’کراچی افیئر‘ کرپشن کیس میں سابق فرانسیسی وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ شروع

DW ڈی ڈبلیو پیر 18 جنوری 2021 15:20

’کراچی افیئر‘ کرپشن کیس میں سابق فرانسیسی وزیر اعظم کے خلاف مقدمہ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جنوری 2021ء) اکیانوے سالہ بالاڈور کا نام فرانس کے ان اہم سیاست دانوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جن پر کرپشن کے مقدمات چلائے گئے۔ ان میں سابق صدر نکولا سارکوزی اور ان کے پیش رو ژاک شیراک بھی شامل ہیں۔

سابق وزیر اعظم بالاڈور کے خلاف مقدمے کی کارروائی منگل کے روز پیرس میں کورٹ آف جسٹس میں شروع ہوگی۔

فرانسیسی وزراء کے خلاف بدعنوانی کے کیسز کی سماعت بالعموم اسی عدالت میں ہوتی ہے۔

بالاڈور کے ساتھ ان کے سابق وزیر دفاع فرانکوئس لیوٹارڈ بھی 'کراچی افیئر‘ میں ملزم ہیں۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ علالت کی وجہ سے وہ عدالت میں حاضر ہوسکیں گے یا نہیں۔

الزامات کیا ہیں؟

ان دونوں رہنماؤں پرالزام ہے کہ انہوں نے سن 1993 سے سن 1995 کے درمیان پاکستان کو سمندری آبدوز اور سعودی عرب کو جنگی جہاز فروخت کرنے کے معاملے میں 'کارپوریٹ اثاثوں کا بے جا استعمال‘ کیا۔

(جاری ہے)

اس وقت بالاڈور فرانکوئس متراں کے دور صدارت کے آخری برسوں میں وزیراعظم تھے۔ ان دونوں رہنماؤں پر یہ الزامات سن 2017 میں عائد کیے گئے۔

اس سودے میں تیرہ ملین فرینک یعنی تقریباً 33 کروڑ امریکی ڈالر کی رشوت لی گئی تھی۔ خیال ہے کہ اس میں تقریباً دس ملین فرینک کا پیسہ 1995 میں بالاڈور کی شیراک کے خلاف ناکام صدارتی مہم میں استعمال کیا گیا تھا۔

بالاڈور کو اس سوال کا بھی جواب دینا ہے کہ آیا انہوں نے اپنے جرائم کو چھپانے کی کوشش کی۔ تاہم انہوں نے کسی بھی طرح کی بدعنوانی سے انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ دس ملین فرینک کی آمدنی انتخابی ریلیوں کے دوران ٹی شرٹوں اور دیگر اشیاء کی فروخت سے ہوئی تھی۔

کراچی بم حملے سے تعلق

اس بدعنوانی کا کراچی میں سن 2002 میں ہونے والے ایک بڑے بم حملے کی تفتیش کے دوران پتہ چلا۔

اس حملے میں بس میں سوار فرانسیسی انجینئروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ حملے میں پندرہ افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں گیارہ آبدوز کے کانٹریکٹ پر کام کرنے والے انجینئر تھے۔

اس حملے کے لیے ابتدائی طور پر القائدہ نیٹ ورک کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔ تاہم بعد میں جانچ کا مرکز ہتھیاروں کے سودے کی طرف منتقل ہوگیا کیوں کہ تفتیش کا روں کو محسوس ہوا کہ صدارتی الیکشن میں بالاڈور کی شکست کے بعد ہتھیاروں کے سودے کے لیے کمیشن کی ادائیگی روک دینے کے صدر شیراک کے فیصلے کے خلاف انتقامی کارروائی کے طور پر یہ حملہ کیا گیا تھا۔

فرانسیسی سیاست میں کرپشن

سابق وزیر اعظم بالاڈور پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت کے وزیر خزانہ سارکوزی کی وزارت کو ہتھیاروں کے'ناقص سودوں‘ کے لیے ریاستی ضمانت دینے کی ہدایت دی تھی کیونکہ انہوں نے مبینہ طور پر اس سودے میں رشوت لی تھی۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ زیاد تقی الدین نامی ایک لبنانی۔

فرانسیسی بروکر نے بالاڈور کی انتخابی مہم میں رشوت کی رقم جمع کی تھی۔

پیرس کی ایک عدالت نے'کراچی افیئر‘ کیس میں گزشتہ برس جب تقی الدین اور ایک دیگر بروکر عبدالرحمان العسیر کو پانچ برس قید کی سزا سنائی تو وہ لبنان فرار ہوگئے۔

اس عدالت نے ہی بالاڈور کی انتخابی مہم کے سابق منیجر نیز لیوٹارڈ کے مشیر کو بھی تین برس قید کی سزا سنائی۔

جبکہ سارکوزی کے ایک مشیراور سرکاری ملکیت والی ایک بحریہ کمپنی کے ایک سابق ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر کو دو برس کی سزا دی گئی۔ ان سب نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہے۔

تقی الدین نے سن 2013میں عدالت میں کہا تھا کہ انہوں نے بالاڈور کی مہم کی خفیہ مالی مدد کی تھی تاہم چھ برس بعد وہ اپنے دعوے سے مکر گئے۔ گزشتہ نومبر میں تقی الدین اپنے اس دعوے سے بھی مکر گئے تھے کہ انہوں نے لیبیا کے ڈکٹیٹر معمر قذافی کی طرف سے سارکوزی کو ان کی کامیاب صدارتی مہم میں مدد کے لیے کے سارکوزی کے چیف آف اسٹاف کو سن 2006 اور سن 2007میں مجموعی طورپرچھ ملین ڈالر دیے تھے۔

سارکوزی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں تاہم اس کیس میں تفتیش ابھی جاری ہے۔

ج ا / ش ج (اے ایف پی)