ایف بی آر سگریٹ پر ہیلتھ لیوی بل پر عمل درآمد میں ناکام

حکومت کو پچھلے سال 55 ارب روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا،حکومت منظورشدہ ہیلتھ لیوی بل کے بارے میں دوبارہ غور کرے ،ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن، سپارک اور پناہ کا مطالبہ

منگل 12 جنوری 2021 18:17

ایف بی آر سگریٹ پر ہیلتھ لیوی بل پر عمل درآمد میں ناکام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جنوری2021ء) صحت اور تمباکو کنٹرول کے کارکنان حکومت پاکستان سے التجا کر رہے ہیں کیا وہ سگریٹ اور شکریہ ڈرنکس سے متعلق ہیلتھ لیوی بل پر عمل درآمد میں تاخیر کا نوٹس لیں۔ اس بل کو 2019 میں وفاقی کابینہ نے منظور کیا تھا اور فوری عمل درآمد کے لئے متعلقہ محکموں کو بجھوا دیا گیا تھا تاہم یہ اب بھی زیر التواء ہے۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہیومن ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن، سپارک اور پناہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ منظورشدہ ہیلتھ لیوی بل کے بارے میں دوبارہ غور کرے۔ 2019 میں کابینہ نے اس کو پاس کیا تھا لیکن اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا۔ سید انیس بلال پروجیکٹ لیڈ ایچ ڈی ایف نے بتایا کہ ایف بی آر ھیلتھ لیوی بل کے نفاذ میں تاخیر کا ذمہ دار ہے۔

(جاری ہے)

فی الحال پاکستان میں معاشی صورتحال غیر مستحکم ہے اور حکومت کو محصول کی ضرورت ہے جس کو یونیورسل ہیلتھ کوریج کی مالی اعانت کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ہیلتھ لیوی بل کی نفاز میں عدم تعمیل پر حکومت کو پہلے ہی پچھلے سال 55 ارب روپے کی آمدنی کا نقصان ہوا تھا۔ ہیلتھ لیوی بل سے حاصل ہونے والی محصول کو ہوائی امراض کے کنٹرول کے لئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور ہمارے لوگوں کے لئے بہتر صحت کی ضمانت دی جاسکتی ہے۔

پناہ کے جنرل سیکریٹری ثناء اللہ گھمن نے بتایا کہ لیوی بل کی موجودہ حیثیت کے بارے میں اس پر نوٹس لیا جارہا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ بل ایف بی آر کی زیارتیں صحت اور وزارت خزانہ کے مابین آگے پیچھے ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ ایف بی آر نے تحریری طور پر کہا کہ اس کوہیلتھ لیوی بل کے نفاذ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے وفاقی وزارت خزانہ نے وفاقی محتسب کو ہیلتھ لیوی بل کہ نفاذ کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی تحریری یقین دہانی کرادی ہے۔

ہیلتھ لیوی بل سے متعلق وفاقی محتسب کے سینیر مشیر صحت کی موجودگی میں پناہ کی جانب سے دائر درخواست پر وفاقی محتسب میں سماعت ہوئی۔ وزارت خزانہ کے ایک رکن نے وفاقی محتسب کو تحریری طور پر آگاہ کیا کہ عوامی صحت حکومت کی۔ بنیادی ترجیحات میں سے ایک ہے لہذا یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی اس بل کو نافذ کرنے کے لیے جلد از جلد ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

خلیل احمد پروگرام مینیجر سپارک کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان کی معیشت غیرمستحکم ہے۔ صحت سے متعلق محصول کا خیال یہ تھا کہ وہ شگری ڈرنکس اور تمباکو کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرے تاکہ وہ بچوں کی پہنچ سے باہر ہو اور اس سے آمدنی بھی پیدا ہوسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ 19 نے سب کو یہ احساس دلا دیا ہے کہ صحت کی کسی بھی ایمرجنسی صورت حال کے لیے ہمارے موجودہ وسائل ناکافی ہیں۔

ملک عمران، ٹوبیکو فری کڈز کے نمائندے نے اس مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غیر ضروری مصنوعات جیسے شوگری ڈرنکس اور تمباکو کی وجہ سے ہونے والے صحت کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے صحت کا پیمانہ صرف ایک اقدام تھا۔ محصولات کا یہ نیا سلسلہ حکومت کو اس کی صحت پروگرام کے اقدامات کو برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوگا۔ تمباکو پر قابو پانے والے کارکنان نے توقع کی ہے کہ حکومت ایف بی آر کے بغیرکسی دلیل کے ھیلتھ لیوی بل کے نفاذ میں تاخیر کا فوری نوٹس لے گی اور پاکستان میں لاکھوں افراد کی صحت کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گی اس کے ساتھ ہی یہ جانچنے کے لیے کی وفاقی کابینہ تمباکو پر متعلق عاید ٹیکس کے لگانے کے فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا جا سکا۔

متعلقہ عنوان :