کی ہے وہ آئندہ سماعت پر خود پیش ہوںاس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل عامر جاوید نے عدالت سے استدعا کی کہ فریقین کی طرف سے ہم کیس میں پیش ہوں گے اور دلائل دیں گے۔ جسٹس روح الامین نے استدعا مسترد کرتے ہوئے حکم دیاکہ توہین عدالت کرنے والے خود پیش ہوجائیں تو پھر آپ کو بھی سنیں گے۔

(جاری ہے)

عدالت نے آئندہ سماعت پر وفاقی وزراء کو خود پیش ہونیکا حکم دے دیا۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال 17 دسمبرکو اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔گذشتہ دنوں انتقال کرجانے والے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اور خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے یہ فیصلہ سنایا تھا۔ فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا تھا کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔

مشرف غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد حکومتی ٹیم نے وفاقی حکومت کا مؤقف پیش کرنے کیلئے پریس کانفرنس کی تھی جس میں اس وقت کی وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان ،وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اور معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر شریک ہوئے تھے۔اس دوران خصوصی عدالت کے ججز کے خلاف مبینہ توہین آمیز بیانات دئیے گئے، اس کے علاوہ دیگر وزراء نے بھی فیصلے سے متعلق بیانات دیے تھے، جس کے خلاف خیبر پختونخوا بارکونسل نے توہین عدالت کی رِٹ دائرکی ہے۔