حکومت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے، معید یوسف

باہمی افہام و تفہیم پر امریکہ کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں،پاکستان کا وژن معاشی تحفظ کا ہے، ہم دنیا کو فوجی اڈے نہیں بلکہ معاشی اڈے فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں، خطاب

جمعہ 22 جنوری 2021 21:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2021ء) معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کہا ہے کہ حکومت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ باہمی افہام و تفہیم پر امریکہ کے ساتھ تعلقات چاہتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی پالیسی سازوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوے کیا۔سیمینار کا عنوان "بائیڈن ایرا میں امریکہ پاکستان تعلقات" تھا ۔

معاون خصوصی معید یوسف کا کہنا تھا حکومت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان کا وژن معاشی تحفظ کا ہے۔ انہوں نے کہا ہم دنیا کو فوجی اڈے نہیں بلکہ معاشی اڈے فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں، معید یوسف نے کہا ہماری توجہ راہداری پر مرکوز ہے، معید یوسف نے کہا ہماری خواہش ہے علاقے کو پرامن بنایا جائے ، انہوں نے کہا بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم عالمی چیلنجوں پر قریبی کام کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

بائیڈن کی آنے والی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان کی شمولیت کا ایک نیا وڑن پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ حکومت امریکہ کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو دوسرے علاقائی ممالک میں امریکی مفادات پر مبنی نہ ہو، بلکہ باہمی افہام و تفہیم پر مبنی ہو۔ انہوں نے مزید کہا ماضی میں پاکستان کو بدقسمتی سے افغانستان کے پرزم نے دیکھا جاتا رہا ہے۔

مزید یہ کہ دنیا میں پچھلے چار سالوں میں بے پناہ تبدیلی آئی ہے اور نئی انتظامیہ کو اوبامہ دور کی گفتگو سے بالاتر نظر آنا چاہئے تاکہ پاکستان کے ساتھ باہمی تعلقات کو بہتر بنایا جاسکے۔انہوں نے شرکائ سے کہا کہ اب پاکستان پہلے سے مختلف ہے۔ اب پاکستان کا وڑن معاشی تحفظ کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقے میں عالمی سطح پر مثبت معاشی دلچسپیوں کا مرکز بننے کے لئے تیار ہے۔

ہم دنیا کو فوجی اڈے نہیں بلکہ معاشی اڈے فراہم کرنے کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ڈاکٹر معید یوسف نے پاکستان کے وڑن کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری توجہ راہداری پر مرکوز ہے، سی پیک اس کی واضح مثال ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم مغرب کی طرف رابطے کے لئے افغانستان میں امن و استحکام کی خواہش رکھتے ہیں۔ مزید یہ کہ ہم ترقی کے لئے شراکت داری کے خواہش مند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام مغربی ملٹی نیشنل کمپنیوں نے اپنی عالمی اوسط سے کہیں زیادہ منافع حاصل کیا ہے جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان غیر ملکی کمپنیوں کے لئے ایک منافع بخش مارکیٹ ہے۔معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ آج کا پاکستان بہت مختلف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اب دہشت گردی نہ ہونے کے برابر ہے اور ہم نے اس پر قابو پا لیا ہے۔

علاقائی امن کی خواہش کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ ہم ایک مختلف ہندوستان کے ساتھ معملات کر رہے ہیں۔ ایک ایسا ہندوستان جو عدم برداشت کا شکار ہے، اسے شدید اندرونی تناؤ کا سامنا ہے ، وہ انسانی حقوق کی پامالی کر رہا ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر سمیت یکطرفہ فیصلہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان خطے کو غیر مستحکم کررہا ہے اور اس کے ساتھ تعلق رکھنے والا ہر ملک اس کے منفی اثرات سے اثر انداز ہو رہا ہے، جس میں امریکہ بھی شامل ہے۔

معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید نے کہا کہ ہماری خواہش ہے علاقے کو پرامن بنایا جا? جہاں تمام ممالک بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بائیڈن انتظامیہ اور پاکستان ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم عالمی چیلنجوں پر قریبی کام کر سکتے ہیں۔ بائیڈن انتظامیہ اور وزیر اعظم عمران خان کی حکومت دونوں کے لئے ماحولیاتی تبدیلی ترجیح ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان، امریکہ، افغانستان، مشرق وسطی اور دیگر خطوں میں علاقائی سفارت کاری میں امریکہ کے ساتھ کام کرنے کے مواقع موجود ہے جہاں عالمی تناؤ کو کم کیا جا سکتا ہے اور کثیرالجہتی نظام کو بحال کیا جا سکتا ہے۔