وزارت اطلاعات و نشریات کے زیراہتمام سماجی ہم آہنگی کے عنوان سے سیمینارسے مقررین کا خطاب

بدھ 16 دسمبر 2020 22:42

فیصل آباد۔16دسمبر  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16دسمبر2020ء) :وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات کے زیراہتمام بدھ کی رات فیصل آبادکے ایک مقامی ہوٹل میں سماجی ہم آہنگی کے عنوان سے ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی چیئرمین سمال انڈسٹریز اینڈ پاور لومز اونرزایسوسی ایشن مرزا محمد شفیق جبکہ دیگر مہمانان اعزاز میں ڈاکٹر خالد رشید، ڈاکٹر ہمایوں، ڈاکٹر اسما عزیز،مذہبی سکالر و خطیب ذیشان بخاری، کالم نگاررانا زاہد،انجمن تاجران سٹی فیصل آباد کے جنرل سیکرٹری محبوب عالم جٹ،ڈاکڑ سلمیٰ امبر،وزارت اطلاعات و نشریات کے پروجیکٹر منیجر پاکستان پیس کولیکٹو خرم شہزاد، ڈسٹرکٹ کوآرڈینیٹر سمیع اللہ، عثمان ادریس و دیگرشامل تھے۔

سیمینار سے خطاب میں مقررین نے کہا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں سالانہ 554 ارب روپے کے عطیات، صدقات اور خیرات دی جاتی ہے جبکہ 26 فیصد چیریٹی کے دوران لوگ بغیر سوچے سمجھے اپنے عطیات دیتے ہیں اور انہیں یہ علم نہیں ہوتا کہ وہ جو رقم عطیات، صدقات، خیرات کیلئے دے رہے ہیں اس کا درست استعمال بھی ہورہا ہے یا نہیں۔

(جاری ہے)

۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمہ دار قوم کی حیثیت سے ذات برادری، مذہب و فرقہ سے بالا تر ہوکر قومی یکجہتی کے طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کہ اچھا معاشرہ تشکیل دینے کیلئے ہمیں اپنے رویے تبدیل کرنا اور برداشت و اخوت اور یگانگت کو فروغ دینے سمیت یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنے قول وفعل میں تضاد ختم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ایک گلدستہ کی مانند ہے جبکہ اس گلدستہ کی خوبصورتی اس ملک میں رہنے والے مختلف رنگ ونسل مذاہب اور مسالک کے لوگوں سے ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سماجی سچائیو ں کو مد نظر رکھتے ہوئے انصاف قائم کرنا ہے کیونکہ امن اور انصاف ہر مذہب کی اساس ہے جس کا دامن کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ثقافت اور تہذیب سب سے اچھی ہے لہٰذا ہم سب کو اس کی قدر کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ بہترین معاشرہ کی تشکیل کیلئے الیکٹرانک و پرنٹ اور سوشل میڈیا کو معاشرتی ہم آہنگی کے ضمن میں بھی بڑھ چڑھ کر کام کرنا اور اپنی روایات کی پاسداری کو اپنا شعار بنانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کے بہترین مفاد اورشدت پسندی کے خاتمہ کیلئے ہمیں اپنے  مذہبی و دینی اور فروعی و لسانی معاملات میں تمام اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے آپس کے تضادات کو بھلا کربھائی چارہ رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے بچوں میں قرآن پاک و دین کی تعلیم کے ذریعے شعور اجاگر کیا جائے کیونکہ اسی سے ہم اپنے تشخص کی صحیح پہچان کرسکتے ہیں۔اس موقع پر بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے افراد کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔بعد ازاں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے معصوم شہدا کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔