شبلی فراز کی سینٹ میں صحافیوں اور نوکریوں کے تحفظ کیلئے لائے گئے حکومتی بل کو مسترد کئے جانے کی مذمت

ہماری حکومت کی کوشش رہی ہے صحافیوں کیلئے کچھ کرسکیں،بدقسمتی سے اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے مخالفت کی، سمجھ نہیں آرہی بل کوکیوں مسترد کیا ملازمین کی تنخواہیں کسی صورت بھی التوا کا شکار نہیں ہونی چاہئیں ، اپوزیشن خود ایک دوسرے کی دشمن ہے ،لوگ کرپشن کو بچانے یا کسی ذاتی مفاد کے لیے باہر نہیں نکلتے ہیں ، عمران خان دبائو میں نہیں آئینگے اور این آراو نہیں ملے گا، وزیر اطلاعات

جمعرات 28 جنوری 2021 17:35

شبلی فراز کی سینٹ میں صحافیوں اور نوکریوں کے تحفظ کیلئے لائے گئے حکومتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جنوری2021ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے سینٹ میں صحافیوں اور نوکریوں کے تحفظ کیلئے لائے گئے حکومتی بل کو مسترد کئے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری حکومت کی کوشش رہی ہے صحافیوں کیلئے کچھ کرسکیں،بدقسمتی سے اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے مخالفت کی، سمجھ نہیں آرہی بل کوکیوں مسترد کیا ملازمین کی تنخواہیں کسی صورت بھی التوا کا شکار نہیں ہونی چاہئیں ، اپوزیشن خود ایک دوسرے کی دشمن ہے ،لوگ کرپشن کو بچانے یا کسی ذاتی مفاد کے لیے باہر نہیں نکلتے ہیں ، عمران خان دبائو میں نہیں آئینگے اور این آراو نہیں ملے گا ۔

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایک دو روز قبل سینیٹ میں پرائیویٹ ممبر بل کو مسترد کردیا گیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں، اس بل سے ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے تھے کہ ورکرز کی تنخواہوں اور نوکری سے وابستہ امور کو ایک ترتیب میں لایا جائے۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہم چاہتے تھے کہ ایک ریگولیٹری ادارہ بنایا جو اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی صحافی کے ساتھ کوئی زیادتی نہ ہو، اس کو قواعد و ضوابط کے تحت وابستہ رہے لیکن بدقسمتی سے دونوں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی نے اس کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں سمجھ آئی کہ اس بل کو کیوں مسترد کیا کیونکہ یہ بل صحافی برادری کے لیے تھا، پاکستان تحریک انصاف کے لیے تو نہیں تھا اور ہم چاہتے تھے کہ صحافی اور ان کا روزگار محفوظ رہے اور آپ جس بھی ادارے سے وابستہ ہیں وہ تعلق قانونی ہو۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور دنیا کی معیشتوں کو بڑا دھچکا لگا ہے، امریکا، برطانیہ اور پروسی ملک بھارت سمیت بڑے بڑے ملکوں کی معیشت سکڑ رہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ مجموعی طور پر پاکستان میں بھی کاروباروں پر اثر پڑا ہے لیکن ہماری حکومت نے اپنے محدود وسائل کے باوجود 12کھرب کا پیکج دیا تھا جس کا مقصد متاثرہ شعبوں کی مدد کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ کچھ ایسے ادارے ہیں جس میں ملازمین کو کئی ماہ تک تنخواہ نہیں ملی، آج کل کے دور میں ایک مہینے کی تنخواہ بھی نہ ملنا ایک کرب و عذاب ہے، اس کے لیے ہم اپنے تئیں جو ادائیگیاں ان میڈیا اداروں کو کرنی تھی، وہ کس حد تک کردی ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ اس ہفتے بھی ہم 5 کروڑ اشتہارات کی مد میں دے رہے ہیں، میں ان سے اپیل کرتا ہوں کہ ملازمین کی تنخواہیں کسی صورت بھی التوا کا شکار نہیں ہونی چاہئیں کیونکہ یہ بہت تکلیف دہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن خود ایک دوسرے کی دشمن ہے، ایک تھی پی ڈی ایم کے نام سے جانے جانے والی تحریک پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اس سے ظاہر یہی ہوا ہے کہ لوگ کسی بھی ایسی تحریک کا ساتھ دیتے ہیں جس کی کوئی اخلاقی بنیاد ہو جیسے ہماری تحریک تھی۔

انہوںنے کہاکہ لوگ کرپشن کو بچانے یا کسی ذاتی مفاد کے لیے باہر نہیں نکلتے ہیں اور یہی ایک مسئلہ تھا کہ اپوزیشن حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے یہ حکمت عملی اپنا رہی تھی کہ حکومت ان کے کیسز میں ان کو کوئی سہولت دے۔انہوںنے کہاکہ صدر مشرف بھی اسی دباؤ میں آ گئے تھے اور انہوں نے این آر او دے دیا تھا، وزیر اعظم عمران خان کے لیے آسان ہے کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کر کے آرام سے حکومت کریں لیکن ہم دباؤ میں نہیں آئے ہیں اور نہ ہی آئیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بات میں کوئی سچائی نہیں ہے کہ وزیر اعظم یا کسی وزیر نے کورونا ویکسین لگوائی ہے بلکہ اگر مجھے کوئی پیشکش کرے گا تو بھی یں کہہ دوں گا کہ مجھے ویکسین لگانی ہی نہیں ہے۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ صحافیوں کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا مسئلہ ہے جسے حل ہونا چاہیے ،میڈیا ہائوسز اس پہلو پر توجہ دیں ،پریس کلب اسلام آباد کیلئے ہمارے ذہن میں ایک پلان موجود ہے صحت کارڈ ہم ہر صحافی کو دینا چاہتے ہیں تاکہ بیماری کی صورت میں صحافی اپنا علاج کرسکیں ۔ انہوںنے کہاکہ پریس کلب کی گرانٹ کیلئے بھرپور کوشش کرکے اسے منظور کرائیں گے، ہم صحافیوں کی مشکلات سے باخبر ہیں۔