شمالی کوریا جوبائیڈن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجانے لگا

چین ،امریکاا ور شمالی کوریا کے درمیان نیوکلیئر پروگرام فلیش پوائنٹ بن چکا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعرات 3 دسمبر 2020 06:14

شمالی کوریا جوبائیڈن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجانے لگا
واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 دسمبر2020ء) عالمی پابندیوں کی دوڑ چین امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تنازعات کا باعث بنتی جا رہی ہیں۔جبکہ کم جونگ ان نے امریکہ کے نئے منتخب صدر جوبائیڈن کو مشکل وقت دینے کا ارادہ کر کلیاہے کیونکہ رواں ماہ اس نے ایک جدید ترین میزائل کے تجربہ کرنے کا عندیہ دے دیاہے جس سے امریکہ کی نیندیں حرام ہو جائیں گی۔

گزشتہ روز امریکہ نے چین پر الزام عائد کیا کہ اس نے فریگننٹ وائیولیشن کی ہے کہ شمالی کوریا سے حساس معلومات حاصل کرنے کے لیے 5ملین ڈالر انعام کے طور پر دینے کی پیشکش کی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پورے دور حکومت میں شمالی کوریا کو ڈی نیوکلیئرائزیشن کی مہم چلائے رکھی اور اس پر سخت سے سخت پابندیاں بھی عائد کی گئیں۔

(جاری ہے)

چونکہ اب ٹرمپ کی حکومت کا سورج غروب ہو چکا تو یہ واضح ہو گیا کہ ٹرمپ اپنی مہم میں ناکام ہو گیاتھا کیونکہ شمالہ کوریا نے نہ صرف اپنا نیوکلیئر پروگرام جاری رکھا تھا بلکہ اس نے اپنی میزائل ٹیکنالوجی کو بھی جدید سے جدید کر لیا ہے۔

اور چین جس نے امریکہ کی وجہ سے شمالی کوریا کے ساتھ تعاون کرنے میں کمی برتی تھی اب وہ ایک مرتبہ پھر شمالی کوریا کے ساتھ تعاون پر تیار ہو چکا ہوا ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹرمپ تو اپنی سخت سے سخت پالیسیوں کے باوجود بھی شمالی کوریا کو سرنڈر کرنے پر مجبور نہیں کرسکا تھااور اب جبکہ جوبائیڈن امریکہ کا صدر بن چکا ہے تو کیا یہ شمالی کوریا کو جھکنے ہر مجبور ر سکے گا یا نہیں۔

شمالی کوریا نے یہ تہیہ کر رکھا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے وہ اپنے نیوکلیئر پراجیکٹ کو کسی بھی صورت نہیں روکے گا۔چین نے بھی اسکی مدد کی حامی بھر رکھی ہے جبکہ امریکہ کو اب اس معاملے میں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنا ہو گا۔امریکہ چین اورشمالی کوریا کے درمیان نیوکلیئر پروگرام کو لے کر فلیش پوائنٹ کھڑا ہو چکا ہوا ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ اس نازک مرحلے سے کس طرح آگے نکلتی ہے۔