حکومت31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو اسلام آباد یا راولپنڈی کی طرف لانگ مارچ کریں گے

اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے، عمران خان تو ایک مہرہ ہے، ہماری تنقید کا رخ اب فوجی قیادت کی طرف بھی ہوگا، فوج ہماری دفاعی قوت ہے وہ حکومت سے پیچھے ہٹ جائے۔ صدر پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 1 جنوری 2021 21:19

حکومت31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو اسلام آباد یا راولپنڈی کی طرف لانگ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم جنوری2021ء) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اورسربراہ جے یوآئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت 31 جنوری تک مستعفی نہ ہوئی تو اسلام آبادیا راولپنڈی کی طرف لانگ مارچ کریں گے، اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا ہے،عمران خان توایک مہرہ ہے،ہماری تنقید کا رخ اب فوجی قیادت کی طرف بھی ہوگا، فوج ہماری دفاعی قوت ہے وہ حکومت سے پیچھے ہٹ جائے۔

انہوں نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پی ڈی ایم پہلے سے زیادہ مضبوط نظر آئی ہے ، ناجائز حکومت سے خلاصی کیلئے پہلے سے زیادہ پرعزم بھی ہے، میڈیا سے کہتا ہو ں تمام طبقات کی طرح میڈیا کے نمائندے بھی مظلوم ہیں، میڈیا کو احساس ہونا چاہیے کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے اٹھنے والی آواز کو قوم تک پہنچائے۔

(جاری ہے)

ہم نے پچھلے اجلاس میں بات کی تھی کہ 31دسمبر تک تمام جماعتوں کے ارکان استعفے دیں گے آج کے اجلاس میں رپورٹ دی گئی کہ استعفے جماعتوں کے پاس پہنچ چکے ہیں، ہم نے 31جنوری تک حکومت کو مستعفی ہونے کی مہلت دی ہے، آج پھر کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس مستعفی ہونے کیلئے ایک ما ہ کی مدت ہے، اس کے فوری بعد پی ڈی ایم لانگ مارچ کا فیصلہ کرے گی ، فیصلہ کیا جائے گا کہ لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف کیا جائے یا پھر راولپنڈی کی طرف کیا جائے، ہم متفق ہیں کہ پاکستان کو ایک ڈیپ اسٹیٹ بنا کر اسٹیبلشمنٹ نے پورے نظام کو یرغمال بنایا ہوا، عمران خان ایک مہرہ ہے، جس کیلئے دھاندلی کی گئی، اور قوم پر اس کو مسلط کیا،ایک جھوٹی حکومت قائم کی، ہم واضح کرتے ہیں اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو مجرم سمجھتے ہیں، اب ہماری تنقید کا رخ ان کی طرف برملا ہوگا، ان کو سوچنا ہے کہ وہ پاکستان کی سیاست پر اپنے پنجے گاڑھنے کا فیصلہ کرتے ہیں یا دستبردار ہوتے ہیں، فوج ہماری فوج اور تمام جنرلز کا احترام کرتے ہیں، فوج ہماری دفاعی قوت ہے لیکن فوج پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے ہٹ کر سیاست میں مداخلت کرتی ہے تو اس سے الجھنے پیدا ہوتی ہے، آج سیاسی، معاشی، آئینی بحران اسی وجہ سے ہے کہ وہ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہیں۔

ہم اس بات پر متفق ہیں کہ 19جنوری کوالیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کریں گے، نیب کے دفتر کے سامنے بھی احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ثابت ہوگیا یہ احتساب نہیں بلکہ انتقام ہے۔ خواجہ آصف کی گرفتاری کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں سخت فیصلے کریں گے۔