انڈونیشیا ، جنسی زیادتی کا مجرم 146 کوڑے پڑنے پر رحم کی بھیک مانگنے لگا

سزا کا عمل کچھ دیر کے لیے رکا ، مجرم کے چیک اپ کے لیے ڈاکٹر آیا اور علاج معالجے کے بعد کوڑے مارنے کا عمل ایک بار پھر شروع کردیا گیا ، مجرم نے بچے کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 28 نومبر 2020 14:43

انڈونیشیا ، جنسی زیادتی کا مجرم 146 کوڑے پڑنے پر رحم کی بھیک مانگنے لگا
جکارتہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 28 نومبر2020ء) انڈونیشیا میں ایک شخص کو بچے کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں کوڑے مارنے کی سزا سنائی گئی ، مجرم کو جب 146 کوڑے مارے گئے تو رحم کی بھیک مانگتے ہوئے زمین پر گرپڑا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 19سالہ شخص کو شریعہ آفیسر کی طرف سے ایک چھڑی سے کوڑے مارے جانے کا سلسلہ جاری تھا کہ اس دوران مجرم زمین پر گر پڑا اور اس نے رحم کی بھیک مانگنا شروع کردی ، جس پر سزا کا عمل کچھ دیر کے لیے معطل کیا گیا اور مجرم کے چیک اپ کے لیے ڈاکٹر کو بلایا گیا جہاں مجرم کے علاج معالجے کے بعد کوڑے مارنے کا عمل ایک بار پھر شروع کردیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ یہ واقعہ سماٹرا کے نواحی علاقے ’ایدی‘ میں پیش آیا جو کہ انڈونیشیا کا واحد علاقہ ہے جہاں مجرموں کو اسلامی سزائیں دی جاتی ہیں ، جس پر علاقے میں طویل عرصے تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے مرکزی حکومت کے ساتھ کیے گئے ایک معاہدے کے نتیجے میں عمل درآمد شروع ہوا ، جہاں سرعام کوڑے مارے جانے کی سزاوں کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف گروہوں کی طرف سے حدف تنقید بنایا جاتا ہے ، تاہم انڈونیشیا کے اس علاقے یہ سزائیں جوا کھیلنے ، زنا کاری ، شراب پینے اور ہم جنس پرستی اور شادی سے پہلے جنسی تعلقات استوار کرنے پر دی جاتی ہیں۔

(جاری ہے)

دوسری طرف پاکستان میں جنسی زیادتی کے مجرموں کو سزا دینے کے لیے وزیراعظم نے زیادتی کے مجرمان کو نامرد کرنے کے قانون کی منظوری دے دی ، وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی پر بحث کی گئی ، اجلاس میں مجرمان کو سخت سزائیں دینے کی سفارشات کی منظوری دے دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ یقینی بنایا جائے کہ سخت سے سخت قانون کا اطلاق ہو ، جب کہ متاثرہ بچے و خواتین بلا خوف و خطر اپنی شکایات درج کرا سکیں ، متاثرہ خواتین و بچوں کی شناخت کا خاص خیال رکھا جائے۔