کراچی ،پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی دوبارہ بندش

سندھ ہائی کورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 26فروری کوجواب طلب کر لیا

منگل 23 فروری 2021 17:22

کراچی ،پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی دوبارہ بندش
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 فروری2021ء) پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی دوبارہ بندش کے خلاف پاسبان کی جانب سے دائر کردہ توہین عدالت کی آئینی درخواست پر عدالت عالیہ سندھ نے انتظامیہ کو نوٹسز جاری کر کے 26 فروری کو جواب طلب کر لیا کہ کیوں آپ کے خلاف توہین عدالت کیس میں کاروائی نا کی جائے ۔ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہراور جسٹس امجد علی سہتو پر مشتمل دو رکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی۔

پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی میڈیا کوآڑڈینیٹر عزیز فاطمہ کی جانب سے ان کے وکیل عرفان عزیز ایڈووکیٹ نے معزز عدالت کو بتا یا کہ انتظامیہ نے عدالت میں جمع کرائے گئے سڑکیں بند نہ کرنے کے حلف نامہ کی خلاف ورزی کر کے عدالت کی توہین کی ہے ۔ ایس پی ٹریفک ایسٹ نے حلف نامہ عدالت میں جمع کراتے ہوئے یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ ہم صرف سر سلیمان شاہ روڈ کا ایک ٹریک بند کریں گے جو کہ حسن اسکوائر سے نیشنل اسٹیڈیم کی جانب آرہا ہے۔

(جاری ہے)

دوسر اٹریک آنے جانے کے لئے کھلا رہے گا۔ لیکن اس یقین دہانی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سر شاہ سلیمان روڈ مکمل بند کر دیا گیا ہے ۔ اسی پر بس نہیں بلکہ بنوری ٹائون چورنگی سے آغاخان اسپتال اور ڈالمیا تک جانے والا روڈ بھی عوام کے لئے بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے عوام کوشدید تکلیف اور پریشانی ہورہی ہے ۔ سینیئر ایڈووکیٹ محمد حنیف بندھانی کا بائیس سالہ پوتا اسامہ بھی اسٹریٹ کرائم کی واردات میں فائرنگ کا نشانہ بنا، جسے اسپتال پہنچانے کے لئے ہر ممکن متبادل راستے اختیار کرنے کی کوشش کی گئی لیکن سڑکوںکی بندش اور ٹریفک جام کی وجہ سے ، خون زیادہ بہہ جانے کے باعث وہراستے میںہی دم توڑ گیا۔

اگر راستے کھلے ہوتے تو اسامہ کو بروقت اسپتال پہنچایا جا سکتا تھا اور اس کی جان بچ سکتی تھی لیکن انتظامیہ ، پولیس اور سندھ حکومت کی لاپرواہی اور غفلت کے باعث ایک قیمتی جان ضائع ہو گئی۔ پی ایس ایل کے دوران پورے شہر کو لاوارث چھوڑ دیا جاتا ہے۔ روڈ بلاک ہونے کی وجہ سے دیگر سڑکوں پر بے تحاشہ ٹریفک جام ہوتا ہے اور اسٹریٹ کرائمز بڑھ جاتے ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ کی دو رکنی ججز کی بینچ نے انتظامیہ اور سندھ ھکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ حلف نامہ کی خلاف ورزی کیوں کی گئی ۔