حکومت اپوزیشن کالعدم جماعتوں سے ناطہ توڑیں ،حامد علی شاہ موسوی

جمعہ 25 دسمبر 2020 23:58

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 دسمبر2020ء) سپریم شیعہ علما بورڈ کے سرپرست اعلی قائد ملت جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ حکومت اپوزیشن کالعدم جماعتوں سے ناطہ توڑیں بصورت دیگر قائد اعظم کے نام کی مالا جپنا چھوڑ دیں ،قائد اعظم کی روح کو تسکین پہنچانے کیلئے انتہاپسندی و تشدد کی حوصلہ شکنی اور تما م صوبوں مسالک اوراقلیتوں کے حقوق کی ادائیگی یقینی بنانی ہوگی ، مشرقی پاکستانی کے باسیوں کے احساس محرومی کے سبب بھارتی سازشیں پروان چڑھیں اور ملک دولخت ہو گیا،کوئی خوش فہمی میں نہ رہے نہرو سے مودی تک ہر بھارتی حکمران پاکستان دشمنی میں لتھڑا رہا، مودی بنگالیوں کا ہیرو بننا چاہتا ہے تو مغربی بنگال کو بنگلہ دیش میں ضم کرے، کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو تبریک پیش کرتے ہیں ،مغربی ممالک نبی آخر الزماں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی توہین کی سرپرستی کرکے حضرت عیسی علیہ السلام کی تعلیمات کو پامال کررہے ہیں وطن عزیز سازشوں کے منجدھار میں گرفتار ہے حکمران سیاستدان کرسی کے بجائے ملک کی فکر کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ قائد اعظم کی ذات کی سچائی نے برصغیر کے تمام مسلمانوں کوبلاتفریق مسلک برادری صوبہ مسلم لیگ کے پر چم تلے جمع کردیا مسلمانوں کے اتحاد کے سامنے چانکیہ کے پٹھو وں کی مکاریوں اور دنیا کی سب سے بڑی طاقت انگریزوں کی ایک نہ چل سکی اور دنیا کی سب سے بڑی اسلامی نظریاتی ریاست وجود میں آگئی جس کا وجود میں آنا شیطانی و استعماری قوتوں کے مفادات اور منصوبوں کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ بظاہر کمزور ناتواں نظر آنے والے قائد اعظم محمد علی جناح کی پہاڑوں جیسی استقامت کے سامنے پاکستان مخالفوں کی ایک نہ چل سکی کیونکہ محمد علی جناح کے ہاتھ میں محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دیا ہوا آئین قرآن تھا اور سینے میں حیدری شجاعت موجزن تھی ۔آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے محض مدنی ریاست کا نعرہ بلند نہیں کیا بلکہ اپنے کردار و افکار کے ذریعے ایک مکمل بنیاد فراہم کی جس پر مدین النبی ؓ کے بعد قائم ہونے والی پہلی اسلامی نظریاتی ریاست کو شریعت مصطفی اور اسلامی تعلیمات کی مجسم تصویر بنایا جا سکتا تھا لیکن بدقسمتی سے قائد اعظم کی زندگی نے وفا نہ کی جس کے نتیجے میں ملک ان طاقتوں کے ہتھے چڑھ گیا جن کا پکستان کے قیام میں کچھ خرچ نہ ہوا تھا اور برصغیر کے مسلمان ان ثمرات سے محروم رہ گئے جن کا خواب انہوں نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی قیادت میں دیکھا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ ایوبی مارشل لا کی پروان چڑھائی گئی عصبیتوں نفرتوں اور محرومیوں نے بھارت کی سازشوں کو پنپنے کا موقع فراہم کیا اور دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست کو دسمبر 1971 میں دولخت کردیا گیا ، ضیائی مارشل لا میں ایک بار پھر عالمی ایجنڈے کے تحت پاکستان کو نفرتوں اور تشدد کی آماجگاہ بنا کر کئی ٹکڑے کرنے کی کوشش کی گئی مذہبی اور انسانی آزادیوں پر قدغنیں لگائی گئیں لیکن تحریک نفاذ فقہ جعفریہ نے دشمن کی سازش کو حسینی محاذ ایجی ٹیشن جیسے معرکوں سے ناکام کیا اور شیعہ سنی وحدت کا پرچم کبھی سرنگوں نہیں ہونے دیا ۔

آغا سید حامد علی شاہ موسوی نے کہا کہ اگر ملکی پالیسیوں کوقائد اعظم اور علامہ قبال کے فرمودات کے مطابق ڈھالا جاتاتو پاکستان آج دنیا کی سپر پاور ہوتااور کشمیر و فلسطین آزاد ہو چکے ہوتے ۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قائد کے پاکستان کو اجالنے اور نکھارنے کیلئے نفرتوں اور انتہاپسندی سے ہمیشہ نبرد آزما رہیں گے اور وطن کی عزت حرمت دفاع و استحکام کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کرنے سے گریز نہیں کریں گے ۔