کراچی، مردم شٴْماری کے اہم ترین معاملے کو سیاسی منافقت کی نظر ہونے نہیں دیں گے، سید مصطفیٰ کمال

کراچی کی گنتی ٹھیک کرانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے پورے سندھ بالخصوص کراچی کی عوام 10 جنوری کو متنازعہ مردم شٴْماری کو حتمی تسلیم کرنے پر احتجاجی ریلی میں شرکت یقینی بنائیں،چیرمین پی ایس پی

منگل 5 جنوری 2021 22:50

کراچی، مردم شٴْماری کے اہم ترین معاملے کو سیاسی منافقت کی نظر ہونے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جنوری2021ء) چیئرمین پاک سرزمین پارٹی سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ مردم شٴْماری کے اہم ترین معاملے کو سیاسی منافقت کی نظر ہونے نہیں دیں گے۔ کراچی کی گنتی ٹھیک کرانے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ پورے سندھ بالخصوص کراچی کی عوام 10 جنوری بروز اتوار متنازعہ مردم شٴْماری کو حتمی تسلیم کرنے پر نرسری، شاہراہِ فیصل سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی میں شرکت یقینی بنائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان ہاؤس میں کراچی ڈویڑن کے زمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اس مقصد کیلئے جان جاتی بھی ہے تو جائے، ایک ایک کر کے مرنے سے بہتر ہے۔ ریاست یا تو ہماری گنتی پوری کرے یا پھر ہمیں ایک ہی بار بتا دے کہ ہم برابر کے پاکستانی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

لاہور سمیت تمام شہروں کی ا?بادی زیادہ تناسب سے بڑھ رہی ہے لیکن کراچی کی ا?بادی کا تناسب انتہائی کم کر دیا گیا۔

ایم کیو ایم کے پاس 7 نشستیں ہیں جس سے وہ وفاقی حکومت کو ظالمانہ فیصلے سے روک سکتی تھی لیکن اس نے فراڈ مردم شماری تسلیم کرکہ پاکستان کی معاشی شہ رگ کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا ہے۔ احتجاجی ریلی پہلا مرحلہ ہے اگر اس سے حکمرانوں کو ہوش نہ آیا تو ہمیں مرنا قبول ہے پیچھے ہٹنا قبول نہیں۔ پی ٹی آئی کے جرم میں ایم کیو ایم برابر کی شریک ہے اگر ایم کیو ایم سنجیدگی سے حکومت چھوڑنے کی بات کرتی تو وفاقی حکومت کی کیا مجال تھی جو یہ فیصلہ واپس نہ لیتی لیکن ایم کیو ایم جانتی ہے کہ جیسے ہی حکومت سے علیحدہ ہونگے جیلوں میں ہونگے، میئر وسیم اختر، خالد مقبول صدیقی سمیت پوری قیادت پر سنگین نوعیت کے مقدمات و الزامات ہیں۔

چیف جسٹس نے ا?ن ریکارڈ کہا کہ کراچی کی ا?بادی 3 کروڑ ہے، ہم عمران خان سے درخواست کرتے ہیں گزشتہ یوٹرنز کی طرح اس مردم شماری کے فیصلے پر بھی یوٹرن لے کر اس کو منسوخ کریں۔ جب 2018 کے عام انتخابات پچھلی مردم شماری پر ہوسکتے ہیں تو بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں ہمیں نہیں لگتا کہ بلدیاتی انتخابات کرائے جائنگے، بدقسمتی سے جمہوریت کا راگ الاپنے والی جماعتوں نے کبھی بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے۔

مردم شماری کا 5 فیصد آڈٹ کرائے بغیر نتائج کو حتمی شکل نہیں دی جا سکتی۔ کراچی میں رہنے والے ہر مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اس احتجاج میں اپنا حصہ خود اپنے عزیز و اقارب کے ہمراہ آکر ڈالیں، یہ صرف باتیں اور مذمت کرنے کا وقت نہیں بلکہ عملی طور پر آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔